پاکستان مسلم لیگ کے سینیئر رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اب تو فارم 45 ملے ہیں لیکن 2018 میں ہمیں تو ملے ہی نہیں تھے، ملک میں بڑے چور اسمبلیوں اور سینیٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں، یہ لوگ سیٹیں خریدتے ہیں۔
سیالکوٹ میں میڈياسے گفتگو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 2018 میں ہمیں نتائج سفید کاغذوں پر ملے تھے جو میں نے جنرل باجوہ کو بھیجے اور کہا ہمارے ساتھ یہ ہو رہا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ صاف نظر آ رہا ہے کہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان مل کر وفاق میں حکومت بنائیں گے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران سابق کمشنر راولپنڈی کے بیانات پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سابق کمشنر کی پریس کانفرنس پر کمیٹی بنادی ہے، کمیٹی نہ بنائی گئی ہوتی تو ضرورکمنٹ کرتا، سابق کمشنر کی پریس کانفرنس کی حقیقت سامنے آچکی ہے، کل ہوئے واقعے کی حقیقت شام تک سامنے آچکی تھی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کو سادہ اکثریت حاصل ہے، الیکشن میں صرف آر اوز اور ڈی آر اوز کو اختیارات دیے جاتے ہیں۔ الیکشن کے دوران کمشنر کو کوئی ذمہ داری نہیں دی جاتی، دوچار گھنٹے کمشنر راولپنڈی کا بیان چلا، الیکشن کمیشن نے یہ مسئلہ ٹیک اپ کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ کمشنر کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، کمشنر راولپنڈی کا سارا بیک گراؤنڈ سامنے آچکا ہے، کمشنر 9 دن بعد بولے، خود کشی پر آگئے، اس وقت بات کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے دوریاں پیدا نہیں ہوئیں، ماضی میں پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے ساتھ شراکت داری رہی ہے۔
خواجہ آصف نے پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایف کے درمیان ملاقاتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے کے پی میں پی ٹی آئی تعاون کا سلسلہ شروع کیا ہے، جن پر دھاندلی کا الزام ہے ان کے ساتھ اتحاد اور احتجاج میری سمجھ میں نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا، تب تک معاشی استحکام خواب ہی رہے گا، سیاسی لیڈروں کے رویوں سے عوام مایوس ہوں گے۔ سیاسی برادری کو مفادات سے بالا ہو کر اگر کہیں قربانی بھی دینی پڑے تو دینی چاہیے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کابینہ کا حصہ نہیں بنےگی، یہ باتیں میں نےبھی سنی ہیں، کراچی میں ایم کیو ایم کو اکثریت ملی ہے، ایم کیو ایم سے مثبت بات ہوئی ہے، وہ حکومت میں شامل ہونا چاہتے ہیں، سیاسی استحکام کیلیے ہمیں چاہے اپوزیشن میں بیٹھنا پڑے، ہم تیار ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نگران حکومت نے اچھا کام کیا لیکن تسلسل جاری رہنا چاہیے ہماری معیشت کی بحالی کا بہت آسان نسخہ ہے، یہاں ٹیکس گیس بجلی کی چوری ہے،اس کو روکا جائے معیشت بہتر ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریٹیل سیکٹر ٹیکس نہیں دیتا،اسمگلنگ ہوتی ہے، ایف بی آر کے افسران ارب پتی ہیں،سب کو پتہ ہے بیماری کیا ہے، یہاں 87 فیصد بجلی چوری ہوتی ہے جو نو سو ارب روپے کی ہے، بجلی کی مد میں آج سے چند ماہ پہلے کچھ ریکوری ہوئی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کہا کہ سوشل میڈیا پر تشدد کا رجحان پھیلایا جا رہا ہے، اس کی مذمت کرتا ہوں، سرکاری عہدیداروں کی تصاویر، فیملی تفصیلات پھیلائی جارہی ہیں