ریکوڈک اور سیندک بلوچستان کے وسائل میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ، اپوزیشن جماعتیں

کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے صوبائی اسمبلی کواعتماد میں لئے بغیر ریکوڈک منصوبے سے متعلق معاہدے کی اطلاعات پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ریکوڈک اور سیندک بلوچستان کے وسائل میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں،

بلوچستان کی عوام اور منتخب نمائندوں کو اعتماد میں لئے بغیر کوئی فیصلہ قابل قبول نہیں ہے،ریکوڈک سے متعلق بلوچستان اسمبلی کو ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔ان خیالات کااظہار بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ، پی ڈی ایم بلوچستان کے صدر وبی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اختر حسین لانگو نے میر یونس عزیز زہری، احمد نواز بلوچ ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ اپوزیشن نے عوام کے مسائل تمام پلیٹ فارم پر بلند کی ہے بلکہ ہر غیر آئینی و قانونی عمل کی مخالفت کی ہے بلکہ اسمبلی میں بھی غیر قانونی اقدامات کی مذمت اور مخالفت کی ہے۔

شنید میں آیا ہے کہ ریکوڈک پروجیکٹ کے وسائل سے عوام کو محروم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ریکوڈک اور سیندک بلوچستان کے وسائل میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس کی محرومی عوام کے ساتھ ظلم ہے، سیندک سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکل سکا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ریکوڈک پروجیکٹ سے متعلق بلوچستان اسمبلی کو ان کیمرہ بریفنگ دی جائے تاکہ صورت حال واضح ہوں،

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,946

ریکوڈک کا صوبائی یا ملکی ہوں یا بین الاقوامی سطح بلوچستان کے عوام ہی مالک ہیں۔ 18 ویں ترمیم کے بعد ریکوڈک بلوچستان کے عوام کا مسئلہ ہے لہذا اس مطالبے کو تسلیم کیا جائے۔ ملک نصیر احمد شاہوانی نے کہا کہ ریکوڈک بلوچستان کا سرمایہ ہے لیکن بار بار اس سرمایہ کو وفاقی حکومت بیچنے کی کوشش کی جاتی ہے صوبے کی عوام کو اعتماد میں لئے بغیر کوئی بھی فیصلہ بلوچستان کی عوام قبول نہیں کریگی،

بلوچستان کی سر زمین کو اللہ تعالی نے معدنیات سے مالا مال کیا ہے وفاقی سطح پر ریکوڈک سے متعلق کوئی بھی فیصلہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں بلوچستان اسمبلی کو ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔ اختر حسین لانگو نے کہا کہ کل شاید ریکوڈک پروجیکٹ سے متعلق اسلام آباد میں فیصلہ ہو رہا ہے شنید میں آیا ہے کہ کل ایک بار پھر ریکوڈک سے متعلق معاہدہ کیاجارہاہے اوراس سلسلے میں وزیر اعلی بلوچستان کو اسلام آباد طلب کیا گیا ہے ضرورت اس امر کی تھی کہ وزیر اعلی بلوچستان صوبائی اسمبلی کو اعتماد میں لیتی لیکن بدقسمتی سے ایک بار پھر عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں اسمبلی میں قرار داد بھی جمع کیا ہے بلکہ عدالت سے بھی رجوع کیا جائے گا۔ بلوچستان کے عوام کی مرضی کے بغیر کوئی بھی فیصلہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ ریکوڈک معاملہ اسمبلی فلور پر اٹھایا جائے گا شنید میں آیا ہے کہ بلوچستان کا حصہ کم کیا جا رہا ہے۔ بلوچستان اسمبلی کو اعتماد میں لیا جائے۔ عوام کے مفاد میں تمام تر فیصلے قبول ہے لیکن اس طرح 18 ویں ترمیم کو پس پشت ڈال کر اسلام آباد میں بیٹھ کر ایسے فیصلے کسی صورت قبول نہیں ہوگا۔ صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے ملک سکندر خان ایڈووکیٹ، ملک نصیر احمد شاہوانی، اختر حسین لانگو نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعض شقوں پر من و عن عمل درآمد نہیں کیا جا رہا یہ معاملہ صوبائی حکومت کا دائرہ اختیار ہے لہذا ایسے معاملات کو صوبائی اسمبلی کے سامنے رکھ کر پھر اس پر معاہدہ کیا جائے۔ ہم نے تحریک عدم اعتماد اور سیاسی استحکام کیلئے عبدالقدوس بزنجو کا ساتھ دیا میر عبدالقدوس بزنجو کے ساتھ یہ معاہدہ نہیں کیا ہے کہ انہیں بلوچستان کے وسائل کی فروخت کی اجازت دی جائے ہم اس کی بھرپور مخالفت کریں گے۔ اگر اعتماد میں لئے بغیر کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو ہم اس کی مذمت کریں گے بلوچستان کے مفادات کے خلاف جانے والوں کی مخالفت کریں گے بلکہ عوامی اجتماعات سمیت اسمبلی میں بھی آواز بلند کی جائے گی۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.