قائمہ کمیٹیوں‌کی عدم تشکیل:وزیر اعلیٰ‌بلوچستان ہی صوبے کے سیاہ و سفید کا مالک

 رپورٹ۔۔۔محمد ندیم خان

بلوچستان اسمبلی میں بحث اور مباحثے بہت ہوتے ہیں لیکن قانون سازی کیلئے کوئی اقدامات نہیں ہوتے

 

جن کی ایک بڑی مثال پانچ مہینے گزرنے کے باوجود قائمہ کمیٹیوں کا وجود عمل میں نہیں آنا ہے جن کے نہ ہونے سے قانونی طور پر اختیارات وزیراعلیٰ کے پاس ہوتے ہیں اور وہی سیاہ وسفید کا مالک ہوتا ہے

دنیا کی ہر ریاست خصوصا پارلیمانی طرظ حکومت میں قائمہ کمیٹیوں کا کردار اہم ہوتا ہےعموما یہ کمیٹیاں سات ارکان اسمبلی پر مشتمل ہوتی ہیں جن میں سے ایک شخص کمیٹی کا سربراہ ہوتا ہے ۔ان کمیٹیوں کے سپرد متعلقہ اداروں کے لئے  احسن طریقے سے جامع پالیسی مرتب کر کے اداروں کی کارکردگی بہتر بنانا ہوتا ہے ۔

رہنما بی این پی ثنا بلوچ

توجہ طلب بات یہ ہے کہ انیس سو بہتر میں جب ایک صدارتی حکم نامےکے تحت بلوچستان اسمبلی وجود میں آئی

تب سے لیکر اب تک قائمہ کمیٹیوں کے حوالے سے بلوچستان اسمبلی نے سست روی اختیار کی ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بلوچستان حکومت کو بنے چھ مہینے پورے ہونے کو جا رہے ہیں تاہم اب تک اسمبلی میں قائمہ کمیٹیاں قائم نہ  ہو سکیں۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی( بی این پی) کے رہنما ثناء بلوچ نےکہاکہ ۔”حکومت قائمہ کمیٹیوں کے قیام حوالے سے غیر ضروری طوالت سے کام لے رہی ہے حکومت کو چاہیے کہ جلد از جلد کمیٹیاں قائم کرے اور کمیٹیاں ایسے افراد پہ مشتمل ہوں جو معاملات جانتے ہوں”

انکا مزید کہنا تھا کہ حکومت تعلیم پر خصوصی توجہ دے کر ہنگامی بنیادوں پر کام کرے بلوچستان میں تعلیم کا شدید بحران ہے ،

اگر کمیٹیوں کے معاملے پر حکومت کی جانب سے پیش رفت نہ ہوئی تو وہ اس معاملے کو اسمبلی کے فلور پہ اٹھائیں گے

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,946

اس معاملے پر بات کرتے ہوئے ماہر سیاسیات ملازم حسین صاحب کا کہنا تھا قائمہ کمیٹیوں کی حیثیت آئینی ہوتی ہے جن کا کام اداروں کی کارکردگی بہتر بنانا مقصود ہوتی ہے کمیٹیوں کی غیر فعالیت کی بنا پر تمام اختیارات وزیر اعلی کے پاس چلے جاتے ہیں جس مطلق العنانیت کا خطرہ منڈلانے لگتا ہے

اس معاملے پر حکومت کی جانب سے موقف دیتے ہوئے بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماء ظہور بلیدی کا کہنا تھا کہ”قائد حزب اختلاف

صوبائی وزیر اطلاعات ظہور بلیدی

ملک سکندر ایڈوکیٹ سے کمیٹیوں کے حوالے معاملات طے پا گئےہیں”

انکامزید کہنا تھا حکومت اور اپوزیشن اس معاملے میں ایک پیج پر ہیں کہ ایک ماہ میں کمیٹیاں بننی چاہئیں ۔

ایک اور اہم سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی مبین خلجی کے مطابق کہ قائمہ کمیٹیاں عنقریب بن جائیں گی

رہنما پاکستان تحریک انصاف ممبر صوبائی اسمبلی مبین خلجی

لیکن وہ بذات خود اس معاملہ کو اسمبلی کے فلورپر اٹھائیں گے۔

بلوچستان میں جہاں بہت سے معاملات زیر التوا ہوتے ہیں یہاں پر قراردادیں منظور ہوتی ہیں لیکن ان پر عمل درآمد آج تک نہیں ہوا اسمبلی میں قانون سازی  ہوتی ہے لیکن یہاں اسمبلی کبھی مچھلی منڈی اور کبھی اکھاڑے کا منظر پیش کرتی ہے

بلوچستان کے عوام روز اسمبلی کو دیکھتے ہیں کہ کب ان کی قسمت میں کچھ بہتر فیصلے آئینگے لیکن ہر بار انہیں مایوسی کاسامنا کرنا پڑتا ہے

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.