بلوچستان کے کن علاقوں سے کورنا وائرس پاکستان منتقل ہوسکتا ہے ..تفصیلات سامنے آگئے
پاکستان ایران کے ساتھ ایک ہزار کلومیٹر کے قریب سرحد پٹی رکھتا ہے
عبدالکریم
ایران میں کورنا وائرس پھیلنے کے بعد اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ کورنا وائرس پاکستان میں بھی پھیل سکتا ہے کیونکہ پاکستان ایران کے ساتھ ایک ہزار کلومیٹر کے قریب سرحد پٹی رکھتا ہے اور اس سرحد ی پٹی پر روزانہ کے بنیاد پر قانونی اور غیر قانونی طور پر ہزاروں افراد کی آمدروفت ہوتی ہے۔ یاد رہے پاکستان نے ایران کے ساتھ اپنا سرحد مکمل طور پر بندکیا ہوا ہے اور صوبائی ڈیزاسٹر منجمنٹ نے تفتان میں سو بستروں پر مشتمل کورنا سے متاثرہ افراد کیلئے خیمہ ہسپتال قائم کرلیا۔
اسسٹنٹ کمشنر تفتان نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم کوئی رسک نہیں لیں گئے ایران سے آنے والے افراد کو ہم چودہ دن تک انتہائی نگہداشت میں رکھیں گئے ۔ اسی طرح سول ایوی ایشن نے پاکستان آنے والے مسافروں کے ہیلتھ ڈیکلیئریشن لازمی قرار دیا ہے۔
جبکہ دوسری طرف بلوچستان کے مختلف علاقوں سے اب بھی سرحد دونوں سے لوگوں کی آمدروفت غیرقانونی طور پر جاری ہے اور مذکورہ راستوں پر کورنا وائرس سے بچنے کیلئے حکومت کی جانب سے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے گئے۔
یاد رہے کلاتو، کلدان، مندبلو، جیونی، ماشکیل، تفتان کے کلی تالاپ، نوکنڈی، ذامران، پنجگور، دالبندین اور گوادر کے زمینی اور سمندری راستے سے اب بھی لوگ غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہورہے ہیں۔اور ان راستوں سے وہ لوگ بھی آرہے ہیں جو قانونی طور ایران گئے ہے لیکن کورنا وائرس کے خوف سے وہ گھروں کو پہنچنے کیلئے انہی راستوں کا انتخاب کررہے ہیں کیونکہ تفتان کا امیگریشن گیٹ بند ہے اور اس سے کوئی پاکستان میں داخل نہیں ہوسکتا۔