ایٹمی ملک کا کنگال ہونا ہم سب کے لئے باعث شرم ہے ، محمود خان اچکزئی

0

کوئٹہ (آئی این پی)پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ مادری زبانوں کی اہمیت قرآن کریم سے ثابت ہے ، اللہ تعالی نے حضرت محمدﷺ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے قرآن کریم انتہائی سادہ اور آپ کے قوم کی زبان میں نازل کیا ہے ، پوری دنیا اس بات پر متفق ہے کہ انسانی ترقی کا راز مادری زبان میں ہے اس لئے پشتون بچوں کو کم از کم بنیادی تعلیم پشتو، بلوچ کو بلوچی اور براہوی ، سندھی کو سندھی ، سرائیکی کو سرائیکی ، پنجابی کو پنجابی میں دی جائے ، ملک کو چلانے کا واحد راستہ آئین کی پاسداری ، پارلیمنٹ کی بالادستی ، تمام اقوام کے ساحل وسائل پر ان کا حق و اختیار تسلیم کرنے میں ہیں ، ایٹمی ملک کا کنگال ہونا ہم سب کے لئے باعث شرم ہے ، وفاداریاں خریدنے کے لئے 70کروڑ روپے دیئے جارہے ہیں ، پچھلے دور میں ہمارے ہی منتخب نمائندے کو ایک ووٹ کے بدلے 35کروڑ روپے کی آفر کی گئی تھی ، یہ گارنٹی دی جائے کہ بلوچ کی سرزمین اور ان کے ساحل وسائل پر آئینی حق بلوچ کے بچوں کا ہوگا میں بلوچوں کا ماما ہوں اور ذمہ داری لیتا ہوں کہ بلوچ بندوق رکھے گا ،کسی کو بھی اپنی سرزمین پر خانہ جنگی پیدا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، وزیرستان میں 3دن سے دوتانی اور اور وزیرقبائل جدید اور خطرناک اسلحہ سے لیس ہو کر مورچہ بند ہیں مگر ادارے کئی نظر نہیں آرہے ہیں ، پشتون قبائل کے معتبرین خود جا کر جنگ بندی کرائیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کے سبزہ زار پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام مادری زبان کی عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ90کی دہائی میں اقوام متحدہ نے 21فروری کو مادری زبانوں کاعالمی دن قرار دیا جبکہ اللہ تعالی قران کریم میں اپنے نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بتاتے ہیں کہ اللہ تعالی نے حضرت آدم اور بی بی حوا کے بچے مختلف زبانیں بولتے ہیں اور ان کی شکلیں ایک دوسرے سے مختلف ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ سور ابراہیم میں اللہ تعالی فرماتا ہے کہ میں نے کسی بھی قوم کو اس کے زبان بولنے والے کے علاوہ کوئی اور زبان بولنے والا پیغمبر نہیں بھیجا اور اسی سے ہی مادری زبان کی اہمیت قرآن کریم سے ثابت ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہاکہ اگر کسی کی یہ خواہش ہے کہ ہم پشتون ہیں اور پشتو نہ بولے تو اس کا یہ ارمان کسی بھی قیمت پر پورا نہیں ہوگا ۔ پوری دنیا اس بات پرمتفق ہے کہ انسانی ترقی کا راز مادری زبان ہے ، سوئیڈن کے بارے میں لوگ بتاتے ہیں کہ اگر کسی کلاس میں ایک بھی لڑکا کوئی اور زبان بولتا ہو تو اس کے لئے الگ معلم بلایا جاتا ہے تاکہ اسے اپنی مادری زبان میں بنیادی تعلیم دی جاسکے ، ہمارے ملک میں صرف سندھ میں بنیادی تعلیم سندھی میں ہیں اسی طرز پر پشتون بچوں کو بنیادی تعلیم پشتو، بلوچ بچے کو بروہی اور بلوچی ، سرائیکی کو سرائیکی اور پنجابی کو پنجابی میں تعلیم دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ پشتونوں کو پشتوزبان سیکھائیں گے وہ پشتو لکھے گا بھی اور بولے گا اور پڑھے گا بھی ۔ اگرایک چرواہے کو بھی ان کی زبان سیکھائی جائے تو وہ بھی مالداری اور بھیڑ بکریوں کی دیکھ بھال پر کتاب لکھ کر دے گا ۔ زبان کسی قوم کو کلچر کے سیکھنے کے لئے ایک دروازے کی مانند ہے ۔انہوں نے کہا کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے کارکن تمام زبانوں ، اقوام کے ثقافت کا احترام کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پیغمبر حضرت محمدﷺ کو اللہ تعالی نے فرمایا کہ میں نے قرآن کریم انتہائی سادہ اور آپ کے قوم کی زبان میں نازل کیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ جب پاکستان نے بنگالی ، پشتون ، بلوچی ، پنجابی ، سرائیکی اور سندھی زبانوں کو چھوڑ کر اردو کو قومی زبان قرار دیا تو بنگالی طلبا نے 1951میں احتجاج شروع کیا کہ چونکہ بنگالیوں کی تعداد ملک کے دیگر تمام اقوام کو ملا کر بھی زیادہ تھی اس لئے بنگالی کو بھی قومی زبان قرار دی جائے تو ان طلبا پر گولیاں چلائی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد ملک میں جماعت علما اسلام ہند ، جماعت اسلامی ، باچاخان کی پارٹی ، خان شہید عبدالصمد خان کی پارٹی ، بلوچوں کی پارٹیوں سمیت دیگر پر پابندی لگائی گئی اور اردو جو کہ ڈھائی فیصد لوگوں کی بھی مادری زبان نہیں تھی کو قومی زبان قرار دیا گیا حالانکہ سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان بنگالی تھی اس کے بعد پنجابی ، سندھی ، پشتو اور پھر بلوچی تھی تاہم صرف حصول اقتدار کے لئے اردو کو قومی زبان قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ کوئی بنگالی ، پشتون ، بلوچ ، سندھی ، پنجابی نہیں ہم سب مسلمان ہیں اور ہمارا ایک ہی کتاب ہیں اور ایک اسلام ہیں جس کی وجہ سے ہماری مادری زبانوں کی ترقی رک گئی ۔ محمود خان اچکزئی نے کہاکہ آج ملک نازک دور سے گزر رہاہے ، بلوچ کی مائیں اور بہنیں اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے احتجاج کررہی ہیں ، آج یہ گارنٹی دی جائے کہ بلوچ وطن اور ان کے وسائل پر بلوچوں کا اختیار ہوگا میں ذمہ داری دیتا ہوں کہ بلوچ بندوق رکھے گا ۔ملک کو چلانے کا واحد راستہ ایک آزاد اور جمہوری فیڈریشن ہے آئین کی پاسداری ، پارلیمنٹ کی بالادستی ، تمام اقوام کے ساحل وسائل پر ان کا آئینی حق تسلیم کرتے ہوئے تمام اداروں کو اپنے آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا ہوگا ، آزاد اور خود مختار پارلیمنٹ خارجہ و داخلہ پالیسیوں کا مرکز ہونا چاہیے ، آج بھی ملک ایشیا کا ٹائیگر بن سکتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئین ایک عمرانی معاہدہ اور تمام اقوام کے درمیان ایک مقدس امانت ہے ،جب لیگ آف نیشن بنی تو پوری دنیا کے آزاد ممالک کی تعداد 60تھیں اور آج سو سال پورے ہونے سے قبل یہ تعداد 192تک پہنچ چکی ہے اور ایک مرتبہ ناانصافی کی وجہ سے ہمارا ملک بھی ٹوٹا ہمیں ڈر ہے ایک مرتبہ پھر ایسا حادثہ رونما نہ ہو ۔ یہ ملک ہمیں عزیز ہیں ملک چلانے کے لئے عدل و انصاف ہے تمام اقوام کی سرزمین اور وطن معلوم ہیں ۔ اب بھی پاکستان بہترین ملک بن سکتاہے پشتون ، بلوچ ، سندھی ، سرائیکی اور پنجابی بھائی ہیں ۔ پی ڈی ایم کی تحریک ہم نے شوق کے لئے شروع نہیں کی ہے ہم ملک کے رہنے والے ہیں جنہوں نے ملک کی آزادی کے لئے قربانیاں دی ہیں یہ ملک ہمارے لئے پیار ا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز وزیرستان میں دوتانی اور وزیرقبائل زمین کے تنازعے پر ایک دوسرے کے ساتھ دست و گریباں ہیں اور جدید و خطرناک اسلحہ سے مورچہ بند ہیں میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ ادارے کہاں ہیں ؟ ہم درخواست کرتے ہیں تمام قبائل کے معتبرین سے کہ وہ وہاں پہنچے اور جنگ بندی کرائیں ۔جو بھی پشتون قوم کے درمیان نفرت پھیلا رہا ہے ان کی مخالفت ہم سب کو کرنی ہوگی ، خون سے لکھی ہوئی تاریخ اچھی نہیں ہوتی ۔ آپ کی خواہش تھی اور قبائلی علاقوں کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اسے صوبے میں ضم کردیا ہم نے کہا تھا کہ ان علاقوں کی خصوصی حیثیت کو نہ چھیڑے مگر کسی نے نہیں سنا اور اس کے نتیجے میں کشمیر آپ سے چلا گیا ۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں بھی کسی کے مکان اور زمینوں پر قبضہ کیا جارہا ہے ہم کسی کو بھی یہاں خانہ جنگی پیدا کرنے نہیں دیں گے اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو ہم سب کچھ خود سنبھالیں گے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک میں مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہیں غریب کی قوت خرید ختم ہوچکی ہے انسان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے مگر اپنے پیاروں اور بچوں کی بھوک برداشت نہیں کرسکتا ۔ آپ سینٹ کے الیکشن میں ایک آدمی کی وفاداریاں خریدنے کے لئے آپ 70کروڑ روپے کا کہتے ہیں بلوچستان کے 4اضلاع کو 6ماہ تک70روپے میں روٹی دی جاسکتی ہے ۔ ہمارے ایک کارکن کو 35کروڑ روپے کی آفر کی گئی تھی اس طرح پاکستان نہیں چل سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے جو بکتا ہے وہ وفادار ، جو خریدتا ہے وہ وفادار ہے مگر جو بکنے اور خریدنے سے بیزار ہے وہ غدار ایسی وفاداری پر لعنت بھیجتے ہیں ۔ صوبے کی پچھلی حکومت سے متعلق ایک حاضر سروس صاحب نے خود کہا کہ میں نے حکومت کرائی اس طرح سے ملک نہیں چلتا اب بھی توبہ کا دروازہ بند نہیں ہوا ہے توبہ کرلے تو پاکستان بچ سکتا ہے ۔ اگر کسی کو میری ٹوپی پسند نہیں اور میں پسند نہیں تو میں لکھ کر دیتا ہوں کہ کبھی انتخابات میں حصہ نہیں لوں گا لیکن اس ملک پر رحم کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ لوگ گرینڈ ڈائیلاگ کی بات کرتے ہیں میں نے فضل الرحمن کی موجودگی میں جلسے میں کہا تھا کہ اور آج پھر کہہ رہا ہوں کہ اگر عمران خان اور ان کے ساتھیوں کو ملک عزیز ہیں تو اسمبلی توڑ دے اور الیکشن سے پہلے گول میز کانفرنس بلائے جس میں صحافی ، ججز ، جاسوسی ادارے ، سیاسی اکابرین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلائیں اور بیٹھ کر فیصلہ کرے کہ ملک کس طرح چلانا ہے جس طرح سے یہ ملک چلایا جارہاہے اس طرح سے ہمیں قبول نہیں ، افواج پاکستان کو دنیا کی افواج کی طرح یہ تلخ گھونٹ پینا پڑے گا ۔ محمود خان اچکزئی نے اسلام آباد دھرنے میں شرکت کے لئے پارٹی یونٹ سیکرٹری کی قیادتت دس دس افراد پر مشتمل گروپ بنانے کی تلقین کی ۔ بعد ازاں انہوں نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ضلع پشین کے تمام عہدیداروں ، کارکنوں اور سپورٹروں کو مبارکباد دی کہ انہوں نے حالیہ ضمنی انتخابات میں پی ڈی ایم اور جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار کو کامیاب کرایا ۔ جلسے سے پشتونخوا میپ کے مرکزی رہنماﺅں عبدالرحیم زیارتوال ، رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے ، سابق اقلیتی رکن صوبائی اسمبلی برکت ویلیم ، سابقہ خاتون رکن صوبائی اسمبلی عارفہ صدیق ، عیسی خان روشان ، کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری علی حسن بگٹی ، اقبال کاسی ایڈووکیٹ ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.