کوئٹہ، 22 مئی 2024
رپورٹ: جی ایم زہری
خصوصی آڈٹ رپورٹ میں بلوچستان میں 100 ڈیموں کی تعمیر میں 2.4 ارب روپے کی بے ضابطگیوں اور تاخیر کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 100 میں سے 26 ڈیموں کی تعمیر میں 2018 کی مقررہ مدت کے بجائے 2021
میں مکمل ہوئی۔
جس کی وجہ سے تعمیراتی لاگت میں 261 ملین روپے کا اضافہ ہوا۔
مزید برآں، منصوبے کے نفاذ کے یونٹ اور نگرانی کے اخراجات میں بھی 133.6 ملین روپے کا اضافہ ہوا۔
غیر شیئر ہولڈرز کو 112.6 ملین روپے کی اضافی ادائیگی کی گئی جبکہ ٹھیکیداروں سے انکم ٹیکس کے تحت واجب الادا رقم سے 9.9 ملین روپے کم وصول کیے گئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تکمیل کے لیے 950 ملین روپے سے زائد کے غیر منظم اخراجات کیے گئے۔
جس میں 150 ملین روپے لیبارٹری ٹیسٹوں پر خرچ کیے گئے جو کبھی نہیں کیے گئے۔ مٹی کی کھدائی اور چٹانوں کو بلاسٹ کرنے پر بھی 131.8 ملین روپے خرچ کیے گئے۔
آڈٹرز نے سفارش کی ہے کہ فنڈز میں خوردبرد کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
رپورٹ میں سامنے آنے والی بے ضابطگیوں اور تاخیر بلوچستان کے عوام کے لیے ایک تشویشناک خبر ہے۔
صوبائی حکومت کو ان الزامات کی شفاف تحقیقات کرنی چاہئیں اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئیں۔
اس کے علاوہ، حکومت کو مستقبل میں ایسے منصوبوں پر کام کرتے وقت بہتر نگرانی اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔
یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ یہ رپورٹ صرف ابتدائی نتائج پیش کرتی ہے۔ حتمی نتائج ایک مکمل تحقیقات کے بعد سامنے آئیں گے۔
رپورٹ سے متعلق کچھ اہم نکات
* 100 ڈیموں کی تعمیر کا منصوبہ 2009 میں شروع کیا گیا تھا۔
* اس منصوبے کا مقصد صوبے میں پانی کی قلت کو دور کرنا تھا۔
* تاخیر اور بے ضابطگیوں کی وجہ سے منصوبے کی لاگت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
* آڈٹرز نے فنڈز میں خوردبرد کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔
*
یہ رپورٹ بلوچستان کے عوام کے لیے ایک تشویشناک خبر ہے۔ صوبائی حکومت کو ان الزامات کی شفاف تحقیقات کرنی چاہئیں اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئیں۔