سیاسی منظر نامہ
اپوزیشن اتحاد کے قیام سے ملک میں سیاسی ہلچل میں اضافہ ہوگیا ہے ،
ملکی سیاست میں برپا تلاطم کے پیش نظر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ٹکراؤ اور کشیدگی کم کرنے کادریچہ کھلنے کاامکان ہے ۔
گزشتہ رو ز اپوزیشن رکن کے نجی بل کی تحریک پر ووٹنگ میں شکست تسلیم کرنے سے اپوزیشن کا انکار دھماکہ خیز ثابت ہوا اور احتجاج پر ڈپٹی اسپیکر کو فیصلہ واپس لینا پڑا
حکومتی اتحادی جماعت بی این پی نے بھی تحریک انصاف سے راہیں جدا کرنے کا عندیہ دے دیا۔
کراچی میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ حکومت نے ہمارے مطالبات پورے کئے تو ساتھ چلیں گے ہمارا حکومت گرانے کا کوئی ارادہ نہیں مگر حکومت کو گرانے کی کوشش کی گئی تو ہم بچانے بھی نہیں آئیں گے۔
سردار اختر مینگل نے زرداری اور شہباز شریف کی ملاقات کو ملک میں سیاسی استحکام کیلئے اچھا قرار دیادونوں رہنماوٴں کی ملاقات اچھی بات ہے۔
حکومت سے صدارتی انتخاب اور صوبائی انتخابات کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے گوکہ اس پر ہمارے تحفظات ابھی برقرار ہیں تاہم اگر حکومت ہمارے مطالبے مان لے تو ہم ان کیساتھ چلنے میں کوئی مسئلہ نہیں
واضح رہے کہ اس سے قبل اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں بی این پی کے ارکان بھی شرکت کرچکے ہیں
وزیراعظم عمران خان نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے بات چیت کے دوران کہا کہ کسی کی کرپشن چھپانے کیلئے پارلیمنٹ کواستعمال نہیں کرنے دینگے احتساب پر کسی قسم کاسمجھوتہ نہیں ہوگا