عتیقہ اوڈھو ، شراب برآمدگی ، مقدمے سے 9 سال 2 ماہ اور 14 روز بعد بری
عتیقہ اوڈھو کیخلاف 2بوتل شراب برآمدگی کا مقدمہ تھانہ ایئرپورٹ میں درج تھا۔
:بلوچستان 24 ویب ڈیسک
عتیقہ اوڈھو کیخلاف 2بوتل شراب برآمدگی کا مقدمہ تھانہ ایئرپورٹ میں درج تھا۔
راولپنڈی سول جج یاسرچودھری نے کیس کا فیصلہ سنایا۔
سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے 2011 میں ازخودنوٹس لیاتھا
عتیقہ اوڈھو شراب کے مقدمے میں باعزت بری ہو گئیں ۔
ایک چوہدری کے حکم پر گرفتار دوسرے چوہدری کے فیصلے سے بری ۔
مقدمے کے دوران 16 جج تبدیل ہوئے۔
راولپنڈی کی مقامی عدالت نے ماضی کی مقبول ترین اداکارہ عتیقہ اوڈھو کو شراب برآمدگی کے مقدمے سے ثبوت نہ ملنے پر 9 سال 2 ماہ اور 14 روز بعد باعزت بری کر دیا سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ازخود نوٹس کی روشنی میں ان کے حکم پر 7 جون 2011 میں راولپنڈی کے ایئر پورٹ پولیس تھانہ میں شراب برآمدگی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔
عتیقہ اوڈھو کے بیگ سے شراب کی 2 بوتلیں برآمد ہونے کی خبر پر اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سوموٹو نوٹس لیتے ہوئے اداکاہ عتیقہ اوڈھو کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا 2 بوتل شراب برآمدگی کے مقدمے کی سماعت کا دورانیہ 9 سال 2ماہ اور 14 دن رہا اس دوران عتیقہ اوڈھو کی عدالت میں 210 پیشیاں ہوئیں اور 16 جج صاحبان تبدیل ہو گئے بالآخر 21 اگست 2020 بروز جمعہ مقامی عدالت کے سول جج یاسر چوہدری نے عتیقہ اوڈھو کو عدم ثبوت کی بناء پر باعزت بری کرنے کا فیصلہ سنا دیا