پاکستان میں 5 سال تک کے 13 فیصد بچے معذوری کا شکار، رپورٹ

0

پاکستان میں غذائی قلت اور اس کے اثرات پر قومی سروے 2018 کی رپورٹ سامنے آگئی ہے۔ اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں دو سے پانچ برس کے 13 فیصد بچے کسی نہ کسی طرح کی ’عملی معذوری‘ (فنکشنل ڈس ایبلٹی) کے شکار ہیں۔ یہ معذوری ذہنی یا جسمانی ہوسکتی ہے اور اس کی شدت کے کئی درجے ہوسکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلوغت کی جانب بڑھتی ہوئی ہر آٹھ میں سے ایک اور اسی عمر کے ہر پانچ میں سے ایک لڑکے کو غذائی قلت اور وزن میں کمی لاحق ہے۔ پاکستان میں بلوغت کی جانب بڑھنے والی نصف بچیوں میں خون کی کمی ہے جبکہ تولیدی عمر تک پہنچنے والی خواتین میں غذائی قلت کا تہرا بوجھ بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔

پاکستان میں ماں بننے کی عمر میں موجود 14 فیصد خواتین میں غذائی قلت ہے جو سال 2011 کے نیشنل نیوٹریشن سروے (این این ایس) کے مطابق 18 فیصد تک تھی۔ اس طرح سات برس بعد چار فیصد بہتری ہوئی ہے۔ تاہم اندھا دھند کھانے سے موٹاپے اور زائد وزن کی جو شرح 2011 میں 28 فیصد تھی اب وہ 38 فیصد تک پہنچ چکی تھی۔

منگل کے روز کئی اداروں کی جانب سے تیارکردہ نیشنل نیوٹریشن سروے رپورٹ 2018 بنائی گئی ہے جس کی تفصیلات وزارتِ صحت میں غذائیت کے پروگرام ڈائریکٹر ڈاکٹر بصیر اچکزئی نے پیش کی ہیں۔ این این ایس 18 کے مطابق پانچ سال کی عمر کے ہر دس میں سے چار بچے اپنے قد سے چھوٹے رہ گئے ہیں اور اسٹنٹنگ کے شکار ہیں۔ تاہم 2011 کے مقابلے میں اس میں چار فیصد کمی آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,727

اسی طرح پانچ سال کی عمر کے ہر دس میں سے دو بچے اعضا کے ضیاع یعنی ویسٹنگ کے شکار ہیں۔ یعنی ان بچوں کے بعض عضو یعنی ہاتھ پیر وغیرہ ٹھیک سے نموپذیر نہیں ہوپاتے۔

اس موقع پر وزیرِ اعظم کےمعاونِ خصوصی ڈؑاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ حکومت ملک سے غذائی قلت کم کرنے کی بھرپور کوشش کررہی ہے۔ اسی لیے منصوبہ بندی میں عوامی غذائی قلت کو شامل کیا گیا ہے۔ ’وزیرِ اعظم کی ہدایت پر وزارتِ صحت کئی اداروں کے درمیان تعاون اور پالیسی پر کام کررہی ہے تاکہ ملک میں غذائی مسئلے کو حل کیا جاسکے۔ اس ضمن میں تکنیکی بنیادوں پر غذائی مشاورتی گروپ بھی بنایا گیا ہے،‘ ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا

انہوں نے غذائی سروے کے انکشافات پر تشویش کا اظہار بھی کیا کہ ملک کی خواتین اور بچوں میں غذائیت قابلِ قبول سطح سے بھی بہت نیچے ہے جسے خطرے کی گھنٹی قرار دیا جاسکتا ہے۔

اس موقع پر ماں اور بچے کی صحت وغذائیت کے بین الاقوامی ماہر، ڈاکٹر ذوالفقار بھٹہ نے کہا کہ پاکستان میں ماں اور بچے کی غذائی صورتحال ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے سال 2010 کے ہولناک سیلاب سے بھی غذائی کیفیت کی بہتری میں رکاوٹ ثابت ہوا اور اہداف حاصل نہ ہوسکے تھے

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.