امریکا نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں سے نسلی امتیاز برتنے کے ہیومن رائٹس واچ کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے فلسطینیوں سے ہونے والی زیادتیوں کے تدارک کا عزم ظاہر کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے کہا امریکی انتظامیہ کا ماننا ہے کہ اسرائیل کے اقدامات نسل پرستانہ عصبیت پر مبنی نہیں ہیں۔
تاہم امریکی صدر جو بائیڈن کے محکمہ خارجہ کہنا ہے کہ وہ کسی بیرونی گروپ کے ذریعے رپورٹس کا عوامی تجزیہ نہیں کرائیں گے اور نئی انتظامیہ کا یہ اقدام ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے اقدام کے سراسر مخالف ہے۔
ترجمان نے اسرائیل اور فلسطینیوں دونوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسی کسی بھی قسم کے یکطرفہ اقدامات سے گریز کریں جو تناؤ بڑھنے کا سبب بنیں۔
منگل کے روز ہیومن رائٹس واچ نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیل، فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ اور ظلم و ستم پر مبنی انسانیت سوز جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی ایک پالیسی ہے کہ وہ فلسطینیوں پر یہودی اسرائیل کے تسلط کو برقرار رکھیں۔
المی عدالت انصاف میں تفتیش کا سامنا کرنے والے اسرائیل نے اس رپورٹ کی مذمت کرتے ہوئے نیو یارک میں مقیم گروپ پر اسرائیل مخالف ایجنڈا رکھنے کا الزام عائد کیا۔
امریکا میں اسرائیل کے سفیر نے کہا کہ یہ رپورٹ جھوٹ اور جعلسازی’ سے بھری ہوئی ہے اور یہودی عوام سے نفرت کی عکاسی کرتی ہے۔