کوئٹہ زمیندار ایکشن کمیٹی بلوچستان کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ اگر 15 ستمبر تک فورٹ منرو، بولان اور دہانہ سر کے مقام پر شاہراہوں کو نہ کھولاگیا اور ہمسایہ ممالک ایران اور افغانستان سے پیاز، سیب اور کھیرا کی درآمدات پر ایک ماہ کیلئے پابندی عائد نہ کی گئی تو جمعرات 15 ستمبر سے زمیندار ایکشن کمیٹی بلوچستان کی شاہراہوں پر 4مقامات پر غیرملکی اجناس پیاز،سیب اور کھیرا کے ٹرانسپورٹ کو روکے گی،
بلوچستان ملک کاایک ماہ کیلئے پل اور سبزیوں کوپورا کرسکتاہے۔اس بات کا فیصلہ زمیندار ایکشن کمیٹی بلوچستان کے چیئرمین اور رکن صوبائی اسمبلی ملک نصیر احمد شاہوانی کی زیر صدارت اجلاس میں ہوا اجلاس میں جنرل سیکرٹری حاجی عبد الرحمن بازئی، حاجی ولی محمد رئیسانی، ملک رمضان مہتر زئی، ملک عبدالمجید مشوانی، حاجی کاظم خان اچکزئی، سید عبدالقہار آغا، حاجی خالق داد، ڈاکٹر محمد اقبال رئیسانی، حاجی علاؤ الدین، حاجی عزیز شاہوانی، حاجی محمد عالم، حاجی عزیز سرپرہ، سفر خان کردودیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں کہاگیا ہے کہ 7 ستمبر کو زمیندار ایکشن کمیٹی کی جانب سے چیف سیکرٹری بلوچستان کو ایک چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا گیا کہ مون سون بارشوں کے زرعی نقصانات بڑے پیمانے پر ہوئے ہیں
چیف سیکرٹری ضلعی سطح پر سروے ٹیم میں ضلع اور تحصیل سطح پر زمینداروں کمیٹی کے نمائندوں کو شامل کرے تاکہ جامع سروے ممکن ہوسکے اور حقداروں کو اس کا حق مل سکے، تمام زرعی ٹیوب ویلز پر بجلی کا حالیہ بل ایک سال کیلئے معاف کیاجائے، زمینداروں کے زرعی قرضے معاف کئے جائیں اور پی ڈی ایم اے کی تحصیل سطح پر ایمرجنسی سینٹر کے قیام عمل میں لایا جائے۔ بلوچستان کو پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا سے ملانے والی شاہراہوں، بولان تا سکھر روڈ، فورٹ منرو، ژوب دہانہ سر تینوں شاہراہیں گزشتہ 20 دن سے بڑی گاڑیوں کیلئے مکمل بند ہیں کو فوری طور کھول دیا جائے اور ہمسایہ ممالک ایران اور افغانستان سے پیاز، سیب اور کھیرا کی درآمدات پر ایک ماہ کیلئے پابندی عائد کی جائیں تاکہ زمینداروں کے رہ جانے والے پھل اور سبزی جات کو ملک کے منڈیوں تک پہنچا سکے جس سے ایک طرف مہنگائی کم ہونے میں مدد ملے گی
تو دوسری جانب زمینداروں کو فصلات کا کم سے کم نقصان ہوگا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر شاہراہوں کو کھلوانے اور ہمسایہ ممالک سے پیاز، سیب اور کھیرا کی درآمدات پر پابندی عائد نہ کی گئی تو 3 دن بعد 15 ستمبر سے زمیندار ایکشن کمیٹی بلوچستان کے 4مقامات پر شاہراہوں پر غیرملکی اجناس پیاز،سیب اور کھیرا کے ٹرانسپورٹ کو روکے گی جس کے بعد تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔ اجلاس میں کہاگیاہے کہ تمام چیمبر آف کامرس، تمام ٹرانسپورٹرز، ٹرانسپورٹ کمپنیاں، تمام امپورٹرز و کمیشن ایجنٹس کو متنبہ کرتے ہیں کہ زمینداروں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر ایران اور افغانستان سے پیاز سیب اور کھیرا کی درآمدات نہ کرے بصورت دیگر ان کی گاڑیوں کو زمیندار اپنے کیمپوں میں کھڑے کریں گے یہ کیمپس بلوچستان میں 4 مختلف مقامات پر قائم کئے جائیں گے، چونکہ ماہ جون سے لیکر ماہ اگست تک حالیہ بارشوں سے زمینداروں کو 300 ارب روپے سے زائد کے نقصانات ہوئے ہیں اب سبزی اور پھل کی جو فصل بچ گئی ہے وہ شاہراہوں کی بندش کی وجہ سے مارکیٹ تک نہیں پہنچ رہی جس سے ملک بھر میں قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے بلوچستان ایک ماہ تک پورے پاکستان کو ایک ماہ تک پوری سبزی اور پھل دے سکتا ہے لہذا ایک ماہ تک سبزی اور پھل کی درآمدات زمینداروں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہوگا۔