کوئٹہ ( اسٹاف رپورٹر) ڈپٹی سپیکر کی جانب سے اب مسودہ قانون منظوری کے لئے پیش کرنے پر اپوزیشن کاایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ
اپوزیشن اراکین کے ایوان سے واک آؤٹ کے بعدبلوچستان اسمبلی میں بلوچستان ریونیو اتھارٹی اور بلوچستان میں سیلز ٹیکس خدمات کا ترمیمی مسودہ قانون متفقہ طو رپر منظور
سپیکر نے گزشتہ اجلاس میں باضابطہ شدہ ہونے والی تحریک التواء محرک کی عدم موجودگی پر نمٹانے کی رولنگ
بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بلوچستان ریونیواتھارٹی سیلز ٹیکس خدمات کا ترمیمی مسودہ قانون منظور اپوزیشن جماعتوں کا ایوان سے واک آؤٹ گزشتہ اجلاس میں باضابطہ شدہ ہونے والی تحریک التواء محرک کی عدم موجودگی پر نمٹا دی گئی وفقہ سوالات کے دوران صوبائی وزیر داخلہ اور مشیر لائیواسٹاک اپوزیشن کے ضمنی سوالات کے جوابات نہ دے سکے آئندہ اجلاس میں جوابات دینے کی یقین دہانی ۔
مقابلے کے امتحان میں سوال کے پرنٹنگ کی غلطی پرڈپٹی اسپیکر نے چیئر مین پبلک سروس کمیشن کوآج اپنے چیمبر میں طلب کرلیا ۔ واجبات کی عدم ادائیگی پر ٹیوب ویلز کے کنکشنز منقطع کرنے پی آئی اے کے کرایوں میں اضافہ پر اراکین اسمبلی نے ایوان کی توجہ مبذول کرائی ۔
گزشتہ روز ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی کاسردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں بلوچستان ریونیو اتھارٹی کا مسودہ قانون وزیر خزانہ محمد عارف محمد حسنی نے پیش کیا
قائمہ کمیٹیاں نہ ہونے پر بل سے متعلق خصوصی کمیٹی بنائی جائے تاکہ حکومت اور اپوزیشن ارکان اس پر بحث کرکے بہتر قانون سازی کرسکیں،پوزیشن کے رکن سید فضل آغا
۔ صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے سید فضل آغا کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ اب تک ایوان کی کمیٹیاں نہیں بنی ہیں حکومت کو قانون سازی کا اختیار حاصل ہے ۔
جس پر بی این پی کے اختر حسین لانگو نے کہا کہ سردار عبدالرحمان کھیتران کا موقف درست نہیں یہ مسودہ قانون اب ایوان کی پراپرٹی ہے اس پر دونوں جانب سے رائے آنا ضروری ہے ۔
بی اے پی کے دنیش کمار نے کہا کہ اس ضمن میں قانون سازی نہ ہونے سے صوبے کو سالانہ اربوں

روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے لہٰذا اس مسودہ قانون کو فوری طو رپر منظور کیا جائے۔
صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ ہر مسئلے پر کمیٹیاں نہیں بنائی جاسکتیں ایوان میں بل کابینہ کی منظوری کے بعد لائے جاتے ہیں حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون سازی کرے ۔
قانون سازی میں تاخیر سے صوبے کو مالی طو رپر نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا اس لئے مسودہ قانون کو منظور کیا جائے ،صوبائی وزیر میر عارف محمد حسنی
چونکہ اب تک اسمبلی کی کمیٹیان نہیں بنی ہیں ضروری ہے کہ حکومت اور اپوزیشن ارکان جلد از جلد کمیٹیاں بنائیں اگر اس وقت کمیٹیاں نہیں ہیں تو پھر مسودہ قانون کو منظور کیا جائے ،سید احسان شاہ
ڈپٹی سپیکر پہلے خود اس مسئلے پر سٹینڈنگ کمیٹی بنانے کی یقین دہانی کراچکے ہیں اور اب اس کے برعکس کیا جارہا ہے جو درست اقدام نہیں، سید فضل آغا
ڈپٹی سپیکرکمیٹی قائم کرسکتے ہیں تاہم یقین دہانی کے بعد ڈپٹی سپیکر کی جانب سے اب مسودہ قانون منظوری کے لئے پیش کرنے پر اپوزیشن ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ کرتی ہے،پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرے نے اسمبلی کے قواعد پڑھ کر سنائے
یہ بھی پڑھیں