مانیٹرنگ ڈیسک
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان تاریخی دورے پر پاکستان پہنچے ان کافقید المثال استقبال کیا گیا ،شہزادے کے طیارے کوپاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی ایف 16اور جے ایف 17تھنڈر طیاروں نے حصار میں لے لیا
ایئرپورٹ پر سعودی ولی عہد کا وزیراعظم نے استقبال کیا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی موجود تھے راستے میں جگہ جگہ ثقافتی رقص ،سعودی ولی عہد نے ایوان وزیراعظم میں پودا بھی لگایا
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون اور سرمایہ کاری کے 20ارب ڈالر کے سا ت معاہدوں پر دستخط کیے گئے جس کی تقریب وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوئی ،سعودی وزیر تجارت ڈاکٹر ماجد القاسمی اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے معاہدے پر دستخط کیے
دونوں ممالک کے درمیان ریفائنری اور پیٹروکیمیکل پلانٹ کے قیام ،معدنی وسائل کی ترقی میں تعاون کی مفاہمت کی یاد داشت پر بھی دستخط کیے گئے
وزیراعظم پاکستان عمران خان اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان ملاقا ت ہوئی اور پاک سعودی تعلقات ،باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ملاقات کے بعد سعود ی سپریم کو آرڈینیشن کونسل کاافتتاح کیا گیا
وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتے ہیں ،پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری اور شراکت داری سے ہمارے باہمی تعلقات مزید مستحکم ہونگے
پاکستان کے معدنیات کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں ۔سیاحت کے شعبہ کے حوالے سے میری سعودی عرب کی طرح پاکستان بھی سیاحت کے شعبہ پر خصوصی توجہ دے رہا ہے سعودی عرب میں اس وقت 80ملین سیاح آتے ہیں جنکی تعداد سعود ی عرب 100ملین تک بڑھانا چاہتا ہے ۔پاکستان میں سیاحت کا شعبہ تیزی سے ترقی کررہا ہے
عشائیہ سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان برادر دوست ملک ہیں جو مشکل حالات میں ہمیشہ ساتھ رہے ہیں پاکستان اور اس کی قیادت عظیم ہے ہم یقین رکھتے ہیں کہ مستقبل میں پاکستان ایک اہم ملک بن کر ابھرے گا
آج پہلے مرحلے میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے کیے گئے ہیں جن میں مزید اضافہ ہوگا وزیراعظم عمران خان سے میری سیاحت کے شعبہ پر گفتگو ہوئی انہوں نے بتایا کہ وہ سیاحت کے فروغ کیلئے کام کررہے ہیں
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہاکہ ولی عہد بننے کے بعد میں نے سب سے پہلے پاکستان کا دورہ کیا
دورے کے موقع پر اسلام آباد میں تین ہزار سے زائدپولیس افسران اور اہلکار تعینات کیے گئے تھے داخلی راستوں پر سخت چیکنگ رہی اور عام شہریوں کے ریڈ زون میں داخلے پر پابندی رہی اسلام آباد اور روالپنڈی میں دفعہ 144بھی نافذ رہی