ویب ڈیسک
بلوچستان کی نصف آبادی کا گزر بسر زراعت اور لائیو اسٹاک پر ہے اور اگر زراعت کے لیے پانی میسر نہیں ہوگا تو اس کے براہ راست اثرات معیشت پر ہونگے اس سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہمیں صوبہ بھر میں ڈیمز کا نیٹ ورک بچھانا ہوگاتاکہ پانی کے ممکنہ بڑے بحران سے بچا جا سکے
بلوچستان میں ڈیموں کی تعمیر اشد ضروری ہے اور محکمہ آبپاشی اس ضمن میں جامع حکمت عملی کے تحت موثر اقدامات اٹھانے کے لیے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لارہا ہے
ہمیں سیلابی پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے چیک اور بڑے ڈیمز تعمیر کرنے ہوں گے جن سے زیر زمین پانی کے ذخائر میں اضافہ ہوگا اس کے علاوہ دستیاب پانی کے بہتر استعمال کو بھی یقینی بنانا ہوگا
ڈیمز اور بلوچستان کے نہری نظام کی بہتری اور توسیع کیلئے وفاق کا تعاون ناگزیر ہے اس ضمن میں اب وفاقی حکومت سے فنڈز کی فراہمی کیلئے رابطہ کیا جائے گا
بارشوں میں کمی کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے گر رہی ہے اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے محکمہ آبپاشی قابل عمل سفارشات کی تیاری اور زیر تعمیر ڈیمز کی فوری تکمیل کو یقنی بنانے کے لیے موثر اقدامات اٹھا رہا ہے
مجوزہ ڈیمز کے لیے مکمل سروے اور اسٹڈی کیساتھ ساتھ آئندہ سوپارکو سے بھی مواصلاتی معاونت لی جائے گی تاکہ ڈیمز کی تعمیر کے لئے مناسب مقام منتخب کیا جاسکے
صوبائی وزیر آبپاشی نوابزادہ طارق مگسی کی صوبائی مشیر لائیوسٹاک مٹھا خان کاکڑ اور سابق صوبائی وزیر میر طارق کھیتران سے گفتگو سیکرٹری آبپاشی سلیم اعوان بھی موجود تھے