پی ایف یو جے کا کوئٹہ سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کا اعلان
آٹھ ہزار صحافی بے روزگار ہوگئے،پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے مطالبات تسلیم ہونے تک دھرنا ہوگا
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یوجے) نے صحافیوں کی جبری برطرفیوں،تنخواہوں میں کٹوتیوں اور دیگر مسائل حل نہ ہونے پر حکومت اور میڈیا مالکان کے خلاف اپریل 2021ء کے پہلے ہفتے میں کوئٹہ سے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد تک لانگ مارچ کا اعلان کردیا ہے۔
لاہور پریس کلب میں یونین کی وفاقی ایگزیکٹو کونسل کے 3 روزہ اجلاس کے بعد جاری کئے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت اور میڈیا مالکان کے صحافی کارکنوں کے خلاف اتحاد نے ملک بھر کے صحافیوں کو اپنے حقوق کے لئے جدوجہد پر مجبور کردیا ہے۔
پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار کی صدارت میں ہونیوالے اجلاس میں اسلام آباد۔راولپنڈی،لاہور،کراچی،پشاور،کوئٹہ، حیدر آباد،سکھر،رحیم یار خان،بہاولپور،ملتان۔فیصل آباد،گوجرانوالہ اور ایبٹ آباد یونٹوں سے منتخب کونسل ارکان
پی ایف یوجے کے سیکرٹری جنرل ناصر زیدی ،خزانچی ذوالفقارعلی مہتو کے علاوہ لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری اورنیشنل پریس کلب اسلام آباد کے صدر شکیل انجم نے خصوصی شرکت کی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت سے اتحاد کے باعث میڈیا مالکان نے اپنی آزادی سرنڈر کردیاہے ۔
اور جواب میں حکومت نے میڈیا مالکان کوگزشتہ 2 برسوں کے دوران ہزاروں صحافی کارکنوں کو
جبری برطرف کرنے،تنخواہوں میں کٹوتیاں اور کئی کئی ماہ بغیر تنخواہ کام پر مجبور کرکے لیبر قوانین کی دھجیاں بکھیرنے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔
اور اس ورکرز دشمن اتحاد کے جبرنے پی ایف یو جے کو بیک وقت حکومت اور میڈیا مالکان کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کے سواکوئی راستہ نہیں چھوڑا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ لانگ مارچ کا مقصد الیکٹرانک میڈیا کے صحافی کارکنوں
کے لئے اخباری کارکنوں کی طرز پر سروس سٹرکچر کے قیام کے لئے قانون سازی کرانا بھی ہے۔
کیونکہ نجی ٹی وی چینلز بیگار کیمپ بن گئے ہیں اور وہاں پر ماسٹر ڈگری ہولڈرصحافیوں
کو کنٹریکٹ پر شرمناک حد تک کم تنخواہ پر بھرتی کرکے استحصال کی بدترین مثالیں قائم کی
جارہی ہیں۔
اعلامیے میں سیاسی جماعتوں پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ الیکٹرانک میڈیا کے صحافی کارکنوں کے لئے
سروس سٹرکچر کی تشکیل کے لئے قانونی بل پیش ہونے پر اس کی مکمل حمایت کا اعلان کریں۔
پی ایف یو جے نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ صحافی کارکنوں کے معاشی حقوق کا تحفظ کرے ۔
لیکن حالات یہ ہیں کہ اخباری مالکان آٹھو یں ویج بورڈ ایوارڈ کی دستاویز پر دستخط کرکے اس پر عمل درآمد سے مکر گئے ہیں جو ویج ایوارڈ کمیشن کے قوانین کے تحت سنگین جرم ہے۔
اعلامیے کے مطابق پریس کونسل آف پاکستان ، الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی اینڈ پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی
اپنےاختیارات سے تجاوز کرکے میڈیا اداروں کی آزادی چھیننے کے قابل تشویش اقدامات کررہی ہیں۔
اور ان اداروں کے قوانین میں تبدیلی کرکے ایسے سول اور فوجی ریٹائرڈ بیوروکریٹس کی بطورچئیرمین تقرری کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔
جن کا میڈیا معاملات سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے اور وہ صرف میڈیا کی آزادی دبانے کے لئے لگائے جائیں گے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ لانگ مارچ کا آغازکوئٹہ سے ہوگا جبکہ اس کے شرکاء وہاں سے کراچی جائیں گے۔
اور پھر یہ قافلہ اسلام آباد کی طر ف روانہ ہوجائے گا جبکہ راستے میں تمام بڑے شہروں کے صحافی کارکن اس میں شامل ہوتے جائیں گے۔
لانگ مارچ کے شرکاء اسلام آباد پہنچ کر مطالبات کی منظوری تک پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے۔
پی ایف یو جے کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ لانگ مارچ سے قبل صحافی پاکستان براڈکاسٹنگ ایسوسی ایشن اور آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی کے صدر دفاتر کا گھیراؤ بھی کریں گے ۔
اور تمام بڑے شہروں میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگا کر عوام اپنے مسائل اورمطالبات کے لئے آگاہی مہم چلا ئی جائےگی۔