پی ایس ڈی پی کی تیاری ،وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کا مداخلت نہ کرنے کافیصلہ

0

ویب ڈیسک

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کی پی ایس ڈی پی کی تیاری کے لئے صوبائی وزراءاپنے اپنے محکموں کو پالیسی گائیڈ لائن دیں

تاکہ محکموں کے توسط سے تجویز کردہ ترقیاتی اسکیموں کے ورکنگ پیپر Pc.1 اور دیگر تمام ضروری مراحل بروقت مکمل کئے جاسکیں،

ماضی میں چند لوگ وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں بیٹھ کر پی ایس ڈی پی بناتے تھے لیکن اس مرتبہ پی ایس ڈی کی تیاری میں وزیراعلیٰ کے دفتر کی جانب سے کسی قسم کی مداخلت نہیں ہوگی،

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مالی سال 2019-20ءکے ترقیاتی پروگرام کے لئے مختلف محکموں کی جانب سے مجوزہ اسکیموں اوردیگر امور کے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

صوبائی وزراءمیر ظہور احمد بلیدی، سردار عبدالرحمن کھیتران، عارف جان محمد حسنی، سلیم احمد کھوسہ، زمرک خان اچکزئی، نور محمد دمڑ، محمد خان اوتمانخیل، میر عمر جمالی، مٹھاخان، عبدالخالق ہزارہ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات اور متعلقہ محکموں کے سیکریٹری اجلاس میں شریک تھے

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ آئندہ سال کی پی ایس ڈی پی ماضی سے مختلف اورزمینی حقائق پر مبنی عوامی خواہشات وضروریات کا عکس ہو جس پر عملدرآمد سے صحیح معنوںمیں تبدیلی نظر آئے

وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب تک پی ایس ڈی پی میں ان محکموں کو زیادہ اہمیت حاصل رہی ہے جن کا صوبائی محاصل میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے

نئی پی ایس ڈی پی میں ایسے محکموں کو بھی آگے لانے کی ضرورت ہے جو محصولات کی مد میں صوبے کو ریونیو دیتے ہیں، زراعت، سیاحت، ماہی گیری اور معدنیات ایسے شعبے ہیں جن کی ترقی سے صوبے کی آمدنی میں اضافہ ہوگا

کیونکہ مالی وسائل ہوں گے تو عوام کو روزگار اور معاش ملے گا، تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی میں مشکل نہیں ہوگی اور ترقیاتی عمل بھی آگے بڑھے گا،

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمیں بلوچستان کے لئے ایسے ترقیاتی منصوبوں کی ضرورت ہے جومجموعی مفاد کے ہوں اور کم مدت میں مکمل ہوسکیں، اور ان کے ثمرات عوام تک پہنچ سکیں،

سالوں پر مبنی زیرتکمیل منصوبے خزانے پر بوجھ کا سبب بنتے ہیں اور عوام کو بھی ان کا فائدہ نہیں پہنچتا،

انہوں نے کہا کہ ایک عوام دوست، متوازن، زمینی حقائق پر مبنی اور دستیاب وسائل کے مطابق پی ایس ڈی پی ہی صوبے کو ترقی کے عمل میں آگے لے جاسکتی ہے

وزیراعلیٰ نے کہا کہ جاری مالی سال کا ترقیاتی بجٹ 82ارب روپے کا ہے جبکہ دستیاب وسائل اس سے کہیں کم ہیں اور یہ ایک تصوراتی جمع خرچ ہے،

انہوںنے کہا کہ محکموں میں ایسی اسامیاںتخلیق کی جائیں جن پر تعلیم یافتہ اور پروفیشنل نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملیں، قابلیت کا نعم البدل نہیں ہے، باصلاحیت نوجوان آگے آئیں گے تو انسانی وسائل کی ترقی بھی ہوگی

محکمانہ کارکردگی میں بہتری بھی آئے گی جس کا فائدہ بلوچستان کو پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس سال ساڑھے چار سو سے زائد نامکمل اسکیموں کو مکمل کیا جائے گا، محکمے ان منصوبوں کی اونر شپ لیں جو حکومت اور محکمے کی نیک نامی کی بنیاد بنیں گے،

وزیراعلیٰ نے کہاکہ محکمے ترقیاتی اسکیموں کی تیاری میں اپنی ترجیحات کا تعین کریں اور ہفتہ وار کارکردگی جائزہ اجلاس منعقد کریں۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.