رپورٹ۔۔۔عبدالکریم
جامعہ بلوچستان میں سامنے آنے والے ہراسگی اسکینڈل کے خلاف سبی پریس کلب کے سامنے سبی سول سوسائٹی کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا
مظاہرین نے مختلف پلے کارڈز اٹھائے تھے جس پر جامعہ بلوچستان انتظامیہ کے خلاف نعرے درج تھے
مظاہرین سے مقریرین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس اسیکنڈل میں ادارے کے اہم عہدیدار ملوث ہیں اس واقعہ کی شفاف تحقیقات ایف آئی اے اور عدلیہ سے کروائی جائے اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔
مقریرین نے کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کے واقعات تسلسل کے ساتھ ادارے کے سربراہ کی چھتری تلے ہورہے تھے ، قبائلی صوبہ ہونے کی وجہ متاثرہ طالبات سامنے نہیں آرہے تھے اور اب بھی نہیں آرہے کیونکہ انہیں اپنی عزت کا خیال ہے ورنہ سینکڑوں کی تعداد میں طالبا ت متاثر ہیں۔
مقرر ین کے مطابق اسکینڈل سامنے آنے کے بعد والدین اپنی بیٹیوں کو جامعہ بلوچستان یا دیگر تعلیمی اداروں میں تعلیم میں حاصل کرنے کیلئے بھیجنے سے پہلے سو بار سوچے گا ، اس عمل سے صوبے کے لڑکیوں کی تعلیمی ماحول پر برااثر پڑے گا جو ہمارے مستقبل کیلئے بدشگونی ہے
مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ والدین کا اعتماد بحال کرنے کیلئے حکومت جلد از جلد اقدامات اٹھائے تاکہ ہم بڑے نقصان سے بچ سکیں پہلے ہی صوبے میں ناخواندگی کی شرح بہت زیادہ ہے
مظاہرے میں پشتونخواہ ملی پارٹی کے مرکزی کونسل کے ممبر نوراحمد شاہ خجک، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے میر اسلم جتوئی، عوامی نیشنل پارٹی کے مجتبیٰ خجک، پاکستان پیپلز پارٹی کے حاجی غلام رسول سیلاچی،جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء مولوی عطاء اللہ بنگلزئی اور دیگر سیاسی اور سماجی رہنما ؤں نے شرکت کی