بلوچستان میں کم عمری شادیوں کے انسداد کا بل پاس کروانے کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، سابق اراکین اسمبلی

کوئٹہ  سابق اراکین صوبائی اسمبلی سیاسی و سماجی رہنماﺅں شکیلہ نوید دہوار ‘ یاسمین لہڑی ‘ ندا سنگر ‘ حمزہ کاکڑ ‘ عصمت علی یاوری ‘ فوزیہ شاہین سمیت دیگر رہنماﺅں نے کہا ہے کہ کم عمری کی شادیوں کے باعث شرح اموات میں اضافہ ہوا ہے بلوچستان میں خواتین کی شرح خواندگی بھی متاثر ہورہی ہے

اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں کو اپنے انتخابی منشور کا حصہ بنا کر صوبائی اسمبلی سے کم عمری کی شادیوں کا بل پاس کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ شرکت گاہ وومن ریسورس سینٹرنے نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف وومن کےساتھ ملکربلوچستان میں ”کم عمری کی شادیوں کی ممانعت کاقانون2023“پرکام کیاہے جس کے تحت18سال سے کم عمرکے لڑکے یالڑکی کی شادی کی ممانعت ہوگی، کوئی مرد18سال سے کم عمری میں شادی کرے گاتواس کو سخت سزادی جائے گی جوزیادہ سے زیادہ 3سال قیداوراس کیساتھ2لاکھ روپے یااس سے زیادہ کاجرمانہ بھی ہوسکتا ہے

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,950

اس قانون کے تحت ضروری ہے کہ نکاح رجسٹراراوریونین کونسل پابندہوگا کہ وہ شادی کے اندراج کیلئے شناختی کارڈکواندراج کی کاپی اپنے پاس رکھیںگے تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے شرکت گاہ وومن ریسورس سینٹرکے بل کی مکمل حمایت کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ کم عمری کی شادیاںہمارے معاشرے کے ماتھے پرکلنک ہیںاپنے دوراقتدارمیںمذکورہ بل کو دومرتبہ اسمبلی فلورپرلایامگرکچھ تکنیکی مسائل کی وجہ سے منظورنہیں ہوسکا، تاہم اب شرکت گاہ اورنیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف وومن نے اس بل پرکام کرکے اسلامی نظریاتی کونسل کاموقف لے کراس کو سہل بنایاہے

کم عمری کی شادیوں کی وجہ سے نہ صرف لڑکیوںکی صحت پربرے اثرات مرتب ہورہے ہیں بلکہ سینکڑوںلڑکیاںاپنی تعلیم ادھوری چھوڑنے پرمجبورہیں اس سے نوجوان نسل مستقبل میں اپنی صلاحیتوں کامظاہرہ کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں کم عمری کی شادیاں پدرشاہی نظام کاحصہ ہیں ہم صنفی مساوات اوربرابری پریقین رکھتے ہیںاس موقع پر سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں نے اس امرکی یقینی دہانی کرائی کہ وہ آئندہ انتخابات میں اس مسئلے کواپنے انتخابی منشورکاحصہ بناکراس پر کام کریںگے تاکہ مسئلہ سے چھٹکارا دلایاجاسکے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.