زیارت کا شمار ملک کے سرد ترین علاقوں میں ہوتا اور موسم سرما میں یہاں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے کئی درجے نیچے گر جاتا ہے ایسے میں یہاں زیادہ تر لوگ صنوبر کے قیمتی درخت کا ٹ کر خود کو سردی سے محفوظ رکھنے کے لیے بطور ایندھن استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے یہاں دن بدن صنوبر کے درختوں کی تعداد میں کمی واقع ہورہی ہے۔
زیارت کا شمار نہ صرف پاکستان کے پر فضاء مقامات میں ہوتا ہے بلکہ یہاں پائے جانے والے صنو بر کے سینکڑوں سال پرانے درخت اس علاقے کی دنیا بھر میں شناخت کا باعث ہیں۔
پاکستان میں وزارت ماحولیات سائنس و ٹیکنالوجی اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس اور ثقافت ”یونیسکو“کے مطابق زیارت میں آہستگی سے پروان چڑھنے والے صنوبر کے کئی درختوں کی عمر صدیوں پرمحیط ہے یہی وجہ ہے کہ یونیسکو نے زیارت کے صنوبر کے جنگلات کو سال 2013ء میں عالمی خزانہ قرار دیا ہے۔
لیکن اب زیارت میں صنوبر کے یہ جنگلات معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں جس کی بنیادی وجہ درختوں کی ایندھن کے لیے کٹائی کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری جانب بعض علاقوں میں لوگ زمین کو کاشت کاری کے لیے ہموار کرنے کی غرض سے صنوبرکے قدیم اور قیمتی درخت کاٹ رہے ہیں۔
ایک ایسے ہی زمیندار گل شاہ بھی ہیں،ان کے مطابق زیارت پہاڑی سلسلوں پر مشتمل علاقہ ہے یہاں ہموار زمین نہ ہونے کی وجہ سے کاشت کاری مشکل ہے اسی لیے ا نہیں زیارت کے علاقے ”کواس“ میں اپنی زمین پر کاشت کاری کے لیے صنوبر کے درختوں کو کاٹنا پڑا۔
گل شاہ کے نے بلوچستان 24کو بتایا کہ”ان کے خاندان کا واحد ذریعہ معاش کاشت کاری ہے اس لیے وہ وقتاً فوقتاً یہاں زمین کو ہموار کرنے کے لیے درخت کاٹتے ہیں“۔
گل شاہ کے لیے صنوبر کے درختوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے وہ صرف یہاں کھیتوں اور باغوں میں پھل اور سبزیاں اگا کر فروخت کرکے اپنا گزر بسر کرتے ہیں مگر وہ یہ نہیں جانتے کہ اس سے ماحول پر برے اثرات پڑرہے ہیں۔
بلوچستان میں سرکاری حکام کا دعویٰ ہے کہ زیارت کا دنیا میں صنوبر کے قدیم جنگلات میں دوسرا نمبر ہے جبکہ پہلا نمبر تاجکستان کا ہے۔ اعداد شمار کے مطابق صنوبر کے یہ جنگلات زیارت کے ایک لاکھ دس ہزار ایکڑ رقبے پر مشتمل ہیں۔
یاد رہے زیارت کا شمار ملک کے سرد ترین علاقوں میں ہوتا اور موسم سرما میں یہاں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے کئی درجے نیچے گر جاتا ہے ایسے میں یہاں زیادہ تر لوگ صنوبر کے قیمتی درخت کا ٹ کر خود کو سردی سے محفوظ رکھنے کے لیے بطور ایندھن استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے یہاں دن بدن صنوبر کے درختوں کی تعداد میں کمی واقع ہورہی ہے۔
ماہرین کے مطابق صنوبر کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ دنیا کا سب سے زیادہ سست رفتاری سے بڑھنے والا درخت ہے۔ یوں تو صنوبر کے درخت بلوچستان کے علاقوں کوئٹہ، لورالائی،پشین اور قلات میں بھی پائے جاتے ہیں لیکن اس کا سب سے وسیع اور گھنا سلسلہ ضلع زیارت میں واقع ہے۔
مقامی افراد کے مطابق بلوچستان کے سابقہ حکومت نے زیارت تک گیس پائپ لائن بچھانے اور شہر ی علاقوں کو گیس کی فراہمی کا کام تو شروع کیا مگر شدید سردی کے موسم میں زیارت میں گیس پریشر نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہاں کے مکین مجبوراً صنوبر کی لکڑیوں کو متبادل ایندھن کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
زیارت کے مقامی صحافی نظام الدین نظامی نے اس حوالے سے”بلوچستان 24“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زیارت میں جنگلات کی مسلسل کٹائی کے باعث صنوبر درختوں میں بڑی حد تک کمی واقع عہوئی ہے۔
نظام الدین کے مطابق ”لوگوں نے کئی بار حکومت سے یہ التجا ء کی ہے کہ وہ زیارت شہر کی طرح اس کے نواحی علاقوں تک بھی گیس پہنچانے کے لیے اقدامات کریں تاکہ صنوبر کے اس قدیم ورثہ کی کٹائی کو روکا جاسکے مگر تاحال اس حوالے سے حکومتی سطح پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا ۔
ادھر محکمہ جنگلات بلوچستان کے شمالی خطے کے چیف کنزویٹر عبدالجبار نے”بلوچستان 24“ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صنوبر کے جنگلات کا تحفظ ایک حساس معاملہ ہے۔ محکمہ جنگلات کے پاس درختوں کی کٹائی کی روک تھام کے لیے وسائل کم اور مسائل زیادہ ہیں تاہم جنگلات کا محکمہ محدود وسائل میں اس ورثے کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کررہا ہے۔
عبدالجبار کے بقول ”محکمہ جنگلات کے پاس غیر قانونی طور پردرخت کاٹنے والو ں کے خلاف کارروائی کے لیے 87فاریسٹ گارڈ زیارت اور گردو نواح میں دن رات کام کرتے ہیں۔ فاریسٹ گارڈز غیر قانونی طور پر درخت کاٹنے والوں کو چالان کرتے اور قانون کے مطابق انہیں سزائیں بھی دی جاتی ہیں“۔
بلوچستان میں جنگلات کے تحفظ کے لیے بنائے گئے قوانین کے مطابق زیارت کے مقامی افراد صرف وہ درخت کاٹ سکتے ہیں جو خشک ہوگئے ہیں یا خشک لکڑیاں زمین پر گری ہوئی ہیں۔
حکام کا دعویٰ ہے کہ خود حکومتی سطح پر بھی صنوبر کے درختوں کو محفوظ رکھنے کے لیے جنگلات کے راستے میں آنے والے ترقیاتی اسکیموں کو بھی رد کیا جا رہا ہے تاکہ یہ ان قیمتی درختوں کو محفوظ رکھا جائے۔
محکمہ جنگلات کے حکام کے مطابق حکومت بلوچستان بھر میں جنگلات کے تحفظ کے لیے موجودہ قوانین میں ترمیم کرکے درخت کاٹنے والوں کے خلاف جرمانہ اور سزاؤں میں مزید سختی کے لیے جلد ہی اسمبلی سے بل پاس کروایا جائے گا تا کہ زیارت جس صنوبر کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے اس کے نام کو اسی طرح قائم و دائم رکھا جاسکے اور علاقے کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے بھی محفوظ رکھا جاسکے