سی پی ڈی آئی کے صوبائی کورڈینیٹر محمد آصف نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ بجٹ سازی کے پہلے مرحلے میں بجٹ طلبی خطوط (بجٹ کال لیٹرز) ستمبر کے مہینے میں جاری ہو جانے چاہیے۔ مطالعاتی جائزے کے مطابق سروے میں شامل اضلاع کے 85 فیصد، یعنی 20 میں سے 17 اضلاع کو صوبائی حکومت کی جانب سے اِس سروے کے آغاز (جون 2018 ) تک بجٹ طلبی خطوط (بجٹ کال لیٹر) موصول نہیں ہوئے تھے۔ جبکہ 20 میں سے 3 اضلاع کے حکام نیمختلف اوقات میں بجٹ کال لیٹر موصول ہونے کی تصدیق کی۔ اِن تین اضلاع میں سے ایک ضلع نے 15 نومبر 2017 سے پہلیبجٹ کال لیٹر موصول کیا، دوسرے ضلع نے15 نومبر 2017 اور 31 مارچ 2018 کے درمیان ، جبکہ تیسرے ضلع نے بجٹ کال لیٹر جون 2018 میں وصول کیا۔بجٹ سازی کے مختلف مراحل میں تاخیر کی وجہ سے صرف 4 اضلاع ہی 30 جون 2017 سے قبل ڈویژنل کورڈینیشن کمیٹی (ڈی سی سی) سے اپنا بجٹ منظور کروانے میں کامیاب ہوئے۔
بجٹ کی شفافیت پر بات کرتے ہوئے سٹیزن نیٹ ورک فار بجٹ اکاؤنٹیبلٹی کی رکن تنظیم ہیومن پراسپیرٹی آرگنائزیشن صدر یوسف بلوچ نے کہا کہ اضلاع شہریوں کے ساتھ معلومات کی شراکت کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قطعی استعمال نہیں کر رہے اور کسی ایک ضلع کی ویب سائٹ فعال نہیں ہے۔مزید برآں، کسی بھی ضلع نے شہری بجٹ جاری نہیں کیا، جس کا مقصد بجٹ کی نمایاں خصوصیات کو عام فہم زبان میں عوام کے لئے پیش کرناہوتا ہے۔ 19 اضلاع کے حکام نے بتایا کے ان کے ضلع میں علیحدہ بجٹ برانچ کی غیر موجودگی بجٹ کے مختلف مراحل میں تاخیر کاسبب بن سکتی ہے۔
سی پی ڈی آئی کے صوبائی کورڈینیٹر محمد آصف نے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ مقامی حکومت بجٹ سازی میں متعلقہ افراد (سٹیک ہولڈرز) کی شمولیت کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔ قبل از بجٹ بیان جو کہ متعلقہ افراد کو بجٹ سے متعلق تجاویز پر رائے زنی کا موقع فراہم کرتا ہے 20 اضلاع میں سے صرف 4 اضلاع کی طرف سیپیش کیا گیا۔ حکومت کی طرف سے متعلقہ افراد کے ساتھ قبل از بجٹ مشاورت تقریباً 80 فیصد اضلاع میں کی گئی جس میں بنیادی طور پر ضلعی افسران اور منتخب نمائندگان کو شامل کیا گیا، جبکہ شہریوں اور معاشرے کے اہم ارکان کو نظر انداز کیا گیا۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے احمد نواز بلوچ، حلیم مینگل، بی این پی عوامی کے ضلعی ارگنائزحاجی عبدالقادر عمرانی ، ٹیچرز ایسوسی ایشن کے ضلعی جنرل سیکرٹری آغا عتیق شاہ، اور سوشل ویلفیر قلات کے محمد اقبال نے بجٹ کی شفافیت پر اس اہم قدام کو سراہایا اور کہا کہ لوگون میں شعور اور آگاہی کے فروغ کے لیے ان جیسے تحقیق پر زور دیا۔ اِس اَ مر پر زور دیا گیا کہ کہ ضلعی بجٹ عوامی گروہوں، سماجی تنظیموں اور میڈیا میں بحث کے لئے پیش کئے جائیں تا کہ ضلعی ترقی کے ایجنڈے کو مقامی سیاق و سباق میں پرکھا جا سکے۔