نوشکی، 16 مارچ 2025 – بلوچستان کے سرحدی شہر نوشکی میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے کو نشانہ بنانے والے حملے میں 5 اہلکار جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق، حملہ ایک خودکش دھماکے کے ذریعے کیا گیا، تاہم مزید تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق، سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو لے جانے والی بس کو نوشکی-دالبندین شاہراہ پر نشانہ بنایا گیا۔
دھماکہ اتنا شدید تھا کہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور جائے وقوعہ پر تباہی کے آثار دیکھے جا سکتے ہیں۔
زخمیوں کو نوشکی ٹیچنگ اسپتال اور ایف سی ہیڈکوارٹر اسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ابتدائی تحقیقات میں خودکش حملے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، تاہم بم ڈسپوزل اسکواڈ اور انٹیلیجنس ایجنسیاں مزید شواہد اکٹھے کر رہی ہیں۔ تاحال کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا،
“بلوچستان کے امن سے کھیلنے والوں کو عبرتناک انجام تک پہنچائیں گے۔
دشمن عناصر سن لیں، ریاست ان کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دے گی۔”
انہوں نے سیکیورٹی اداروں کو ہدایت دی کہ دہشت گردوں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی جائے۔
گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل نے بھی دھماکے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے گی اور کسی بھی قیمت پر صوبے میں امن و امان کو خراب نہیں ہونے دے گی۔
حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد عوام کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔
انہوں نے جاں بحق اہلکاروں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
امن و امان کی صورتحال اور عوامی ردعمل
نوشکی کے شہریوں میں اس واقعے کے بعد شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے، جبکہ عوام نے سیکیورٹی فورسز سے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
سیکیورٹی ادارے علاقے میں سرچ آپریشن کر رہے ہیں اور مزید ممکنہ خطرات کے پیش نظر حفاظتی اقدامات سخت کر دیے گئے ہیں۔
بلوچستان میں گزشتہ کچھ عرصے سے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس کے پیش نظر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔