ہزار گنجی نیشنل پارک عدم توجہی اور حکومتی بے حسی کا شکار

رپورٹ۔۔۔۔۔سہیل بلوچ

سیر و تفریح شاید زی روح کی ضرورت ہے یہی وجہ ہے ہمارے بڑے شہروں میں شہریوں کیلئے پارک قائم کیے گئے ہیں جن میں درخت اور پھول لگے ہیں جن کی باقاعدہ دیکھ بھال کی جاتی ہے اوریہ صحت افزا معاشرے کیلئے بھی بہت اہم ہے

ماہرین طبی کہتے ہیں کہ صحت مند جسم کیلئے جہاں مناسب غذا اور ورزش کی ضرورت ہوتی ہے وہاں صحت مند ماحول اور پارکوں کی سہولت بھی ضروری ہے لیکن کوئٹہ کے شہری شاید سب سے بدقسمت لوگ ہیں جن کو ایسی کوئی سہولت میسر نہیں بلکہ جو پارک شہر میں قائم ہیں وہ بھی خستہ حالی کا شکار ہیں جن پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی

شہریوں کی سہولت اور جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے کوئٹہ شہر سے 20کلو میٹر جنوب میں ایک انتہائی خوبصورت پارک ہزار گنجی نیشنل پارک قائم ہے۔ 340ایکڑرقبے پر مشتمل اس پارک کو2000میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے قائم کیا گیا۔ یہ پارک قدرتی پہاڑی ماحول کی عکاسی کرتا ہے۔ یہاں مغرب میں چلتناور مشرق میں ہزار گنجی کاپہاڑی سلسلہ ہے۔

اس پارک کے قیام کا مقصد چلتن جنگلی بکرے اورمارخورکی نسل کو بچانا تھا جو1950ئمیں 1200 سے تھے اور1970ء میں صرف 200 رہ گئے تھے۔ لیکن اس کے بعد ان کی تعداد دوبارہ 800 سے تجاوز کر چکی ہے لیکن اب یہ پارک حکومتی عدم دلچسپی اور پارک انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے خستہ حالی کا شکار ہے

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,946

پارک کے موجود درخت بے دردی سے کاٹے گئے ہیں جس سے جنگلی حیات کی بقاء کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ اسی طرح ہزار گنجی نیشنل پارک میں واقع نرسری سے عام لوگ پھول اٹھا کر لے جارہے ہیں – پارک کی خوبصورتی درختوں کی کٹائی سے اور پھولوں کے خشک ہونے کی وجہ سے ماند پڑگئی ہے یاد رہے پارک کے دو ٹیوب ویلوں میں سے ایک کافی عرصے سے خراب ہے۔

پارک میں موجود بچوں کیلئے جھولہے بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں پارک میں موجود فوارہ بھی خستہ حالی کا شکار ہے جس میں بارش کا پانی جمع ہوگیا ہے جبکہ نرسری میں صرف خالی تھیلے رکھے ہیں جن میں پودے نہیں ہیں

 

پارک کی دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث اب اس میں سیر و تفریح کرنیوالوں کی جگہ کتے نظر آتے ہیں

ہزار گنجی نیشنل پارک ایک اہم تفریح گاہ تھی لوگ دور دور سے اسے دیکھنے آتے تھے لیکن اب ایک ویرانے کا منظر پیش کررہا ہے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.