جہاں انصاف نہیں ہوتا وہاں معاشرہ بے راہ روی پر چل پڑتاہے ،چیف جسٹس بلوچستان

ڈیرہ اللہ یار ۔۔۔رپورٹ ، فدا حسین دھر پالی

بلوچستان ہائی کور ٹ کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہاہے کہ ہم معاشرے کے قرضدار ہیں اور یہ قرضہ صرف عدل و انصاف سے اتارا جاسکتا ہے

جہاں انصاف نہیں ہوتا وہاں معاشرہ بے راہ روی پر چل پڑتاہے مظلوم کی لب کشائی سے پہلے انھیں انصاف فراہم کیا جائے تو معاشرے میں انقلابی سدھار لایا جاسکتا ہے

دورہ ڈیرہ اللہ یار کے موقع پر وکلاء کے باکونسل کی نئی بلڈنگ کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعدبار کونسل کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انھوں نے کہاکہ جسٹس صاحبان اور ماتحت عدلیہ کے جج صاحبان دن رات کام کرکے مظلوم کو انصاف فراہم کریں تاکہ معاشرے میں مزید سدھار لایا جاسکے

انھوں نے کہاکہ انصاف کی فراہمی کے علاہ آئین و قانون نے ججز صاحبان کو دیگر اختیارات بھی دئیے ہیں جس میں سب سے پہلے عوام کی بہتری کے اختیارات شامل ہیں

جہاں بھی جج صاحبان عوام کا مفاد دیکھیں وہاں اپنے اختیارا ت کے اندر رہتے ہوئے ان کے مسائل اور مشکلات کو بھی کم کرنے میں اپناکردار ادا کریں

عوام کی نظریں سب سے زیادہ عدلیہ پر ہوتی ہے اور وہ عدلیہ پر فخر کرتے ہیں ہمیں بھی اپنا پورا حق ادا کرنا چاہیے اور عوام کو فوری اور سستا انصاف فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیے

انھوں نے کہاکہ بدقسمتی سے ہم نے اپنے اداروں کو کمزورکیا ہے جس کی وجہ سے عوامی مسائل بڑھ گئے ہیں اب اداروں کو اپنے پیروں پر خود کھڑا ہونا ہوگا

اور وہ عوامی مسائل کیلئے تمام اضلاع کے اندر ادارے فعال ہوکر کام کریں گے کوتاہی برتنے والوں کے خلاف براہ راست کاروائی ہوگی ۔

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,921

تقریب سے جسٹس محمد ہاشم کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عوام اپنے مسائل اور مشکلات کے لئے جب تک خود کھڑے نہیں ہونگے اس وقت تک ان کی مشکلات کبھی بھی کم نہیں ہونگی

آج کے جدید دور میں عوام کسی بھی ناانصافی اور زیادتی کے بارے میں براہ راست اضلاع کے اندر ججز اور ہائی کورٹ میں درخواست دے سکتے ہیں انھیں فوری طور پر پور ا انصاف فراہم کیا جائے گا

کیونکہ ہم عوام کے پیسوں کے ٹیکس سے تنخواہیں لیتے ہیں اور ہمار ا فرض بنتا ہے کہ ہم جن سے تنخواہیں لیتے ہیں ان کے مسائل اور مشکلات بھی کم کریں
انھوں نے کہاکہ اضلاع کے اندر اداروں کو ایک دوسرے پرالزام تراشی کے بجائے خود فعال کرنا ہوگا شہروں کی صفائی ستھرائی ، پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا

مقامی لوگوں نے ہی نصیرآباد میں زرعی یونیورسٹی بننے نہیں دی اور مقامی لوگوں نے ہی اعلیٰ عہدوں پر بیٹھ کر سرکارکی زمین سرکار کو پیسوں پر فروخت کی

لیکن یہ تمام فیصلے کاالعدم قرار دے کر نصیرآباد ڈویژن میں ہر حال میں پانچ سو ایکڑ زرعی زمین جلد فراہم کریں گے

تقریب سے بلوچستان بار کونسل کے چیئرمین ایکزیکٹو کمیٹی راحب خان بلیدی ایڈوکیٹ ، اور صدر بار سراج احمد جمالی ، زبیر احمد لاشاری، سلیم احمد لاشاری نے خطاب میں کہاکہ

وکلاء تمام تر مشکلات کے باوجود پوری ایمانداری کے ساتھ کام کررہے ہیں اور وکلاء بار کمپلیکس کو جلد مکمل کرایا جائے تاکہ وکلاء کی مشکلات کم ہوسکیں

اس موقع پر چیف جسٹس نے وکلاء بار کیلئے ایک لاکھ روپے نقد، اور ہفتہ میں دو مرتبہ بینکنگ کورٹ کی عدالت ڈیرہ اللہ یار میں لگانے کا بھی اعلان کیا

چیف جسٹس نے وکلاء کمپلیکس کے لئے فریج ، ایل سی ڈی ، ائیر کنڈیشنر، کمپیوٹر، اور لیپ ٹاپ دینے کا بھی اعلان کیا ۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.