سانحہ نیوزی لینڈ پاکستان میں قومی پرچم سرنگوں

ویب ڈیسک

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں دو مساجد پر آسٹریلوی دہشت گرد کے حملہ پر پوری قوم افسردہ ہے، سوگ میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا، آسٹریلوی وزیر خارجہ نے ٹیلی فون پر واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے، ترک وزیر خارجہ سے دو مرتبہ بات ہوئی ہے، او آئی سی وزراء خارجہ اجلاس بلانے پر اتفاق ہوا ہے، یہ اجلاس 22 مارچ کو استنبول میں ہو گا جس میں پاکستان شرکت کرے گا،

نیوزی لینڈ سانحہ کے 6 خاندانوں نے تدفین کرائسٹ چرچ میں کرانے کا کہا ہے جو خاندان میتیں واپس لانا چاہیں گے انہیں ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی، پاکستانی سفارتخانہ اور حکام ان سے مسلسل رابطہ میں ہیں، میتوں کی شناخت ہو چکی ہے

پلواما واقعہ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالہ سے تمام حکومتی اور اپوزیشن کی جماعتوں کے قائدین کو آج خط لکھ رہا ہوں، آصف علی زرادری اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے قومی سلامتی کے اہم مسئلہ پر مثبت جواب دیا ہے، تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس 28 مارچ کی شام 4 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو گا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل بھی ان کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ ، وزیر خارجہ نے کہا کہ نیوزی لینڈ واقعہ میں 50 سے زائد شہادتیں ہوئیں، ایک پاکستانی کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جو زیر علاج ہے اور ابھی بھی خطرے سے باہر نہیں ہے، پاکستانی ہائی کمشنر کا بھی لواحقین اور نیوزی لینڈ حکام سے رابطہ ہوا ہے، ڈپٹی ہائی کمشنر اور پاکستانی سفارتخانے کے حکام مسلسل رابطہ میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ سے ابھی ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے اور وہ بھی افسردہ ہیں اور انہوں نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے، ان کی نظر میں نیوزی لینڈ ایک پرامن ملک ہے جہاں ایسے واقعات رونما نہیں ہوئے، نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والا آسٹریلیا کا باشندہ تھا جس نے 30 منٹ کے دورانیے میں پہلے ایک مسجد میں قتل عام کیا اور پھر 5 کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع دوسری مسجد میں قتل عام کیا، ایک پاکستانی نعیم راشد نے انتہائی دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گرد کو روکنے کی کوشش کے دوران جام شہادت نوش کیا، ہمیں اس پاکستانی نوجوان پر فخر ہے،

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,938

وزیراعظم عمران خان نے بھی نعیم راشد کی دلیری کا اعتراف ٹویٹ کے ذریعہ کیا ہے، 23 مارچ کو یوم پاکستان کے موقع پر اسے بھی سول ایوارڈ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ان واقعات پر قومی پرچم آج (پیر کو) سرنگوں رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ نیوزی لینڈ حکام آسٹریلوی دہشت گرد کے عزائم (جس کا اس نے واقعہ سے قبل اظہار کر دیا تھا) کی تحقیقات بھی کر رہے تھے کہ یہ واقعات پیش آ گئے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ نے بتایا کہ میتوں کی شناخت کا مشکل ترین مرحلہ تھا جو مکمل کر لیا ہے، آج (پیر کو) یہ میتیں ورثاء کے حوالے کر دی جائیں گی، ہماری جماعت کے نمائندوں اور انتظامیہ نے یہاں پاکستان میں بھی لواحقین سے ملاقاتیں کر کے ان سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے، ایک نوجوان کی والدہ جو اپنے بیٹے کا آخری دیدار کرنا چاہتی ہیں انہیں ویزے اور سفر کی سہولت فراہم کریں گے اور دیگر لواحقین کو بھی ان کے پیاروں کی میتوں کی واپسی کیلئے تعاون کیا جائے گا، ورثاء جو بھی فیصلہ کریں گے ان کی معاونت کریں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اس واقعہ پر وہ دو مرتبہ ترک وزیر خارجہ سے رابطہ کر چکے ہیں تاکہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا اجلاس بلایا جائے اور پاکستان اس اجلاس کیلئے ہر ممکن ساتھ دے گا اور 22 مارچ کو استنبول میں یہ اجلاس بلانے پر اتفاق ہوا ہے، میں اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کروں گا، اجلاس کا مقصد کرائسٹ چرچ واقعہ کو مدنظر رکھتے ہوئے امہ کو متحد کرنا ہے تاکہ اسلاموفوبیا کی جو لہر پیدا ہوئی ہے اس پر امت کو یکجا کیا جا سکے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ چین ہمارا آزمودہ دوست ہے اور اس نے ہمیشہ ہر فورم پر پاکستانی موقف کی حمایت کی ہے اور حال ہی میں بھارتی جارحیت کے بعد چین نے ایک مرتبہ پھر اس کا ثبوت دیا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر پوری قوم اکٹھی ہے، نیشنل ایکشن پلان کے وہ پہلو جو خارجہ پالیسی سے متعلقہ ہیں ان پر قومی سطح پر مشاورت کیلئے تمام پارلیمانی رہنما?ں کو اعتماد میں لینے کیلئے ان سے مشاورت کا آغاز کرنے جا رہا ہوں، آصف علی زرداری اور شہباز شریف سے بھی تبادلہ خیال کیا ہے اور انہوں نے قومی سلامتی کے مسئلہ پر مثبت ردعمل دیا ہے

اب وزیراعظم کی اجازت کے بعد تمام پارلیمانی رہنماؤں کو خط لکھ رہا ہوں اور 28 مارچ کو شام 4 بجے پارلیمنٹ میں اکٹھے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ترک وزیر خارجہ سے کرائسٹ چرچ واقعہ میں 3 ترک باشندوں کی شہادت پر بھی اظہار افسوس کیا ہے اور انہوں نے بھی 9 پاکستانی شہداء پر اپنے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.