آن لائن کلاسسز کا اجراح قبول نہیں ، بی ایس او

انٹرنیٹ کی بندش انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،

0

:بلوچستان 24 ویب ڈیسک۔

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,657

تربت: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے ایچ ای سی کی  آن لائن کلاسز کے اجراء پلان کے خلاف سہ روزہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ اختتام پر پریس کانفرنس کا انعقاد، پریس کانفرنس میں بی ایس او اور بی این پی مینگل کے مرکزی رہنماؤں کی شرکت، بی ایس او تربت کے جونیئر نائب صدر اختیار جواد نے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایچ ای سی کی زیادتیوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں کیوں کہ ایچ ای سی کی طرف سے آن لائن کلاسز شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس کا براہ راست منفی اثر بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کے طلبہ پر پڑے گا، احتجاج کا مقصد ایچ ای سی کی لاپرواہی میڈیا کے سامنے لانا ہے کہ ایک طرف کیچ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سرکاری احکامات کی صورت میں بند ہیں جب سے انٹرنیٹ بند کی گئی ہے اسی وقت سے اس پر اپنے اختلاف کا اظہار کرتے رہے ہیں انٹرنیٹ کی بندش انسانی قوانین کے مطابق انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کا تسلسل ہے اب جب ایچ ای سی کی جانب سے انٹرنیٹ کے بندش کے باوجود آن لائن کلاسز شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کا کوئی دلیل نہیں بن سکتا نہ ہی انٹرنیٹ کے بندش کی وجہ سے آن لائن کلاسز کا خوشنما نعرہ قابل عمل ہوسکتی ہے یہ صرف رائے عامہ کو گمراہ کرنے اور سمسٹر فیس کی صورت میں پیسے جمع کرنے کے لئے ہے جس کو تربت سمیت بلوچستان بھر کے طلبہ نے مسترد کیا ہے اور سراپا احتجاج ہیں اس وباء کی صورتحال میں طلبہ کے احتجاج اور نقصان کی تمام تر ذمہ داری ایچ ای سی حکام پر ہوگی، انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین دنوں میں ہم نے یہاں علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگائی اور حکام کو توجہ دلانے کی کوشش کی کہ ناقابل عمل فیصلوں کے بجائے قابل عمل فیصلے کئے جائیں، صحت کے ماہرین اساتذہ کرام اور طلبہ کو اعتماد میں لے کر ہی بہترین حل تلاش کی جاسکتی ہے، ہمارے اس احتجاجی کیمپ میں تربت کے مختلف سماجی و سیاسی وفود نے اظہار یکجہتی کیا جس سے ہمارے تحریک کی حوصلہ افزائی ہوئی اس ناقابل عمل فیصلہ کے خلاف بی ایس او کے مرکزی قیادت کے مشاورت سے مزید سخت احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، بی این پی کے مرکزی پروفیشنل سیکرٹری ڈاکٹرعبدالغفور بلوچ نے اس موقع پر طلباء کے مطالبہ کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ یہ امر انتہائی باعث افسوس ہے کہ ہمارے پالیسی ساز ہمیشہ فیصلوں کے وقت زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر فیصلہ نہیں کرتے جس کی وجہ سے بلوچستان جیسے پسماندہ اور سہولیات سے محروم صوبہ کے طلباء اور عوام کومایوسی ومحرومی کا سامنا کرنا پڑتاہے، ایچ ای سی حکام کویہ معلوم نہیں کہ جہاں انٹرنیٹ ہی دستیاب نہیں وہاں پر طلباء وطالبات آن لائن کلاسز کیسے لے سکتے ہیں جس کا نتیجہ یقینی صورت میں یہاں کے ہزاروں طلبہ وطالبات کیلئے منفی ہی نکل سکتاہے اگر ایچ ای سی اپنے فیصلے پربضد ہے تو اسے چاہیے کہ مکران کے ہزاروں طلباء وطالبات کو ایک ایسے شہرمیں اکاموڈیٹ کرے جہاں پر اعلیٰ کوالٹی کی انٹرنیٹ سروس دستیاب ہو اور طلباء وطالبات کے تمام تر اخراجات برداشت کرے، انہوں نے کہاکہ ہمارے حکمران اورنمائندے گونگے اوربہرے ہیں وہ عوام اورطلباء کو درپیش مسائل سے کسی قسم کی آگاہی نہیں رکھتے، انہوں نے کہاکہ ایچ ای سی ناقابل عمل فیصلے سے گریز کرے، طلباء وطالبات کے سمسٹر فیس معاف کرے، انہوں نے کہاکہ آن لائن کلاسز کی صورت میں مکران کے طلباء رہ جائیں گے جس کی ذمہ داری یقینا ایچ ای سی پرعائد ہوگی، پریس کانفرنس کے موقع پر بی ایس اوکراچی زون کے صدر عبداللہ میر، بی ایس اوتربت زون کے صدر عظیم بلوچ، کریم شمبے، بی این پی مینگل کے رہنمانصیر احمدبلوچ، حاجی عبدالعزیز بلوچ، محسن بلوچ ودیگررہنمابھی موجودتھے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.