رپورٹ۔۔۔۔۔ محمد ندیم خان
بلوچستان حکومت نے عمر کی بالائی حد 43 سال کردی گئی کیا اس سے بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا
گزشتہ روز حکومت بلوچستان کی جانب سے سرکاری ملازمت کیلئے عمر کی بلا ئی حد بتیس سال سے بڑ ھا کر تینتالیس کر دی گئی یہ فیصلہ صوبے میں بے روز گاری کو کم کرنے اور بڑ ے عمر کے افراد کو روز گار فراہم کرنے کے لیئے کیا گیا۔

انتیس سالہ فیض اللہ جو کہ کوئٹہ کا رہائشی ہے گزشتہ نو سال سے سر کاری نو کر ی کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہا ہے۔
فیض اللہ کے مطابق نو کریوں کے لیئے عمر کی بالائی حد تینتالیس سال کر نا سمجھ سے بلا تر ہے اس عمر میں ہر کوئی بڑ ھا پے کے قر یب ہو تا ہے جس کی وجہ سے نو کر ی کی انجام دہی مشکل ہوجاتی ہے۔
بلوچستان 24سے گفتگوکر تے ہو ئے انہوں نے کہا کہ”نو کر یا ں تینتالیس کے بوڑھوں کو دینے کی بجائے نو جوانوں کو دی جائیں کیونکہ نو جوانوں کی اکثریت بے روز گار ہے ،حکومت کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر نی چاہیے
بلوچستان میں صنعتیں نہ ہونے ہونے کی وجہ سے روزگار کا تمام تر دارومدار سرکاری نوکریوں پر ہے۔
بی این پی (مینگل) کے مرکزی رہنماء غلام نبی مری اس فیصلے کو بلوچستان کے مستقبل کے لئے اچھا قرار دیتے ہیں، انکے مطابق ” نوکریوں کی بالائی حد

بڑھانے کے فیصلے سے بڑے عمر کے افراد کو فائدہ پہنچے گا اور بے روزگاری کی شرح میں کمی واقع ہوگی۔
بلوچستان اس وقت دیگر مسائل کی طرح بے روزگاری بھی جڑ پکڑ رہی ہے۔
بلوچستان حکومت کے وزیر اطلاعات ظہور بلیدی نے بلوچستان 24 سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ” کہ سابقہ حکومتوں کی نا اہلی کے باعث گزشتہ پندرہ سالوں سے سرکاری نوکریوں پر تقرری ممکن نہ ہوسکی ، ہمارے اس فیصلے سے بے روزگار عمر رسیدہ افراد کو روزگار میسر ہوگا

انکا مزید کہنا تھا کہ آنے والے چھ ماہ میں کزشتہ پندرہ سالوں سے پڑی خالی آسامیوں پر تقرریاں ہو جائیں گی۔