کا آغاز کیا گیا اور ان کا ادارہ سپیس ٹیکنالوجی کے فروغ او راستعمال کے ذریعہ قومی خدمات سرانجام دے رہا ہے، اس وقت پاکستان کے دو سیٹلائٹ خلاء میں موجود ہیں
جن کے ذریعہ کیمونیکیشن ،میٹرالوجی، نیویگیشن اور ریموٹ سینسنگ کی معلومات حاصل کی جارہی ہیں جبکہ فرانس اور جرمنی کے اشتراک سے ان ممالک کے سیٹیلائٹس سے بھی استفادہ کیا جارہا ہے
تمام صوبائی دارالحکومتوں میں ذیلی دفاتر قائم کررکھے ہیں اور صوبوں کی ضروریات کے مطابق انہیں سیٹلائٹ کے ذریعہ حاصل ہونے والی معلومات فراہم کی جاتی ہیں
حکومت بلوچستان کی درخواست پر سپارکو زراعت اور ماحولیات کے شعبوں سے متعلق معلومات فراہم کررہا ہے جبکہ ڈیموں کی تعمیر کے لئے مناسب جگہ کے انتخاب اور قدرتی آفات کے حوالے سے بھی ان کا ادارہ متعلقہ محکموں سے معاونت کررہا ہے
سپارکو کے چیئرمین میجر جنرل عامرندیم اور ان کی ٹیم کی جانب سے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور اراکین صوبائی کابینہ کو سپارکو کی کارکردگی وامور کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی، چیف سیکریٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر اور متعلقہ محکموں کے سیکریٹری بھی اجلاس میں شریک
تھے
گوادر بندرگاہ، کوئٹہ شہر، نصیرآباد ڈویژن اور آواران سمیت مختلف علاقوں کی سیٹلائٹ کے ذریعہ لی گئی تصاویر بھی دکھائی گئیں
وزیراعلیٰ نے قومی خدمات کے حوالے سے سپارکو کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں سپارکو جیسے ادارے قومی تعمیر وترقی کے عمل میں بہترین کردار ادا کررہے ہیں
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ صوبے کی ترقیاتی ضروریات کا حدف مقرر کرنے اور صوبے کے دورافتادہ علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کی مانیٹرنگ کے لئے سپارکو سپیس ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعہ صوبائی حکومت کی مدد کرے
اجلاس میں طے پایا کہ مختلف شعبوں میں سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کے استعمال کے لئے صوبائی حکومت اور سپارکو کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے جائیں گے ، بعدازاں چیئرمین سپارکو نے وزیراعلیٰ کو اپنے ادارے کی جانب سے یادگاری شیلڈ اور کوئٹہ شہر کا سیٹلائٹ امیج پیش کیا جبکہ وزیراعلیٰ نے انہیں شیلڈ پیش کی