پاکستان کا نریندر مودی سے ’چیمپئن آف اَرتھ‘ کا خطاب واپس لینے کا مطالبہ

0

ویب ڈیسک

وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم خان نے اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کو ایک ڈوزیئر بھیجا ہے جس میں 26 فروری کو پاکستان میں بھارتی فضائیہ کی جارحیت سے متعلق حقائق اور اس کے نتیجے میں ماحولیاتی اثاثوں کو پہنچنے والے نقصان سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے

پاکستان نے بھارت کی ماحولیاتی دہشت گردی پر کارروائی کرتے ہوئے معاملہ اقوام متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی میں اٹھا دیا۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی امین اسلم نے 26فروری کو بھارتی فضائیہ کی جانب سے پے لوڈ پاکستانی جنگلات پر گرانے سے متعلق ڈوزیئر عالمی ادارہ ماحولیات کے

ڈوزیئر کا عکس

حوالے کر دیا۔

پاکستان نے ایکو۔ٹیررازم کرنے اور ماحولیاتی اثاثوں کو نقصان پہنچانے پر اقوام متحدہ سے نریندر مودی کو دیا گیا “چیمپئین آف ارتھ” کا خطاب فوری واپس

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,657
ڈوزیئر کا عکس

لینے، معاوضے کی ادائیگی اور بھارت کو ماحولیاتی دہشت گرد قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ڈوزئیر وزیراعظم کی ہدایت پر مشیر ماحولیات ملک امین اسلم نے پیش کیا۔ڈوزیئر میں کہا گیا ہے کہ 26 فروری کو بھارتی فضائیہ نے پے لوڈ پاکستانی جنگلات پر گرایا۔ان جنگلات کو خیبر پختونخوا فارسٹ آرڈننس2002کے سیکشن 20کے تحت تحفظ حاصل ہے جو اسے نقصان پہنچانا قانون کے سیکشن 26کے تحت قابل سزا ہے۔

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے بلین ٹری سونامی منصوبے کے تحت 2015سے اب تک تقریبا 6لاکھ ایکڑ رقبے پر جنگلات بحال ہوئے ہیں۔اس منصوبے کوانٹر نیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر(آئی یو سی این)،ورلڈ وائڈ فنڈ(ڈبلیو ڈبلیو ایف) اور عالمی اقتصادی فورم(ڈبلیو ای ایف) سمیت معروف عالمی ماحولیاتی تنظیموں نے بھی تسلیم کیا ہے۔

جابہ ماسر میں واقع جنگلاتی تحفظ کا انکلوڑر نہ صرف مقامی بلکہ گلوبل اہمیت کا حال قدرتی اثاثہ بھی ہے۔ مسودے کے مطابق وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ماہرین نے آئی یو سی این اور ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ہمراہ جائے وقوعہ میں قدرتی وسائل کے نقصانات کا آزادانہ جائزہ لیا۔انہوں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پے لوڈ سے قیمتی حیاتیاتی تنوع کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

مسودے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنے قدرتی اثاثوں بالخصوص درختوں اور جنگلات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور بھارت کا یہ حملہ ایکو دہشت گردی ہے۔ پاکستان نے کہا ہے کہ اس طرح کی علاقائی استحکام کی خلاف ورزی اور ماحولیات کی تباہی عالمی عدالت انصاف کے آرٹیکل (8)2 (a)(iv)،جینوا کنونشن کے آرٹیکل 35(3)اور پروٹوکول 1 کے55(1) اورجنرل اسمبلی کے قرار دادA/47/47/37 کے سراسر منافی ہے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.