کوئٹہ : ویب ڈیسک
ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے بیان میں صوبے میں قائم فوڈکنٹرول اتھارٹی کو فعال اور فرانزک لیبارٹری کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے عوام بڑے پیمانے پر غیر معیاری خوراک،دودھ،گھی اور دیگر اشیاء کے استعمال پر مجبور ہیں جسکی روک تھام کیلئے پنجاب کی طرز پر فوڈ اتھارٹی کو فعال کرکے قابو پایا جاسکتاہے۔
اس وقت غیر معیاری،مصنوعی اور ملاوٹ سے بھری ہوئی اشیاء کے استعمال کی وجہ سے صوبے میں طرح طرح کے امراض پیدا ہورہے ہیں۔
جسکی ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔بیان میں کہا گیاکہ جو حکومت اپنے عوا م کو ملاوٹ سے پاک اشیاء فراہم نہیں کرسکتی اس حکومت اور عوامی نمائندوں سے صوبے کی ترقی و خوشحالی کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے۔گزشتہ پانچ سالوں کے دوران غیر معیاری اشیاء کی فراہمی ،ادویات کی تیاری اور خوراک میں ملاوٹ میں حد درجے اضافہ ہواہے۔
جبکہ اسی حساب سے مختلف قسم بیماریوں کی شرح میں بھی اضافہ دیکھنے کو مل رہی ہے یہ صورتحال صوبے کی مستقبل کیلئے کسی طرح اچھے نہیں ہوسکتے۔حالات کی درستگی کیلئے ضروری ہے کہ صوبائی حکومت سنجیدگی کے ساتھ مسئلہ کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے نیک نیتی کا مظاہرہ کریں۔
بیان میں کہا گیاکہ 5سالوں کے دوران اربوں روپے کا فنڈ ہر ایم پی اے کے حصے میں آیا مگر صوبائی حکومت نے دہشت گردی سے متاثرہ صوبے میں فرانزک لیبارٹری کے قیام کے سلسلے میں کبھی سنجیدگی کے ساتھ توجہ نہیں دی حالانکہ ہر واقعہ کے بعد شواہد اکھٹے کرکے اسے فرانزک لیبارٹری لاہور بھیجا جاتاہے جو بذات خود صوبے کے عوام اور صوبائی حکومت کیلئے شرم کا مقام ہے۔
اگر اربوں روپے کے فنڈ میں سے ہر ایم پی اے سے چند کروڑ روپے کاٹ کر ایک اچھے اور معیاری لیبارٹری قائم کرنے کی طرف توجہ دی جاتی تو اب تک بلوچستان اس اہم مسئلہ سے بھی نکل چکا ہوتا اور چند باصلاحیت بیروزگار نوجوانوں کو روزگار بھی نصیب ہوتا۔بیان میں کہا گیاکہ اگر صوبائی حکومت میں از خود تخلیقی صلاحیت موجود نہیں اور سارے نااھل افراد صاحب اختیار بنا دیئے گئے ہیں انہیں کم از کم دوسروں کے اچھے کام کی تقلید کرکے اپنے صوبے کی ترقی و خوشحالی کیلئے کچھ اچھے کام کرنے چاہئے تمام کے تمام فنڈز صرف کرپشن کی نظر نہیں ہونی چاہئے۔