رپورٹ ۔۔۔آصف بلوچ
بلوچستان میں جہاں دیگر سہولیات کافقدان ہے وہاں پر ریلوے بھی عوام کو سفر کی سہولیات دینے سے قاصر ہے حکومتی اور ریلوے حکام کے دعوؤں کے برعکس آج بھی ریلوے کی حالت زمانہ قدیم کی ہے
جس کے ڈبے انتہائی خستہ حال جن میں صفائی کا فقدان ہے تاہم اس کے باوجود شہری ریلوے کے سفر کو محفوظ خیال کرتے ہیں لیکن ریلوے اسٹیشن پر انہیں متعدد مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے
دوسری جانب ریلوے حکام کے مطابق خسارے کے باعث کوئٹہ سے اندرون ملک جانے والی چار ٹرینیں بند کی گئیں
سر دیوں میں اسکولوں کی چھٹی کی وجہ سے بڑی تعداد میں شہری ٹرین کے ذریعے ہی سفر کر تے ہیں مگر رش زیا دہ ہو نے کے باعث ٹکٹ سے ہی محروم ہو جا تے ہیں
وفاقی و زیر ریلوے شیخ رشید نے بلو چستان میں تمام ٹرینیں جلد بحال کر نے کابھی اعلان کیا ہے
ان دنوں وادی کو ئٹہ سمیت بلو چستان کے بالائی علا قے شدید سر دی کی لپیٹ ہیں یہی وجہ ہے کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن پر مسافروں کارش زیا دہ ہے
یہ بھی پڑھیں
مسافروں کا یہ رش اس لئے ہے کہ یہ لوگ شدید ٹھنڈ سے بچنے کے لئے گرم علاقوں کا رخ کررہے ہیں ٹرینوں کا کرایہ کم اور سفر کیلئے محفوظ بھی تصور کی جاتی ہے
لیکن بلوچستان میں ریلوے بحران کا شکار ہے ریلوے نے اباسین، چلتن، بلوچستان ایکسپریس اور زرغون ایکسپریس کو خسارے کا بہانہ کرکے بند کردیا
سندھ سے تعلق رکھنے والے سید حسین شاہ کا تعلق زائرین سے ہے جو زیارتوں پر ایران اور عراق جاتے تھے۔۔
حسین شاہ کا کہنا ہے
زاہدان ایکسپریس کبھی چلتی ہے کبھی نہیں۔۔۔ایران جانے کیلئے بسوں کاپرخطر سفرکرنا پڑتا ہے۔
جب کو ئٹہ پہنچتے ہیں تو یہاں سے سند ھ کے لیے ٹرین کا ٹکٹ ملنا کسی عذاب سے کم نہیں
بلوچستان میں برطانوی دور میں تیرہ سو سے زائد علاقے میں ریلوے ٹریک بچھایاگیا۔
لیکن اکثر ٹریک مرمت نہ ہونے کے باعث بوسیدہ ہوچکی ہیں