بلوچستان حکومت کا نام ایشیاء کی کرپٹ ترین حکومتوں میں آنے کے بعد زرغون روڈ پر کالا ٹیکہ لگادینا چاہیے ،سردار اختر مینگل
نوکریاں ہمارے مسئلے کا حل نہیں پہلے ہمیں اس ملک کا مالک سمجھاجائے نئے تجربات نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکر کھڑا کردیا
کوئٹہ ۔۔۔۔۔۔۔خصوصی رپورٹ
کوئٹہ کے مقامی میرج ہال میں ممتاز سیاسی وقبائلی رہنماء سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کی بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت کے موقع پر تقریب کاانعقاد
اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے جنرل سیکرٹری سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ،بی این کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ ،رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی ،موسی جان بلوچ ،
آغا حسن بلوچ ،نذیر بلوچ ،ملک نصیر شاہوانی ،محی الدین بلوچ ،سید ناصر علی ہزارہ ،نوابزدہ اورنگزیب خان جوگیزئی ،احمد نواز بلوچ ،اختر حسین لانگو سمیت پارٹی کی کابینہ ،سینٹرل کمیٹی کے اراکین اور سینکڑوں کی تعداد میں کارکن بھی موجود تھے ۔
تقریب سے بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہاکہ ہمیں بلوچستان کے کسی بھی اہم مسئلے پر بات کرنے کی اجازت نہیں ریکوڈک پر بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ عدالت میں ہے سی پیک پر بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ سیکورٹی ایشوہے
سیندک پربات کرتے ہیں توکہتے ہیں کہ چینی ہمارے دوست ہیں ہمیں بتایا جائے ہم کس مسئلے پر بات کریں 1997میں جب گوادر پورٹ کی بات کی جارہی تھی
تب بلوچستان نیشنل پارٹی نے اس نقطے پر اس کی مخالفت کی تھی کہ ہم ان تمام ترقیاتی منصوبوں کی حمایت کرینگے جن کا براہ راست فائدہ بلوچستان کی عوام کا ملے گا
اس وقت ہمارے بات نہیں سنی گئی پھر مشرف مکا ہلاتا ہوا آیا اور دم دباتا ہوا جارہاہے ہم نے تب بھی کہاکہ بلوچستان کے سائل وساحل پر ان کے لوگوں کا حق دیا جائے نوکریاں ہمارے مسئلے کا حل نہیں
پہلے ہمیں اس ملک کا مالک سمجھاجائے اور واضح کیا جائے کہ اس سرزمین پر پہلا حق کس کا ہے ہمیں نوکریوں سے نہیں ٹرخایا جاسکتا جب ہم نے اے پی سی بلائی تھی تب بھی یہی مطالبہ کیا تھا
کہ ہمیں واضح ثبوت دیا جائے کہ 46ارب روپے میں سے بلوچستان پر کتنے خرچ ہونگے اور آج یہ ثابت ہوگیا کہ سی پیک بلوچستان کے لوگوں کیلئے نہیں
جب وفاقی وزیر سینیٹ میں یہ کہہ دے کہ 91فیصد چین لے جائیگا تو اس سے ہمیں کیا ملے گاہمیں تو سو میں سے صرف دو فیصد ملتا ہے وہ بھی سیکورٹی کی مد میں لے لیا جاتاہے ہم کسی بھی ایسے منصوبے کی حمایت نہیں کرینگے
جس کی بنیاد بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار ہو اور یہاں کے لوگوں کو اقلیت میں تبدیل کردیا جائے اگریہ بات کسی کو اچھی لگے یا نہ لگے میری بلا سے ہم نے پہلے بھی مخالفت کی ہے اور آئندہ بھی کرینگے ۔
انہوں نے کہاکہ ایک رپورٹ آئے ہیں کہ بلوچستان ساؤتھ ایسٹ ایشیاء میں کرپشن میں پہلے نمبر پر ہے میرا خیال ہے کہ ایسا کرتے ہیں کہ زرغون روڈ پر کالا ٹیکہ لگادیتے ہیں کہیں ان حکمرانوں کو نظر نہ لگ جائے
جو اپنے آپکو قوم پرست ،صوبے کا محافظ،بلوچستان کے حقوق کا رکھوالا سمجھتے ہیں یہ انہیں کے دور میں ہورہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہماری جدوجہد کسی قوم یاصوبے کیخلاف نہیں بلکہ صوبے کے عوام کو وہ سہولیات مہیا کرنا ہے
جو ان کا بنیاد ی حق ہے ۔انہوں نے کہاکہ سی پیک کا نام پوری دنیا میں مشہور کردیا گیا ہے لیکن عقل کے اندھوں کو یہ معلوم نہیں تھا کہ گوادر کی مقامی آبادی کے پاس پینے کا پانی ہی نہیں ہے گوادر کو تو چاند پر پہنچادیا لیکن پینے کا صاف پانی مہیا نہیں کیا
چار سال سے گوادر او ربلوچستان کے نام پر دنیا سے بھیک مانگ مانگ کر اپنے پیٹ پال لئے اور لوگوں کو ارب پتی بنادیا لیکن بلوچستان کے لوگوں کو انکے ساحل وسائل پر حق نہیں دیا بلوچستان کے نام پر لئے گئے
پیسے سے دوسرے صوبوں میں پاور پلانٹ ،ٹرینیں ،سڑکیں بن گئیں لیکن یہاں پر کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔انہوں نے کہاکہ جن پارٹیوں نے وفاق کا بیڑا اٹھایا تھا وہ خود مقامی پارٹیاں بن گئی ہیں مسلم لیگ پنجاب اور پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کی قوم پرست جماعتیں بن گئی ہیں
جب انہیں اس چیز میں شرمندگی محسوس نہیں ہوتی تو بلوچستان کے وہ سیاسی لوگ جو اپنے آپ کو قوم پرست کہتے ہیں انہوں نے وفاق کی پارٹیوں کی ہاتھی کی دم کو کیوں تھاما ہوا ہے بلوچستان کی وفاق میں کوئی حیثیت نہیں یہ اکائی نہیں کالونی کے طورپر دیکھا جاتا ہے
اگر حکومتی ترجمانوں اور میڈیا کے دعوؤں کو حقیقت میں دیکھتے تو بلوچستان کے ہر گاؤں ہر چپے میں دودھ اور شہد کی نہریں سکول ،کالج ،یونیورسٹیاں ،ہسپتال ہوتے او ریہاں کوئی نوجوان بے روز گار نہیں ہوتا درحقیقت بلوچستان کی صورتحال اسکے برعکس ہے
جب ہمیں ملک میں سٹریٹیجک اہمیت کی وجہ سے شامل کیا گیا تھا تو آج ہمارے وسائل کو بھی رقبے کے حساب سے لوٹا جارہا ہے ہماری آبادیوں سے زیادہ ہمارے قبرستان بھر ے ہوئے ہیں جب بھی زیادتیوں کا ذکر کرتے ہیں تو ہمیں ہمیشہ غیر جمہوری کہاگیا
انہوں نے کہاکہ ہمیں کہتے ہیں کہ ان باتوں کی ملک میں کوئی گنجائش نہیں تو وہی ہمیں بتادیں کہ کیا ہم عمران خان کی طرح سٹیج پر گانے گائے یا سٹیج پر چڑھ کر سیاسی مخالفین اور اکابرین کو گالی دیں اگر چہ وہ ہم سے تعلیم میں آگے ہے
لیکن سیاسی اخلاقیات میں ہم ان سے بہت آگئے ہیں میڈیا کا رویہ بھی وفاق کی طرح ہے جب ہماری لاشوں کے چیتھڑے بکرے ہوتے ہیں تو ہمیں گھنٹوں کے حساب سے لائیو دیکھا یا جاتا ہے مگر جب کوئی مثبت کام ہو تو اسے چند سیکنڈ بھی نہیں ملتے
انہوں نے کہاکہ طاقتور لوگوں نے جن سیاسی جماعتوں کا بیج بویا انہیں اپنی نرسری میں پایا تن آور درخت بنایا آج وہی جماعتیں ان سے برداشت نہیں ہورہی ہیں تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی غیر جمہوری قوتوں نے شب خون مارا ہے
بلوچستان کے قوم پرستوں نے ان کی مخالفت کی ہے میں ان وڈیروں کی بات نہیں کررہاجو مشرف کے دور میں ق لیگ ،زردار ی کے دور پیپلز پارٹی ،میاں نواز شریف کے دور میں مسلم لیگ (ن) اور آنے والے دنوں میں کسی او رجماعت میں ہونگے
بلوچستان میں تمام اقوام کے لوگ ہزاروں سال سے اکھٹے رہ رہے تھے یہ ڈینگی مچھر کہیں اور سے آیا اور ہمیں ڈس ڈس کر نفرت میں مبتلا کر گیا ان امراض سے بچنے کیلئے مضبوط سیاسی پلیٹ فارم کی ضرورت ہے
انہوں نے کہاکہ حاجی لشکری رئیسانی سے کافی عرصے سے رابطے میں تھے لیکن بعض لوگوں نے خوف کی فضاء پیدا کی ہوئی تھی کہ بلوچستان نیشنل پارٹی میں جو جائے گا بچ نہیں پائے گا یہ وہی لوگ ہے جو ہماری عملی جدوجہد سے خائف ہیں
حاجی لشکری رئیسانی نے ہمیشہ بلوچستان کے عوام کے حقوق کی آواز د وٹوک الفاظ میں بلند کیا ہے انکی بی این پی میں شمولیت خوش آئندہے اور اس شمولیت سے بلوچستان کی سیاست میں جملہ اور اہم تبدیلی آئے گی ۔