تصویر کہانی

رپورٹ۔۔۔۔عبدالکریم

غربت اور تنگ دستی انسان کو کیسے کیسے کام کرنے پر مجبور کرتی ہے اس کااندازہ شاید کسی خوشحال بندے کونہ ہو لیکن جس پر گزرتی ہے اس کوپتہ ہوتا ہے ایسا ہی کچھ کوئٹہ کے ایک فیملی کیساتھ ہوا

گزشتہ دنوں سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر وائرل ہونے والی تصویر جس میں “معصوم بچی بارش اور سخت سردی میں چاول چھولے بیچ رہی ہے”

معصوم فرزانہ جس کے والد خدائیداد گزشتہ سال کینسر کی وجہ سے زندگی کی جنگ ہار گئے تھیجس کے باعث فرزانہ کا خاندان فاقوں پر مجبور ہوگیا اور مجبوراً فرزانہ کی والدہ نے اپنی چھوٹی سے بچی کو چاول چھولے بیچنے کے کام پر لگادیا

فرزانہ کی ماں نے بلوچستان 24ڈاٹ کام کو بتایا ” میں ایک ماں ہوں اور کونسی ماں چاہتی ہے کہ ان کی اولاد دربدر ہو میں بھی چاہتی ہوں کہ میری اولاد پڑھ لکھ لے اور معاشرے کا ذمہ دار شہری بن جائے لیکن فرزانہ کے والد کی بے وقت موت نے میرے بچوں کے سر سے نہ صرف سر کا سایا چھین لیا بلکہ ان سے ان کا بچپنا بھی چھین لیااور اسے در در ٹھوکریں کھانے پر مجبور کردیا

ان کا مزید کہنا تھا کہ کئی دنوں تک گھر میں روٹی نہیں پکتی اکثر بچوں کو سوائیاں پانی میں پکا کر دیتی ہوں معصوم بچی فرزانہ جو کما کر لاتی ہے بس اس سے چائے اور سوائیاں خرید لیتے ہیں اور اسی پر ہمارا گزارا ہے

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,946

معصوم بچی فرزانہ کی تصویر جب سماجی رابطہ کے سائٹس پر وائرل ہوئی تو کوئٹہ کے رضاکار تنظیم” کوئٹہ آن لائن” نے معصوم بچی کو فوری طور راشن فراہم کیا

اس بارے میں کوئٹہ ”آن لائن “کے سربراہ نے بلوچستان 24ڈاٹ کام کو بتایا “جب میں نے تصویر دیکھی تو مجھے عجیب لگا کہ کوئٹہ کے سرد موسم میں ایک چھوٹی بچی گھر کی کفالت کرنے کیلئے چاول چھولے بیچ رہی ہے

جب میں یہ تصویر دیکھ رہا تھا تو اس وقت میں اپنے بچوں کے ساتھ کھانا کھا رہا تھا تو مجھے ایسا لگا کہ یہ بھی ہماری بچی ہے کیونکہ انسانیت کا بھی ایک معیار ہوتا ہے جہاں پر ہم سب ایک ہوتے ہیں

میں چونکہ کراچی میں تھا تو میں نے اپنے رضا کاروں جہانگیر ترین اور مصور خان کو معصوم بچی فرزانہ کی فوری مدد کرنے کو کہا

ضیاء خان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا آئین کہتا ہے کہ جن بچوں کاکفالت کرنیوالا کوئی نہیں ہوتا تو ریاست اس کے کفالت کا بندوبست کرتی ہے۔ ہمارے ہاں کیونکہ ایسا کوئی نظام نہیں ہے، ہم ہر چیز خیرات کے ذریعے کرتے ہیں حکومت ایک نظام مرتب کرے تاکہ ایسے بچے کسی کا محتاج نہ ہوں اور ان کی تربیت بہتر طور پر ہو

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.