ویب ڈیسک
اسلام آباد ۔۔
ترقی پسند شاعر فیض احمد فیض کو بچھڑے 33 برس گزر گئے
فیض کو سوشلزم سے وابستگی اور آزادانہ اظہارِ خیال کی کڑی سزا بھگتنی پڑی
زندگی کے بہترین ماہ و سال قیدو بند میں گزارے، لیکن ان کی سوچ پر پہرے نہ لگ پائے
انگریزی، اردو اور پنجابی کے ساتھ فارسی اور عربی زبان پر بھی عبور رکھتے تھے
ان کا مخصوص لہجہ اور اسلوب ہی وہ جادو ہے جو آج تک مداحوں کو اپنا اسیر کیے ہوئے ہے
ان کی شاعری کا حسن آج بھی برقرار اور لوگوں کے دل و دماغ میں زندہ ہے۔
مجھ سے پہلی سی محبت’، ‘گلوں میں رنگ بھرے’، ‘بہار آئی’ اور ‘بول کے لب آزاد ہیں تیرے’، فیض کے وہ گیت ہیں، جو امر ہوچکے ہیں
شاعری میں امن، محبت، ہجر اور وفا سمیت معاشرتی نشیب و فراز اور مظالم کے خلاف انقلاب کا رنگ بھی نمایاں نظر آتا ہے
فیض کی شاعری میٹھے پانی کا ایسا چشمہ ہے، جس کی مٹھاس روح تک اتر جاتی ہے