ویب ڈیسک
گڈگورننس ہماری اولین ترجیح ہے۔صوبے کے مختلف محکموں مین ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات لارہے ہیں۔ بلوچستان ریونیو اتھارٹی اور بلوچستان لینڈ اتھارٹی کو مزید فعال بنارہے ہیں۔
بلوچستان ریونیو اتھارٹی کی بحالی سے سی پیک سے صوبائی حکومت کو کم و بیش 1200 ارب روپے سالانہ ریونیو حاصل ہوگا۔
سابقہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے بلوچستان میں سی پیک کے نام پر پورے ملک کے نام پر دھول جھونکا۔
سابق صدر پرویز مشرف کے 10 سے زائد منصوبوں کو سی پیک کی تختی لگاکر فوٹو سیشن کیا گیا۔ اور ذاتی مفادات کیلیے نام نہاد قومپرست حکومت نواز شریف کی جھوٹی گواہی دیتے رہی ہے
سی پیک میں بلوچستان کے لیے کچھ بھی نہیں، جس پر وزیراعظم عمران خان کو بھی تحفظات سے آگاہ کیا ہے اور انھوں یقین دہانی کرائی ہے کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں اس کا ازالہ کریں گے
ملک سے باہر بیٹھے لوگ ناراض نہیں بلکہ ناراض بلوچ وہ ہیں جن کو صوبے میں تعلیم، صحت اور بنیادی سہولیات میسر نہیں۔ بلوچستان کے سیندک، ریکوڈک اور معدنی وسائل کے دیگر ذرائع پر کمپنیوں سے آئین کے آرٹیکل 173 کے کلاز 3 کے تحت معاہدے کریں گے۔
جس کے تحت صوبہ بلوچستان مصوبے کی پچاس فیصد شیئر ہولڈر اور منافع میں پچاس فیصد حصہ دار ہوگی۔
بلوچستان کی ایک انچ زمین بھی بھکاو نہیں۔ تمام اداروں اور کمپنیوں کو گوادر میں زمین صوبائی حکومت جائزہ لینے کے بعد دے گی اور بلوچستان کی زمینوں پر کسی کی ڈکٹیشن نہیں لیں گے۔
سعودی عرب کو ریفائنری کے لیے زمین ایکوٹی کی بنیاد پر دیں گے جس سے بلوچستان کی ریونیو محصولات میں اضافہ ہوگا جبکہ مقامی افراد کیلیے 20 ہزار ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی۔
صوبائی اور وفاقی حکومت مسنگ پرسنز کے معاملے میں بہت سنجیدہ ہے اور ہمیں مسنگ پرسنز کی واپسی کیلیے 2 ماہ کی ڈیڈلائن دی گئی ہے۔
ظہور بلیدی نے کہا کہ بلوچستان حکومت 18ویں ترمیم کی حامی ہیاور وہ کبھی اسے رول بیک ہونے نہیں دے گی کیونکہ بلوچستان کے مفادات کی بقا اسی 18ویں ترمیم میں ہے۔
بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال تیزی سے بہتر ہورہی ہے۔ بڑی تعداد میں کالعدم تنظیموں کے لوگ ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوئے ہیں
وزیراطلاعات بلوچستان ظہور بلیدی کی کراچی پریس کلب کے نائب صدر سعید سربازی کی والدہ کے انتقال پر اظہار تعزیت ، پریس کلب کے ممبران سے غیر رسمی گفتگو