لاہور ہائیکورٹ نے نیب آرڈیننس کیخلاف درخواست پر اعتراض لگادیا
نیب آرڈیننس کیوں متنازع ہے ؟
مانیٹرنگ ڈیسک
حکومت کی جانب سے جاری نیب آرڈیننس پر لاہور ہائیکورٹ نے اعتراض کردیا اور عدالت نے کہا کہ درخواست پر فوری سماعت نہیں کی جاسکتی
واضح رہے کہ نیب آرڈیننس صدر مملکت عارف علوی نے باقاعدہ دستخط کردئیے ہیں جس کے تحت نیب پچاس کروڑ سے زائدکی کرپش پر کارروائی کرسکے گا
لاہور ہائیکورٹ میں ایڈووکیٹ اشتیاق کی طرف سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نیب آرڈیننس سے کرپشن میں اضافہ ہوگا جو آئین پاکستان کے آرٹیکل 9،19،25 کیخلاف ورزی ہوگی
واضح رہے حکومت کی جانب سے آرڈیننس جاری کیا گیا تھا ۔ جس میں صدر مملکت عارف علوی نے آرڈیننس پر باقاعدہ دستخط کر دیے، نیب50 کروڑ سے زائد کی کرپشن پر کارروائی کرسکے گا،
آرڈیننس کے مطاق ٹیکس، سٹاک ایکسچینج،آئی پی اوز کے معاملات میں دائرہ اختیار ختم، محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کیخلاف بھی ایکشن نہیں ہوگا۔
صدر مملکت عارف علوی کی طرف سے دستخط کے بعد نیب آرڈیننس 2019 فوری نافذ العمل ہوگیا ہےحکومت نے بل کو منظوری کیلئے صدر کو بجھوایا تھا
آرڈیننس میں ترمیم کے بعد محکمہ نقائص پر سرکاری ملازمین کیخلاف نیب کارروائی نہیں کریگا جبکہ کارروائی صرف ایسے ملازمین کیخلاف ہوگی جن کے نقائص سے فائدہ اٹھانےکے ثبوت ہونگے جبکہ دوسری جانب سرکاری ملازم کی جائیداد کو عدالتی حکم کے بغیر منجمد نہیں کیا جاسکے گا
لاہور ہائیکورٹ نے نیب آرڈیننس کیخلاف دائر درخواست کی سماعت موسم سرما کے بعد کریگا
نیب آرڈیننس میں ترمیم کے بعد امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان سیاست دانوں کو فائدہ ہوگا کہ جن کیخلاف کارروائی کی جارہی ہے جن میں مسلم لیگ ن ،پیپلز پارٹی کے رہنما اور دیگر سیاسی جماعتیں شامل ہیں
اس سے قبل نیب کے مسلم لیگ ن کی قیادت کیخلاف کارروائی کررہی ہے او ر نواز شریف سمیت دیگر اس کے نشانے پر ہیں
جبکہ دوسری جانب ملک کے سیاسی رہنما نیب کی کارروائیوں کو سیاسی انتقام قرا ردیتے ہیں اور کرپشن کے الزامات کی غیر حقیقی ہیں