سڑکوں کی چوڑائی کے نام پر تعلیم دشمنی کی کسی کو اجازت نہیں دی جائیگی تعلیم دشمن اقدامات سے گریز نہ کی گئی تو نا اہل حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہونگے۔ پشتونخوا ایس او
پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی سیکرٹری دوست محمد خان لونی ملک محمد عمر خان کاکڑ ضلعی سیکرٹری محمود خان اچکزئی فضل خان اور شکیل افغان پر مشتمل وفد نے ١٩۴٧ میں تعمیر کئے گئے گورنمنٹ سائینس کالج کے پرنسپل اور وائیس پرنسپل سے ملاقات کی اور کالج کو دو جانب سے انہدام اور سڑکوں کی کشادگی کے حوالے سے بات چیت کی اور کہا کہ اس تعلیم دشمن اقدام سے صوبے کا واحد سرکاری تعلیمی ادارہ سیکیورٹی روم۔ کروڑوں کی لاگت سے نئی زیر تعمیر ظریف شہید آڈیٹوریم۔ کار پارکنگ۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی پوری تین منزلہ عمارت۔ کمپیوٹر ڈیپارٹمنٹ۔ جغرافیہ ڈیپارٹمنٹ۔ جیالوجی ڈیپارٹمنٹ۔ بی ایس نیو بلڈنگ۔ فزکس لیبارٹری۔ کیمیسٹری لیب۔ امتحانی حال۔ نیو ایف ایس سی ہاسٹل۔ اولڈ ایم اے بلاک ہاسٹل بی ایس سی ہاسٹل۔ پروفیسرز اینڈ لیکچرار ہاسٹل۔ اورملازمین کالونی سے محروم ہوجائے گی جس کا واضع مقصد کالج کو ختم کرنے کے مترادف ہے وفد نے کہا کہ اگر حکومت واقعی سڑکوں کی کشادگی کیلئے سنجیدہ ہے تو پٹیل روڈ اور پرنس روڈ کے دوسرے سائیڈز عوامی پراپرٹیز کو خرید کر سڑکوں کو کشادہ کیا جائے سائینس کالج کی ایک اینٹ بھی اکھاڑنے کی ہم کسی کو بھی اجازت نہیں دینگے اس واحد تعلیمی ادارے کو بڑی قربانیوں اور جدوجہد کے بعد بچایا گیا ہے ریاستی گماشتوں نے کلاشنکوف اور اسلحے کے زریعے ہاسٹل کو بند کیا جو کہ تاحال بند ہے اور اب ایک اور سازش کے ذریعے اسے منہدم کرنے کے منصوبے بن رہے ہیں جسے کسی قیمت کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ وفد نے کالج انتظامیہ کو اپنے خدشات سے اگاہ کیا اور کہا کہ اعلی حکومتی عہدیداران کو پشتونخوا ایس او کا یہ پیغام دیا جائے کہ صوبے بھر کے تمام جمہوری طلباء کو احتجاج کیلئیے سڑکوں پر نکالیں گے اور دیگر تمام سیاسی جمہوری طلباء تنظیموں سے بھی اس حساس مسلئے کیلیئے مشترکہ احتجاجی جدوجہد کی اپیل کرتے ہیں۔ پشتونخوا ایس او کے عہدیداروں نے اس تعلیم دشمن اقدام کی روک تھام کیلئے مختلف اداروں کے ہنگامی اجلاس طلب کرلئے جس میں لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔