ویب ڈیسک
ماضی میں عوام اور خصوصاً بزنس کمیونٹی کو ٹیکس حکام کی جانب سے ہراساں کرنے، ٹیکس وصولیوں کے پیچیدہ عمل، کرپشن اورٹیکس سے جمع شدہ رقم کو حکمرانوں کے شاہانہ رہن سہن کے لئے استعمال کرنے کی وجہ سے عام شہریوں کا ٹیکس کے نظام اور ایف بی آر سے اعتماد اٹھ چکا ہے جسے بحال کرنے کی ضرورت ہے
ایک ایسا ملک جہاں ملکی اخراجات کا تیس فیصد محض قرضوں پر جمع شدہ سود کی ادائیگیوں پر خرچ ہو رہا ہو وہاں ٹیکس کے نظام میں موجود خرابیوں کو نظر انداز کرنا مجرمانہ غفلت ہے
وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں وزیرِ اعظم آفس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات کے حوالے سے اجلاس
اجلاس میں وزیرِ خزانہ اسد عمر، وزیرِ مملکت برائے محصولات حماد اظہر، چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان و دیگر سینئر افسران کی شرکت کی۔
چیئرمین ایف بی آر نے وزیرِ اعظم کو پاکستانی شہریوں کی بیرون ملک جائیدادوں کی نشاندہی اور ان اثاثوں پر ملکی قوانین کے تحت قابلِ وصول ٹیکس کی وصولی کے لئے کیے جانے والے اقدامات پر اب تک کی پیش رفت پر بریفنگ دی۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ مختلف ملکی اداروں ، غیر ممالک سے کیے جانے والے معاہدوں اور معلومات کے مختلف دیگر ذرائع سے بیرون ملک میں موجود اثاثوں کی تفصیلات موصول ہو رہی ہیں۔ موصول شدہ معلومات کا تفصیلی جائزہ لیکر قانون کے مطابق قابلِ وصول ٹیکس کی وصولی کے لئے سینکڑوں افراد کو نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں ۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق کیسز کی چھان بین اور ان کو جلد از جلد مکمل کرنے کی غرض سے ملک کے چھ بڑے شہروں لاہور ، کراچی ، اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ اور ملتان میں آف شور ٹیکسیشن کمشنریٹ کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ بیرون ملک میں موجود جائیدادوں اور اثاثوں پر قابل وصول ٹیکس کا اطلاق قانون کے مطابق پاکستان میں رہائش پذیر شہریوں پر ہوگا، غیر ممالک میں مستقل طور پر رہائش پذیر پاکستانیوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
وزیراعظم نے بیرون ممالک اثاثہ جات سے متعلقہ کیسز کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے آف شور ٹیکسیشن کمشنریٹس کو افرادی طور پرمزید مستحکم کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں نان فائلرز اور بڑی سطح پر ٹیکس بچانے والے افراد کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانے کے لئے کیے جانے والے اقدامات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کو ایف بی آر کی جدید خطوط پر تنظیم نو کرنے، ادارے کی افرادی قوت کی ضروریات کو پورا کرنے، ادارے سے کرپشن کا خاتمہ ، ٹیکس حکام کی استعداد کار بڑھانے، ٹیکسیشن کے نظام کوجدید خطوط پر استوار کرنے ، افسران کی کارکردگی کا باقاعدہ جائزہ لینے ،ٹیکس دہندگان کے فیڈ بیک پر مشتمل جامع پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم متعارف کرانے ، ٹیکس ادائیگی کے عمل کو مزید سہل بنانے اور ادارے کے مجموعی کلچر کی تبدیلی کے لئے کیے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ ادارے کی تنظیم نو کا کام آئندہ چند ہفتوں میں شروع کر دیا جائے گا جس کے لئے جامع پلان مرتب کر لیا گیا ہے۔ تنظیم نو کا مقصد ادارے کے کلچر کو بدلتے ہوئے ٹیکس دہندگان کو خوفزدہ کرنے کی بجائے ان کو ٹیکس کی ادائیگی میں سہولت فراہم کرنا اور ملکی معیشت کے فروغ کو سپورٹ کرنا ہے۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ عوام الناس کی سہولت کے لئے فوری طور پر نئی ویب سائٹ کا اجراء اور سہولت ڈیسک کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے انٹرنل آڈٹ کے شعبے کو ایف بی آر سے علیحدہ کیا جا رہا ہے
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات حکومت کے اصلاحات کے ایجنڈے کا اہم جزو ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی کی حکومتوں نے ملک میں ٹیکس کے نظام میں موجود خرابیوں کو دور کرنے اور ٹیکس بیس بڑھانے کو مکمل طور پر نظر انداز کیا
انہوں نے کہا کہ ماضی میں عوام الناس اور خصوصاً بزنس کمیونٹی کو ٹیکس حکام کی جانب سے ہراساں کرنے، ٹیکس وصولیوں کے پیچیدہ عمل، کرپشن اورٹیکس سے جمع شدہ رقم کو حکمرانوں کے شاہانہ رہن سہن کے لئے استعمال کرنے کی وجہ سے عام شہریوں کا ٹیکس کے نظام اور ایف بی آر سے اعتماد اٹھ چکا ہے، اس اعتماد کو بحال کرنے کی ضرورت ہے
وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ ایف بی آر بڑے ٹیکس چوروں سے ٹیکس ریکوری اور نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر خصوصی توجہ دے۔ بے نامی جائیدادوں پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ متعلقہ قانون کے تحت رولز کی تشکیل کا عمل جلد از جلد مکمل کیا جائے