ذرائع کے مطابق مسابقتی کمیشن نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر خان ترین کی شوگر ملز جمال دین والی کے دفتر پر چھاپہ مار کر اہم ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کمیشن نے یہ کارروائی 14 ستمبر کو شوگر ملز ایسوسی ایشن کے دفتر سے لئے گئے ریکارڈ کی روشنی میں کی۔ شوگر ملز کے سینئر اہلکار سے ہدایات ملنے کے شواہد ملے تھے۔
شوگر ملز کا سینئر اہلکار چینی بحران کے دوران مسلسل شوگر ملز ایسوسی ایشن سے رابطے میں رہا۔ شوگر ملز کے مالک پہلے ہی بیرون ملک جا چکے ہیں۔
ادھر گزشتہ روز جہانگیر ترین نے ایف آئی اے طلبی کے حوالے سے اپنا تفصیلی جواب جمع کرا دیا تھا۔ تفصیلی جواب کے ہمراہ 11 والیمز 1400 صفحات پر مبنی دستاویزات بھی ایف آئی اے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کر دیئے گئے تھے۔
جہانگیر ترین کے تفصیلی جواب میں کہا گیا ہے کہ اس وقت جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز 12 ہزار سے زائد افراد کو براہ راست جبکہ 50 ہزار سے زائد کاشت کاروں، ٹرانسپورٹرز اور کاشت کاری کے شعبہ سے منسلک محنت کش افراد کو بلواسطہ روزگار فراہم کر رہی ہیں۔
جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ پچھلے 3 سال کے دوران جے ڈی ڈبلیو نے گنے کے کاشت کاروں کو 81 ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں شفاف انداز میں بینکنگ چینلز کے ذریعے کیں۔ یہ اس دوران خریدے گئے کل گنے کا 98 اعشاریہ 5 فیصد بنتا ہے۔
جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کا شمار پاکستان کی کسی بھی صنعت میں سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والے اداروں میں ہوتا ہے۔ مذکورہ ملز سالانہ تقریبا 15 ارب روپے کا ٹیکس قومی خزانے میں جمع کراتی ہیں۔
دوسری جانب گنے کے کاشتکاروں کے واجبات کی ادائیگی میں تاخیر، وزن اور ادائیگی میں غیر قانونی کٹوتی پر 3 سال قید اور 50 لاکھ جرمانہ کی سزا ہوگی۔ اس حوالے سے حکومت نے شوگر فیکٹریز (کنٹرول) ترمیمی آرڈیننس 2020ء جاری کر دیا ہے