بلوچستان 24رپورٹ
افطار ڈپلومیسی کام کرگئی اور اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کیخلاف مشترکہ جدوجہد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے تحت ،اے پی سی، لانگ مارچ اور احتجا ج کے دیگر ذرائع استعمال کیے جائینگے
حکومت کیخلاف مشترکہ محاذ بنانے کیلئے اپوزیشن جماعتوں نے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کرلیا ہے اس بات کا فیصلہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے تمام اپوزیشن جماعتوں کودی گئی افطار ڈنر میں کیا گیا ۔
زرداری ہاو¿س اسلام آباد میں ہونے والے افطار ڈنر میں جمعیت علماء اسلام (ف)، عوامی نیشنل پارٹی، مسلم لیگ ن، جماعت اسلامی اور پی ٹی ایم کے رہنما شریک ہوئے۔
افطار پارٹی میں پاکستان مسلم لیگ ن کے وفد نے شاہد خاقان عباسی کی قیادت میں شرکت کی، جن میں مریم نواز، حمزہ شہباز، مریم اورنگزیب اور ایاز صادق شامل تھے۔
جماعت اسلامی کا وفد لیاقت بلوچ کی سربراہی میں افطار ڈنر میں شامل ہوا جب کہ اے این پی کے ایمل ولی خان، زاہد خان اور میاں افتخار حسین، اس کے علاوہ آفتاب احمد خان شیر پاو¿، نیشنل پارٹی کے میر حاصل خان بزنجو،بی این پی کے جہانزیب جمالدینی، محسن داوڈ اور علی وزیر نے بھی شرکت کی
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے افطار کے بعد ہونے والے اجلاس میں شرکت کی۔
پی پی اعلامیے کے مطابق اپوزیشن کی بیٹھک میں ملک کی نازک معاشی صورتحال، مہنگائی اور عوام کی مشکلات کے حل میں حکومتی عدم دلچسپی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
میڈیا کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے گیس اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کیا، اپوزیشن نے نیب کارروائیوں پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے انتقامی کارروائیاں قرار دیا۔اجلاس میں مستقبل میں اپوزیشن کی مشترکہ حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان اور عوامی نیشنل پارٹی نے عیدالفطر کے فوری بعد حکومت مخالف احتجاجی تحریک کی تجویز دی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آپ پہلے ہی بہت تاخیر کا شکار ہو چکے ہیں اور کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟ عوام اپوزیشن کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس کے بعد پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی، جے یو آئی (ف) کے مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر رہنماو¿ں نے پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہر سیاسی جماعت کا اپنا نظریہ اور منشور ہے، کوئی ایک سیاسی جماعت پاکستان کے مسائل کا حل نہیں نکال سکتی۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں سیاسی، معاشی، جمہوریت اور انسانی حقوق کی صورتحال پر بات کی گئی، ہم نے ایک دو چیزیں طے کی ہے جس میں سے ایک یہ کہ ایسی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا کیوں کہ ان ملاقاتوں سے بہترین پالیسیز بناسکتے ہیں اور ملک کے عوام کے مسائل کا حل نکال سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عید کے بعد پارلیمان کے اندر اور باہر احتجاج ہوگا اور عید کے بعد مولانا فضل الرحمان کی صدارت میں آل پارٹیز کانفرنس ہوگی۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کہا کہ نااہل حکمران جو عوام کے نمائندے نہیں، ان کے اقتدار میں آنے سے ملک ایسے گہرے سمندر میں جاپڑا ہے جس کو سنبھالنا ملک کے تمام زعماء کا فریضہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ عید الفطر کے بعد تمام سیاسی جماعتیں میدان میں آنے کیلئے پر عزم ہیں، مشترکہ حکمت عملی کے لیے اے پی سی ہوگی، جلد ہی تاریخوں کا فیصلہ کرلیا جائے گا جس میں ملک کی تمام سیاسی جماعتیں شریک ہوں گی۔
اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس اجلاس میں اتفاق رائے ہے کہ حکومت ملک چلانے اور عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ ملک داو¿ پر لگ چکا ہے اور معیشت کی تباہی ابتداء ہے، کوئی بات اس نام نہاد احتساب کی نہیں کی اور یہ احتساب کے نام پر اپوزیشن سے انتقام لینے کی کوشش ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ کسی بھی طبقہ سے پوچھیں وہ کہیں گے کہ حکومت ناکام ہوچکی ہے، عید کے بعد اے پی سی میں مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ ایک طرف حق اور سچ اور دوسری طرف جھوٹ ہے، یہ لوگ کس منہ سے عوام کی بات کر رہے ہیں۔ ان لوگوں نے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہے، یہ لوگ ہی قوم کو مقروض کرنے والے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق عید کے بعداحتجاج کی صورت میں حکومت کیخلاف مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں