سی پی ڈی آئی کی طرف سے صوبہ بلوچستان میں ضلعی سطح پر بجٹ سازی کے مطالعاتی جائزے کا آغاز!

قلات: نمائندہ خصوصی
یہ بھی پڑھیں
1 of 8,946
 سینٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انیشییٹوز (سی پی ڈی آئی) کی طرف سے آغاز کردہ مطالعاتی جائزے کے مطابق سروے میں شامل 20 اضلاع میں سے کسی بھی ضلعی حکومت نے بجٹ کی تشکیل کے دوران عوام اور متعلقہ افراد (سٹیک ہولڈر) کی شمولیت کو یقینی نہیں بنایاگیا۔ بجٹ کال لیٹر تاخیر سے جاری کئے گئے اور بجٹ کی ٹائم لائن کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ صرف 4 اضلاع کی طرف سے قبل از بجٹ بیان جاری کیا گیا جس کی نقل عوام کے لئے دستیاب نہیں کی گئی اور تمام اضلاع کی ویب سائٹ غیر فعال پائی گئی۔ اِس جائزے میں 20 میں سے 19 اضلاع میں علیحدہ بجٹ برانچ کی غیر موجودگی کی نشاندہی بھی کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار سینٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انیشییٹوز (سی پی ڈی آئی) اور ہیومن پراسپیرٹی آرگنائزیشن کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں منعقدہ ورکشاپ میں کیا گیا۔

سی پی ڈی آئی کے صوبائی کورڈینیٹر محمد آصف نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ بجٹ سازی کے پہلے مرحلے میں بجٹ طلبی خطوط (بجٹ کال لیٹرز) ستمبر کے مہینے میں جاری ہو جانے چاہیے۔ مطالعاتی جائزے کے مطابق سروے میں شامل اضلاع کے 85 فیصد، یعنی 20 میں سے 17 اضلاع کو صوبائی حکومت کی جانب سے اِس سروے کے آغاز (جون 2018 ؁) تک بجٹ طلبی خطوط (بجٹ کال لیٹر) موصول نہیں ہوئے تھے۔ جبکہ 20 میں سے 3 اضلاع کے حکام نیمختلف اوقات میں بجٹ کال لیٹر موصول ہونے کی تصدیق کی۔ اِن تین اضلاع میں سے ایک ضلع نے 15 نومبر 2017 ؁ سے پہلیبجٹ کال لیٹر موصول کیا، دوسرے ضلع نے15 نومبر 2017 ؁ اور 31 مارچ 2018 ؁ کے درمیان ، جبکہ تیسرے ضلع نے بجٹ کال لیٹر جون 2018 ؁ میں وصول کیا۔بجٹ سازی کے مختلف مراحل میں تاخیر کی وجہ سے صرف 4 اضلاع ہی 30 جون 2017 ؁ سے قبل ڈویژنل کورڈینیشن کمیٹی (ڈی سی سی) سے اپنا بجٹ منظور کروانے میں کامیاب ہوئے۔

بجٹ کی شفافیت پر بات کرتے ہوئے سٹیزن نیٹ ورک فار بجٹ اکاؤنٹیبلٹی کی رکن تنظیم ؂ ہیومن پراسپیرٹی آرگنائزیشن صدر یوسف بلوچ نے کہا کہ اضلاع شہریوں کے ساتھ معلومات کی شراکت کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قطعی استعمال نہیں کر رہے اور کسی ایک ضلع کی ویب سائٹ فعال نہیں ہے۔مزید برآں، کسی بھی ضلع نے شہری بجٹ جاری نہیں کیا، جس کا مقصد بجٹ کی نمایاں خصوصیات کو عام فہم زبان میں عوام کے لئے پیش کرناہوتا ہے۔ 19 اضلاع کے حکام نے بتایا کے ان کے ضلع میں علیحدہ بجٹ برانچ کی غیر موجودگی بجٹ کے مختلف مراحل میں تاخیر کاسبب بن سکتی ہے۔

سی پی ڈی آئی کے صوبائی کورڈینیٹر محمد آصف نے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ مقامی حکومت بجٹ سازی میں متعلقہ افراد (سٹیک ہولڈرز) کی شمولیت کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔ قبل از بجٹ بیان جو کہ متعلقہ افراد کو بجٹ سے متعلق تجاویز پر رائے زنی کا موقع فراہم کرتا ہے 20 اضلاع میں سے صرف 4 اضلاع کی طرف سیپیش کیا گیا۔ حکومت کی طرف سے متعلقہ افراد کے ساتھ قبل از بجٹ مشاورت تقریباً 80 فیصد اضلاع میں کی گئی جس میں بنیادی طور پر ضلعی افسران اور منتخب نمائندگان کو شامل کیا گیا، جبکہ شہریوں اور معاشرے کے اہم ارکان کو نظر انداز کیا گیا۔

پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے احمد نواز بلوچ، حلیم مینگل، بی این پی عوامی کے ضلعی ارگنائزحاجی عبدالقادر عمرانی ، ٹیچرز ایسوسی ایشن کے ضلعی جنرل سیکرٹری آغا عتیق شاہ، اور سوشل ویلفیر قلات کے محمد اقبال نے بجٹ کی شفافیت پر اس اہم قدام کو سراہایا اور کہا کہ لوگون میں شعور اور آگاہی کے فروغ کے لیے ان جیسے تحقیق پر زور دیا۔ اِس اَ مر پر زور دیا گیا کہ کہ ضلعی بجٹ عوامی گروہوں، سماجی تنظیموں اور میڈیا میں بحث کے لئے پیش کئے جائیں تا کہ ضلعی ترقی کے ایجنڈے کو مقامی سیاق و سباق میں پرکھا جا سکے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.