جھالاوان میں قحط سالی کے مہیب سائے ،دریا خشک مال مویشی ختم

خضدار( رپورٹ ندیم گرگناڑی) جھالاوان میں قحط سالی نے پنجے گاڑدیئے

بڑے بڑے دریاؤں ندی نالوں کے ابلتے چشمے قصہ پارینہ بن گئے مال مویشی طویل قحط سالی کے بھینٹ چڑگئے

جھالاوان میں لاکھوں کے حساب سے بھیڑبکریوں کے ریوڑوں کے جھتے اب سینکڑوں میں رہ گئے

مال مویشی پالنے والے لوگ نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں کوئی عملی اقدام نہ اٹھانے کی وجہ سے تمام کاریزات خشک ہوگئے ہیں ،

تفصیلات کے مطابق گزشتہ ساتھ آٹھ سال سے بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے زراعت سمیت گلہ بانی کے شعبے مکمل طور پرختم ہوکر رہ گئی

پانی کی زیرزمین سطح خطرناک حدتک نیچے چلی گئی ہے

جولوگ گلہ بانی کے شعبہ سے منسلک تھے ان کے مال مویشی قحط سالی کی وجہ سے ختم ہوگئے اور وہ لوگ زمینداروں کے بزگری کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے تھے۔

لیکن زیرزمین پانی ختم ہو جانے سے سینکڑوں زرعی ٹیوب ویل خشک ہوکربند ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,919

ہزاروں خاندان بیروزگارہوکر نان شبینہ کا محتاج ہوگئے ہیں، تاہم قحط سالی کے اس طویل دورانیہ میں نہ صوبائی حکومت کی جانب سے نہ ہی مرکزی حکومت کی جانب سے اس جانب توجہ دی گئی

نہ اب جھالاوان ضلع خضدار کوقحط سالی سے متاثرہ اضلاع میں شامل کیا گیا ہے۔ حالانکہ 2002ء کے دوران آڑینجی تحصیل وڈھ میں آنے والے قحط سالی سے لیکر تاوقت یہاں پر کوئی خاص بارشیں نہیں ہوئیں

اس طویل خشک سالی سے سب سے زیادہ گلہ بانی کے شعبے کونقصان پہنچا ہے۔

کیونکہ جھالاوان کے اکثر لوگ پہاڑوں میں بودباش رکھتے ہیں اور ان کا گزربسر مال مویشی پالنے پر ہے

جبکہ ملکی معیشت میں بھی گلہ بانی کا شعبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

اس طویل قحط سالی کی خطرات کو محسوس کرنے کے لئے جھالاوان ضلع خضدار سے تعلق رکھنے والے ایم این اے سرداراخترجان مینگل، ایم پی اے میریونس عزیز زہری، میرمحمداکبرمینگل۔ سابق وزیراعلی بلوچستان ایم پی اے نواب ثناء4 اللہ خان زہری کو چاہیئے کہ وہ

صوبائی حکومت مرکزی حکومت سے ضلع خضدارکو آفت زدہ اضلاع میں شامل کرائیں۔

جبکہ خضدارکے سیاسی سماجی وعوامی حلقوں نے وزیراعلی بلوچستان گورنربلوچستان چیف سکریٹری بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع خضدار کو طویل قحط سالی کی وجہ سے آفتہ زدہ ضلع قرار دیکر فوری طور پرلوگوں کی مالی مددکی جائے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.