بلوچستان میں صحت و تعلیم کے شعبوں میں اربوں روپے کی کرپشن : سینیٹر منظور کاکڑ کا احتساب کمیشن کے قیام کا مطالبہ

کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری اور سینیٹر منظور احمد خان کاکڑ نے صوبے کے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں مبینہ اربوں روپے کی کرپشن پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدعنوانی کے خاتمے کے لیے ایک خودمختار، بااختیار اور غیرجانبدار احتساب کمیشن کا قیام ناگزیر ہو چکا ہے۔

سینیٹر منظور کاکڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ صوبے کے بنیادی شعبے، جنہیں عوامی فلاح و بہبود کی بنیاد سمجھا جاتا ہے، بدعنوانی اور اقرباپروری کی نذر ہو چکے ہیں۔ ان کے مطابق سی ٹی ایس پی (CTSP) کے تحت ہونے والی ہزاروں بھرتیاں شفافیت سے محروم ہیں، جبکہ محکمہ صحت میں مشینری اور ادویات کی خریداری کے دوران کروڑوں روپے کی بے ضابطگیاں کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان پہلے ہی غربت، بے روزگاری اور بنیادی سہولیات کی کمی جیسے سنگین مسائل کا شکار ہے، ایسے میں بدعنوانی عوام کے ساتھ سنگین ناانصافی کے مترادف ہے۔

سینیٹر کاکڑ کے مطابق موجودہ احتسابی نظام اپنی ساکھ کھو چکا ہے اور بدعنوان عناصر کے خلاف مؤثر کارروائی نہیں ہو رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ:

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,949

> “جب تک ایک خودمختار اور غیرجانبدار احتساب کمیشن قائم نہیں کیا جاتا، صوبے میں کرپشن کا خاتمہ ممکن نہیں۔”

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ محکمہ صحت و تعلیم میں ہونے والی تمام خریداریوں اور فنڈز کے استعمال کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے اور سی ٹی ایس پی بھرتیوں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے تاکہ شفافیت بحال ہو سکے۔

سینیٹر منظور کاکڑ نے واضح کیا کہ اگر حکومت نے اس معاملے پر فوری اور سنجیدہ اقدامات نہ کیے تو وہ نہ صرف اسے سینیٹ میں اٹھائیں گے بلکہ قومی سطح پر بھی بھرپور آواز بلند کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کرپشن کے خاتمے کے بغیر بلوچستان میں گڈ گورننس، تعلیم، صحت اور عوامی بہبود کے خواب کو شرمندۂ تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.