ویب رپورٹ
صوبائی مشیر کلائمیٹ چینج و ماحولیات نسیم الرحمان خان ملاخیل نے محکمہ ماحولیات کی تمام جاری اسکیموں کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انٹیگریٹڈ انوائرمنٹ ڈویلپمنٹ پروگرام اور انوائرمنٹل لیبز کے منصوبے نہایت ہی اہمیت کے حامل ہیں۔
محکمے کی کارکردگی کو مزید بہتر کرنے کے لیے ٹیم ورک کے طور پر دن رات کام کرنا ہوگا، ملازمین کی حاضری کو یقینی بنایا جائے اور غیر حاضر ملازمین سے کوئی رعایت نہ برتی جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمانہ امور سے متعلق سیکرٹری ماحولیات ندیم الرحمان کی جانب سے دی گئی تفصیلی پریزنٹیشن کے موقع پر کیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ماحولیات محمد ابراہیم بلوچ و افسران بھی موجود تھے۔
بریفنگ کے دوران سیکرٹری ماحولیات نے بتایا کہ ماحولیات، شہری منصوبہ بندی اور ترقی کا شعبہ 1996 میں قائم کیا گیا تھا۔
2016 میں محکمہ ماحولیات کو الگ کر دیا گیا، 2017 میں محکمہ کا نام کلائمیٹ چینج اینڈ انوائرمنٹ ڈیپارٹمنٹ رکھا گیا۔
انہوں نے محکمے کے سالانہ بجٹ، جاری ترقیاتی منصوبوں سمیت انتظامی امور اور ذیلی اداروں کی اب تک کی کارکردگی کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔
انہوں نے ایمبیئنٹ ایئر کوالٹی موبائل کی خریداری، انڈسٹریل ایریاز میں صنعتی فضلے اور اخراج کے لیے باقاعدگی سے سروے اور تجزیہ کے پائلٹ پروجیکٹ، ضلعی دفاتر، آمدنی کے ذرائع،جمع شدہ محصول، این ڈی سی فریم ورک پلان کے موثر نفاذ، بلوچستان ماحولیاتی تحفظ کی تنظیم نو کے بارے میں بتایا
اور کہا کہ تعلیمی نصاب میں کلا ئمیٹ چینج کو ترجیح دینے کیلئے اقدامات کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں پلاسٹک شاپنگ اینڈ فلیٹ بیگز کے استعمال ایکٹ 2023 کو نافذ کیا گیا ہے
پلاسٹک کی آلودگی کو روکنے کیلئے اس پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اینٹوں کے 256 بھٹے کوئٹہ سے مستونگ منتقل کر دیئے گئے ہیں جن میں سے 40 بل ٹرینچ سے زگ زیگ ٹیکنالوجی میں تبدیل ہو گئے ہیں
باقی ماندہ بھٹوں کی تبدیلی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ اسی طرح ضلع قلعہ سیف اللہ کے علاقے مسلم باغ میں آبادی والے علاقے سے 25 کرومائٹس گرائنڈنگ ملز کو منتقل کیا گیا۔
سبزل روڈ کے آبادی والے علاقے سے 120 سکریپ گوداموں کو قمبرانی روڈ کوئٹہ کے مخصوص علاقے میں منتقل کیا گیا ہے۔
صوبائی مشیر نے اس موقع پر کہا کہ ترقی کے ذریعے گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ماحولیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے مسائل و چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہم سب کو بھر پور کردار ادا کرنا ہوگا
گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی وجہ سے درجہ حرارت اور اسکی شدت میں اضافہ خطرناک ہے۔ ماحولیات کا تحفظ اور آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول کے لئے جامع حکمت عملی اپنانے کے ضرورت ہے۔