نواز شریف لندن میں علاج کرانے پر اصرار کررہے ہیں ،فواد چوہدری

ویب ڈیسک

اپوزیشن کی خواہش پر احتساب کا عمل نہیں رک سکتا ‘ قوم کالوٹا ہوا پیسہ واپس آنا چاہئے نواز شریف اور اس کا خاندان لندن میں علاج کروانے پر مصر ہیں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے پاس پلی بار گین کا آپشن موجود ہے جس کیلئے وہ اپلائی کر سکتے ہیں ‘ ان کے خلاف کوئی مقدمہ ہمارے دور میں نہیں بنا

’نوازشریف کے علاج کیلئے پنجاب حکومت نے غیر معمولی انتظامات کئے لیکن (ن) لیگ کا ایک گروپ نواز شریف کی بیماری پر سیاست کرنا چاہتا ہے ‘ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو کچھ نہیں ہو گا ،عوام کا پیسہ واپس آنا چاہئے

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب ، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد’ وزیر صنعت میاں اسلم اقبال’ ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر شہباز گل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس بھی موجود تھے۔

چوہدری فواد حسین نے کہا کہ اجلاس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو پنجاب حکومت کی طرف سے فراہم کی جانے والی علاج معالجہ کی سہولیات کا جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ 16جنوری کو پنجاب حکومت کے پاس نواز شریف کی طرف سے ان کی سانس پھولنے اور صحت کی خرابی کی درخواست آئی جس کی روشنی میں ڈاکٹر شاہد حمید کو نواز شریف کی چیکنگ کی ہدایت کی گئی

چیک اپ کے بعد مزید ٹیسٹوں کیلئے نواز شریف کو پی آئی سی منتقل کرنے کی سفارش کی جس پر 22جنوری کو انہیں پی آئی سی میں منتقل کیا گیا اور ٹیسٹ کئے گئے جس کے بعد اسی دن وہ دوبارہ جیل چلے گئے ’25جنوری کو 6رکنی بورڈ تشکیل دیا گیا جس میں پی آئی سی ‘ راولپنڈی کارڈیالوجی کے ڈاکٹرز شامل تھے جنہوں نے 3فروری کو جیل میں نواز شریف سے ملاقات کی اور انہیں ہسپتال منتقل کرنے کا مشورہ دیا

2001اور 2017ء کو ان کی انجیو پلاسٹی اور جبکہ2016ء میں ایک بائی پاس بھی ہو چکا تھا لیکن ان کی فیملی یہ اسرار کر رہی ہے کہ انہیں لندن بھیجا جائے حالانکہ نواز شریف کی صحت کے حوالے سے پیچیدگی لندن کے ڈاکٹروں کی وجہ سے ہوئی تاہم بورڈ کی سفارشات کی روشنی میں ان کو سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا کیونکہ سروسز ہسپتال اور پی آئی سی کا کمپاوٴنڈ ساتھ ساتھ ہے اور نواز شریف کو شوگر ‘ دل ‘ گردوں اور ہائیپر ٹینشن کا بھی مسئلہ ہے

اس لئے مناسب سمجھا کہ ایسے ہسپتال میں انہیں منتقل کیا جائے جہاں علاج کی سہولیات میسر ہوں ‘ نواز شریف 6روز تک سروسز ہسپتال زیر علاج ر ہے لیکن وہاں کا بظاہر کوئی بڑا ایشو نہیں تھا لہٰذا انہیں انجیو گرافی کا مشورہ دیا گیا لیکن انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ وہ پاکستان میں علاج کروانا ہی نہیں چاہتے اور اس نظام پر اعتماد نہیں جس میں انہوں نے 30سال تک حکمرانی کی،

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,946

14فروری کو نواز شریف کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا کیونکہ وہاں مختلف بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر موجود ہیں اور وہاں ایک کوآرڈینیشن ٹیم تشکیل دی گئی جس میں کارڈیالوجی’ یورالوجی اور میڈیسن کے ڈاکٹر موجود تھے لیکن ن لیگ کی طرف سے کمیٹی میں گائناکالوجسٹ کی موجودگی پر اعتراض کیا گیا

فواد چوہدری نے کہا کہ گائناکالوجسٹ کو کمیٹی کا سربراہ اس لئے بنایا گیا کیونکہ وہ جناح ہسپتال میں ایڈمنسٹریٹو ہیڈ تھے’ نواز شریف کو پہلے تو وہاں جگہ پسند نہیں آئی لیکن بعد میں انہوں نے کنسلٹنٹ کا آفس رہنے کیلئے منتخب کیا اور وہاں پوری وارڈ خالی کرائی گئی جہاں نواز شریف کا تمام چیک اپ کیا گیااور پنجاب حکومت نے ان کے علاج معالجہ کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں رکھا’

24 فروری کو نواز شریف کی ضمانت منسوخ ہوئی اور 25 فروری کو انہوں نے واپس جیل جانے کی خواہش ظاہر کر دی جو ان کی عدالت سے ناراضگی ظاہر کرتی ہے تاہم وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب حکومت کو ہدایت کی کہ نواز شریف کو علاج معالجہ کی ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے

’ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ 2013ء میں جب عمران خان انتخابی مہم کے دوران سٹیج سے گر کر شدید زخمی ہوئے تھے ان کے سامنے بھی باہر سے علاج کرانے کی آپشن موجود تھی لیکن انہوں نے پاکستان میں علاج کو ترجیح دی اور شوکت خانم سے اپنا علاج کروایا

نواز شریف اور شہباز شریف کو اپنے بنائے ہوئے ہسپتالوں پر اعتماد نہیں’

صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ جناح ہسپتال میں نواز شریف کو منتقل کرنے کے وقت مریضوں کو تنگی کا سامنا کرنا پڑا ،وہ اس لئے کیا گیا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ن لیگ یہ کہے کہ حکومت نواز شریف کا علاج نہیں کرانا چاہتی’

انہوں نے کہا کہ جو تجربہ پاکستانی ڈاکٹروں کے پاس ہے اور وہ دنیا بھر کے ڈاکٹروں سے کم نہیں’ پاکستانی ڈاکٹروں کا شمار دنیا کے بہترین ڈاکٹروں میں ہوتا ہے’ اصل میں نواز شریف پاکستان کی بجائے باہر علاج کرانا چاہتے ہیں جس کی اجازت عدالت ہی دے سکتی ہے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.