بلوچستان میں حکومتی سرپرستی نہ ہونے سے سنوکر کا ٹیلنٹ ضائع

رپورٹ ۔ مہک شاہد

بلوچستان ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے، یہاں کے نوجوان ہر کھیل کے ساتھ منسلک ہیں اور پاکستان کا نام کرنے کا عزم رکھتے ہیں

وسائل کی کمی کیساتھ سرپرستی نہ ہونے کے باعث یہاں کے کھلاڑیوں کا ٹیلنٹ ضائع ہورہاہے

’’سنوکر‘‘ جو دنیا بھر میں مشہور کھیل ہے اور انٹرنیشنل سطح پر اس کے مقابلے ہوتے ہیں ، ہر ملک کی ٹیمیں عالمی سطح پر منعقد ہونیوالے ٹورنامنٹس میں شرکت کرتی ہیں۔ انٹرنیشنل ٹورنامنٹ کے ساتھ ساتھ نیشنل سطح پر بھی ٹورنامنٹ منعقد ہوتے ہیں جہاں ملک سے مختلف شہروں کی ٹیمیں حصّہ لیتی ہیں۔

پاکستان میں بھی ٹورنامنٹ ہوتے رہتے ہیں ہر صوبے کی ٹیمیں حصّہ لیتی ہیں لیکن بدقسمتی سے بلوچستان کی ٹیم نہیں ہوتی ہے، بلوچستان سے کوئی کھلاڑی ایسا نہیں ہے جو بڑے ٹورنامنٹ میں مقابلہ کرسکے

بلوچستان میں بہت سے سنوکر کلبز ہیں اور بہت سے کھلاڑی ان میں سنوکر سے لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن ان کا کوئی معیار نہیں ہے جس کی بڑی وجہ کسی اعلیٰ معیار کے کوچز کی کمی ہے

بلوچستان سے تعلق رکھنے والا 24 سالہ نیشنل کھلاڑی نعمت خان زادہ کا کہنا تھا کہ ’’سنوکر میرا شوق ہے میں نے نیشنل سطح پر بھی کھیلا ہے اور میں آگے بلوچستان کے لئے کھیلنا چاہتا ہوں لیکن مجھے آگے جانے کا راستہ دکھائی نہیں دے رہا ہے کیونکہ یہاں پر ویسی سہولت نہیں ہے جیسی کہ دوسرے صوبوں میں ہے‘‘

نعمت خان ذادہ کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ ’’ پاکستان کے دوسرے صوبوں کی طرح یہاں پر بھی سہولت فراہم کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,919
نعمت خانزادہ ،اسنوکر کھلاڑی

اچھے کوچز بلوچستان میں اس وقت نہیں ہیں، کوچز کے ساتھ ساتھ اکیڈمی بھی قائم کی جائے‘‘

ڈی جی آفس میں موجود ایڈمن خرم ملک نے بلوچستان24کو بتایا ’’بلوچستان کے 7 اضلاع میں اس وقت سنوکر کلبز ہیں اور یہ سارے کلبز مل کر ’’بلوچستان سنوکر ایسوسی ایشن‘‘ بنی ہے۔

ایسوسی ایشن کو ہرسال فنڈز دئیے جاتے ہیں اور یہ کیٹگری کی صورت میں فراہم کیے جاتے ہیں۔ اے کیٹگری کو ایک لاکھ اسی ہزار، بی کیٹگری کو ایک لاکھ بیس ہزار اور سی کیٹگری کو اسی ہزار دئیے جاتے ہیں‘‘

فنڈز دینے کے باوجود یہاں بلوچستان میں ٹورنامنٹ نہیں ہو رہے ہیں۔ ٹورنامنٹ کے بارے میں خرم ملک کا کہنا تھا کہ’’بلوچستان میں ٹورنامنٹ کے حوالے سے کچھ کہا نہیں جاسکتا ہے زیادہ تر ٹورنامنٹ پنجاب میں ہوتے ہیں اور وہیں کھلاڑی کھیلتے ہیں اور بلوچستان میں ایک ڈیڑھ سال سے کسی ٹورنامنٹ کا انعقاد نہیں ہوا ہے‘‘

اس کے علاوہ خرم ملک کا مزید کہنا تھا کہ ’’ کوئٹہ میں اس وقت 50 سے زیادہ کلبز ہیں، ہر گلی میں کلب ملے گا۔ کلبز ہونے کے باوجود کوئی ٹورنامنٹ نہیں ہو رہا ہے اور آنے والے وقتوں میں بھی بلوچستان سنوکر ایسوسی ایشن نے کسی ٹورنامنٹ کے بارے میں نہیں سوچا ہے‘‘

بلوچستان میں سنوکر کے کھیل کو زندہ رکھنے کے لئے حکومت کواس پر توجہ دینا ہوگی اور اس کے ترویج اور فروغ کیلئے اقدامات کرنے ہونگے۔
اگر توجہ نہیں دی گئی تو بلوچستان کے کلبز ویران ہی رہیں گے۔ اس کے علاوہ یہاں سنوکر کوچنگ اکیڈمی بھی قائم کرنی ہوگی جہاں ہمارے نوجوانوں کو سیکھنے اور کھیلنے کا موقع ملے گا۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.