نوازشریف کے بعد زرداری کی باری ،جے آئی ٹی رپورٹ میں جعلی اکاؤنٹس سے اربوں کی ترسیل ثابت

0

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی /سرکاری خبررساں ادارہ)جعلی اکاؤنٹس بارے جے آئی ٹی رپورٹ میں آصف زرداری اور اومنی گروپ کے جعلی اکاؤنٹس کے زریعے اربوں روپے کی ترسیل ثابت

کیس کے تمام کرداروں پر 16الگ الگ ریفرنسز دائر اور اثاثے منجمد کرنے کی سفارش

وفاقی حکومت کی استدعا ہے کہ اومنی گروپ جعلی اکاؤنٹس کے تمام کرداروں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے عدالت ہدایات دے یا تحقیقاتی ادارے سفارش کریں ،

جعلی اکاؤنٹس میں رقوم کی منتقلی کے لئے سندھ حکومت کو بھی ہر طرح سے استعمال کیا گیا، مراد شاہ کا بطور وزیراعلی اور وزیر خزانہ سندھ اس معاملے میں کردار رہا،

رپورٹ میں نواز ،زرداری گٹھ جوڑ ثابت ہوا ہے ،نواز شریف کی ایمنسٹی سکیم میں اومنی گروپ نے تمام جعلی اکاؤنٹس پر معافی مانگ کر اپنے اکاؤنٹس قرار دیئے ہیں

، خدشہ ہے کہ حکومت سندھ کے 1200ارب کے ترقیاتی بجٹ میں سے 30سے40فیصدفنڈز جعلی اکاؤنٹس میں کمیشن کے طور پرزرداری تک پہنچے ہیں ،

جے آئی ٹی رپورٹ میں بحریہ ٹاؤن کا کردار بھی سامنے آیا ہے کہ کیسے کراچی میں اربوں روپے کی11ہزار 257ایکٹر اراضی اونے پونے داموں حاصل کی گئی

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبرکی وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس

مشتاق نامی فرنٹ مین کا بھی اہم کردار رہا ،آصف علی زرداری نے گریڈ 12میں کلرک بھرتی کر کے مشتاق کو ترقی دی اور تحقیقات کے دوران اسے اپنا مالشی قرار دیا ،

زرداری کے 110غیر ملکی دوروں میں مشتاق ساتھ تھا ،ایان کے100 غیر ملکی دوروں میں بھی مشتاق ساتھ ساتھ رہا،

جے آئی ٹی کی اس رپورٹ کے بعد ٹیکس بک منی لانڈرنگ کے ساتھ تصویر بھی بنا دی گئی ہے کہ کیسے منی لانڈرنگ ہوتی

انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کے کرپشن ریفرنس کوٹیکنا ریفرنس کو1999 میں امریکی پارلیمان کی خصوصی کمیٹی نے کیس سٹڈی کے طور پر سٹڈی کیا ہے لیکن وہ کیس اس کیس کے سامنے کچھ بھی نہیں ہے ،یہ کیس تمام پچھلے ریکارڈ توڑ چکا ہے ،

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,862

جے آئی ٹی کی اس رپورٹ نے آنے والے وقتوں میں منی لانڈرنگ کے حوالے سے ایک سمت کا تعین کر دیا ہے

، جعلی اکاؤنٹس میں سنا تھا کہ 17سے 20مرتبہ پیسوں کی منتقلی کی جاتی تھی لیکن وہ منتقلی اومنی گروپ کے جعلی اکاؤنٹس میں تھی 48مرتبہ پیسے ڈالے گئے اور ان کی دوسرے اکاؤنٹس میں ترسیل کی گئی ہے انہی وجوہات کی بناء پر ایف اے ٹی ایف نے ہمیں گرے لسٹ میں رکھا ہے ۔

زرداری سسٹم رپورٹ میں عیاں کردیا کہ کیسے لوٹ کھسوٹ ،ٹھیکوں میں کمیشن ،جعلی اکاؤنٹس میں پیسوں کی منتقلی اور پورے بینک بنا دیئے گئے ،سٹیٹ بینک کے رولز کی خلاف ورزی کر کے سمٹ بینک بنایا گیا ،

بیرون ملک سے 9ارب کی جو ایکویٹی باہر سے آنی تھی وہ نہیں آئی صرف 500ملین ایکویٹی جمع کرائی گئی ،2013-14میں جب سٹیٹ بینک آف آف پاکستان نے ایکویٹی کم ہونے کی نشاندہی کی اور ایکویٹی جمع کرانے کی ہدایت دی تو 9ارب روپے بھی جعلی اکاؤنٹ کے زریعے سٹیٹ بینک کو دیئے گئے ،

اس رپورٹ میں نواز اور زرداری گٹھ جوڑ بھی ثابت ہوا ہے ،دسمبر 2017میں منی لانڈرنگ کے لئے مشتبہ ٹرانزیکشنز سامنے آئیں اور اس معاملے پر جون 2018میں سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا اور معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لئے جے آئی ٹی بنائی گئی جس میں ایف آئی اے ،ایس ای سی پی ، نیب ، ایف بی آر ،انٹیلی جنس اداروں کو شامل کیا گیا اور تین ماہ کی مدت میں جے آئی ٹی نے یہ رپوٹ مرتبہ کی ہے

جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق 11ہزار 500اکاؤنٹس کا اینالاسز کیا گیا،924انفرادی انٹرویوز ، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت 59مشتبہ ٹرانزیکشنز ، 24ہزار 500کیش مشتبہ ٹرانزیکشنز کا باغور جائزہ لیا گیا ہے ۔ 26پرائمری جعلی اکاؤنٹس اور 100سے زائد جعلی اکاؤنٹس اومنی گروپ کے سامنے آئے ہیں ،اس رپورٹ میں بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض کا کردار بھی سامنے آچکا ہے ، بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض کے بیٹے زین ملک سے کمیشن مشتاق کے زریعے لی گئی ۔

انہوں نے بتایا کہ جعلی اکاؤنٹس کے زریعے 10.12بلین پارک لین کا کمیشن دیا گیا ،فریال تالپور کے گھر کے لئے 3.5ملین کے سیمنٹ ،زرداری ہاؤس میں تعمیر کے لئے .89ملین ،بلاول ہاؤس کے یوٹیلٹی بل کے لئے 1.5ملین ،زرداری فیملی کی ٹریولنگ کے لئے 128ملین ، نوڈیروں میں صدارتی ہاؤس کی تعمیر کے لئے 42ملین جعلی اکاؤنٹس سے منتقل ہوئے

اومنی ائیر کرافٹ پر آصف علی زرادری نے 110دورے کیے ہیں جس میں سندھ حکومت کے وزراء اور افسران بھی شامل ہیں ،بطور صدر ملنے والے گفٹ حاصل کرنے کے لئے سرکاری خزانے میں جمع کرائی جانے والی رقم،برتھ ڈے کیک کے لئے ایک لاکھ روپے ،واجد شمس الحسن کے بیٹے کو پیسوں کی ادائیگی کی رقم بھی جعلی اکاؤنٹس سے منتقل کی گئی

زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک کے نام بھی جعلی اکاؤنٹس سے ادائیگیاں ہوئیں جس سے پلاٹ خریدے گئے ۔

آصف علی زرداری نے 2007میں بلاول بھٹو زرداری کو کمپنی کا ڈائریکٹر بنا لیا اور ایک پلاٹ کو راتوں رات کمرشلائز کرایا گیا اسکی ویلیو بڑھا کر جوائنٹ وینچر کے زریعے اپنے فرنٹ مین کو 14ارب کا قرض فراہم کیا گیا ،

بلاول ہاؤس کے لئے ڈیڑھ ارب ، گھر خریدنے کے لئے 5.5ملین ، پاکستان سٹیل مل کی 362 ایکڑ جگہ فروخت کرنے پر 32ملین کاکمیشن ، گلستان جوہر میں 7ایکڑ کا پلاٹ دینے پر 46ملین کا کمیشن بھی انہیں جعلی اکاؤنٹس میں بھجوایا گیا ،

مندر اور لائبریری اور پارک کے پلاٹس بھی اونے پونے داموں فروخت کیے گئے ہیں اور ان کی کمیشن بھی جعلی اکاؤنٹس میں بھجوائی گئی ہے۔

عدالت عظمی نے سندھ کے تمام سرکاری ٹھیکیداروں،بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض کو نوٹسز جاری کیے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اومنی گروپ نے اپنی 15ارب کی جائیدادیں 65ارب ظاہر کر کے 54ارب کے قرض نیشنل بینک ،سمٹ بینک اور سندھ بینک سے حاصل کیے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اومنی گروپ 2002میں بنا اور دو کمپنیاں برائے نام تھیں اور اچانک 2007-8میں اومنی گروپ کا گراف اوپر گیا اور 83کمپنیاں بن گئیں ۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.