تعلیم وصحت اورماحولیات سمیت انسانی زندگی کے تمام معاملات نکاسی آب کیساتھ منسلک ہیں،واٹراینڈسینی ٹیشن نیٹ ورک
کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر)تعلیم وصحت اورماحولیات سمیت انسانی زندگی کے تمام معاملات نکاسی آب کیساتھ منسلک ہیں،واٹراینڈسینی ٹیشن نیٹ ورک کوئٹہ شہرمیںنکاسی آب کی بہتری کیلئے آگاہی مہم شروع کریگی، ایم پی ایزکیساتھ مل کرصوبائی واش پالیسی کے حوالے سے ایڈووکیسی کے عمل کوآگے بڑھایاجائے گا۔ ان خیالات کااظہارواٹراینڈسینی ٹیشن پروجیکٹ کے نیشنل کوآرڈی نیٹر گل خان نصیرنیٹ ورک کے چیئرمین میربہرام لہڑی ودیگر نے گزشتہ روزنیٹ ورک کے جائزہ اجلاس کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس میں نیٹ ورک کے جنرل سیکریٹری خدیجہ مینگل، ایڈووکیسی آفیسر انعم مینگل، میر بہرام بلوچ، شیزان ولیم، صادق بلوچ، ریاض بلوچ اور دیگر ممبران شریک تھے۔ شرکاءنے کوئٹہ شہر میں نیٹ ورک کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور عوام کو درپیش مسائل کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کی۔
واٹر اینڈ سینی ٹیش نیٹ ورک کے اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دیتے ہوئے اس عزم کا ارادہ کیا گیاکہ سٹی گورنمنٹ اور کوئٹہ کے منتخب ایم پی ایز کیساتھ میٹنگز کا سلسلہ شروع کر کے صوبائی سطح پر واش پالیسی بنانے اور کوئٹہ کے سینیٹیش کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور صوبائی واش پالیسی بنانے کیلئے صوبائی حکومت کیساتھ ایڈووکیسی شروع کر رہے ہیں۔ شہر میں نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے آگاہی مہم شروع کر رہے ہیں۔
اس موقع پر نیشنل کوآرڈی نیٹر پروجیکٹ گل خان نصیر نے بتایا کہ پروجیکٹ کے تحت میٹرو پولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کے تعاون سے دو وارڈز کاتعین کیا گیا ہے جہاں پر ماڈل ولیج طرز پر کام شروع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ نکاسی آب بڑا اہم معاملہ ہے اس اور کیساتھ ہماری تعلیم، صحت، پینے کا صاف پانی اور ماحولیات بھی منسلک ہیں، ہم کوئٹہ شہر میں بہتر پلاننگ کرکے سینی ٹیشن کے نظام کو بہتر بنائیں گے تب دیگر مسائل حل ہو سکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ انسانی فضلہ کو ٹریٹمنٹ پلانٹ کے عمل سے گزار کر دوبارہ قابل استعمال بنایا جا سکتا ہے اور اس سے روزگار کے مواقع میسر ہوں گے،باتھ روم سے نکلنے والے پانی اور فضلے کو ایک ٹینک اسٹور کرکے وہاں سے اس پانی کو صاف کرکے زراعت جبکہ فضلے کو ٹریٹمنٹ کے بعد زراعت کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے اور ہم اس فضلے سے بائیو گیس بھی بنا سکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ بنگلادیش میں سٹی حکومتوں نے اس نظام کو عمل میں لایا ہے اور اب وہ خودکفیل ہوکر ہیں اپنے مالی معاملات خود دیکھ رہے ہیں، ہمارے یہاں اگر سٹی حکومت یہ کام نہیں کرسکتی تو پرائیویٹ کمپنیوں کو ٹھیکے پر دیاجائے اس سے حکومت کو بھی فائدہ ملے گا،
انہوں نے کہا کہ معلومات کی کمی کے باعث سیاسی جماعتیں اور عوامی نمائندگان اس اہم مسئلے پر توجہ نہیں دے رہے ہیں جس سے ہمیں اچھی آمدنی مل سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ بچے بازاروں اور پبلک مقامات سے اپنی ضرورت کے کچرے ا ٹھاتے ہیں جبکہ دوسرا بیکار مواد چھوڑ کر چلے جاتے ہیں اس معاملے میں حکومت کو سنجیدہ اقدامات اٹھانا چاہئے،سینی ٹیشن ورکر پرانے نظام کے نالیوں اور گٹر میں اتر کر صفائی کرتے ہیں اور ان کے پاس پی پی ایز بھی دستیاب نہیں ہیں جس سے ان کی صحت پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، پروجیکٹ کے تحت سینی ٹیشن ورکروں کے مسائل کو بھی اجاگر کریں گے، سینی ٹیشن ورکر اپنا کام کرتے ہیں مگر انہیں ماہانہ تنخواہیں وقت پر نہیں ملتے جس سے انہیں مشکلات درپیش ہیں،انہوں نے کہا کہ پروجیکٹ کے تحت متعلقہ حکام کیساتھ ملاقات کرکے انہیں حقائق سے آگاہ کریں گے تاکہ معاشرے میں بہتری آسکے۔ پروجیکٹ کے تحت صحافیوں کیلئے بھی تربیتی ورکشاپ منعقد کیا اور انہوں نے مختلف اخبارات میں آرٹیکل لکھ کر شہر میںصحت وصفائی مسائل کو اجاگر کیا جس کے بعد حکومت نے شہر میں صفائی کیلئے اقدامات اٹھائے۔ اجلاس کے شرکاءنے شہر میں نالیوں کی صفائی ستھرائی نہ ہونے کے عمل پر تشویش کا اظہار کیا، کارپوریشن کا عملہ کچرہ اٹھا کر سڑک کنارے چھوڑ کر چلے جاتے ہیں اور اس کو دوبارہ اٹھانے کی زحمت نہیں کرتے جس سے نکاسی آب کا نظام درہم برہم ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں نکاسی آب کی بہتری کیلئے حکومت کیساتھ ہمیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، دکاندار اپنی دکانوں سے کچرہ اور پلاسٹک اٹھا کر نالیوں میں پھینک دیتے ہیں، اسی طرح گھریلو خواتین کپڑے دھوتے ہوئے پینے کا صاف پانی ضائع کرتی ہیں، ہمیں معاشرے کے لوگوں کو بھی بتانا ہوگا، خصوصاً بچوں اور بچیوں کو معلومات فراہم کرنا ہوگا۔
اس موقع پر شعبہ ماس کمیونیکیشن کے لیکچرر صادق سمالانی نے بلوچستان یونیورسٹی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جامعہ بلوچستان میںصفائی کا نظام پرائیویٹائزیشن طرز پر چلایا جا رہا ہے اور مستقل ملازمین کی بجائے پرائیویٹ کمپنی کا عملہ بہترین کام کررہا ہے، کوئٹہ شہر کی صفائی کیلئے ہم پرائیویٹ کمپنیوں کی خدمات کے سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں مخلص ہوکر اپنی ذمہ داریاں نبھانا ہوگا۔