اقوام متحدہ کی شمالی کوریا پر بیلسٹک اور جوہری ہتھیاروں کے تجربوں پر پابندی عائد سوالیہ نشان بن گئی

پیانگ یانگ/ ٹوکیو/ نیو یارک   اقوام متحدہ کی شمالی کوریا پر بیلسٹک اور جوہری ہتھیاروں کے تجربوں پر پابندی عائد سوالیہ نشان بن گئی ‘جاپان اور جنوبی کوریا نے دعویٰ کیا ہیکہ شمالی کوریا نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا غیر قانونی تجربہ کیا ہے۔

اس سے قبل آخری مرتبہ شمالی کوریا نے 2017 میں بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا۔جاپان کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کا میزائل فضا میں تقریباً ایک گھنٹے تک رہا اور 1100 کلومیٹر دور جاپان کے جنوب میں سمندر میں گرا۔

جاپانی حکام کے مطابق شمالی کوریا کا یہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل2017 سے کہیں زیادہ طاقتور ہے جوکہ 6 ہزارکلومیٹر سے زیادہ بلندی تک پہنچا۔خیال رہیکہ 2017 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مذاکرات کے بعد شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائل اور جوہری تجربوں کو معطل کر دیا تھا لیکن سال 2020 میں شمالی کوریا نے اعلان کیا تھا کہ وہ اب اپنے وعدے کا پابند نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,946

واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے شمالی کوریا پر بیلسٹک اور جوہری ہتھیاروں کے تجربوں پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔دوسری جانب شمالی کوریا نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کے مزید ایک تجربے کی تصدیق کر دی ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق پیانگ یانگ حکومت نے نئی قسم کے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تجربے کی تصدیق کی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ مملکت کم جونگ ان نے بذات خود اِس ٹیسٹ کا حکم دیا تھا۔ یہ میزائل جاپانی پانیوں میں تقریبا? ایک ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا۔

ٹوکیو حکومت کے ساتھ ساتھ امریکہ، جنوبی کوریا اور جرمنی نے اس تجربے کی شدید مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے تحت شمالی کوریا کو بیلسٹک میزائلوں کے تجربے کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.