امید ہے صدر مملکت آرمی چیف کی تعیناتی پر کوئی تنازع کھڑا نہیں کریں گے، خواجہ آصف

0

وزیر دفاع خواجہ آصف  نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے تقرر پر وزیراعظم کی سمری اب عمران خان کا امتحان ہے، ہمیں صدر مملکت کے ردعمل کا انتظار ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیر دفاع نے کہا کہ آرمی چیف کے تقرر کے لیے وزیراعظم کی ایڈوائس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے پاس چلی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب عمران خان کا امتحان ہے کہ وہ دفاع وطن کے ادارے کو مضبوط بنانا چاہتا ہے یا متنازع۔

یہ بھی پڑھیں
1 of 8,732

وزیردفاع کا کہنا تھا کہ صدر مملکت علوی کی بھی آزمائش ہے کہ وہ سیاسی ایڈوائس پر عمل کریں گے یا آئینی وقانونی ایڈوائس پر۔ بحیثیت افواج کےسپریم کمانڈر ادارے کو سیاسی تنازعات سےمحفوظ رکھنا ان کا فرض ہے۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اور چیف آف دی آرمی اسٹاف مقرر کرنے کے لیے وزیراعظم کی سمری صدر مملکت کو روانہ کردی گئی ہے، تاہم میں مزید کوئی تفصیل بتانے کا مجاز نہیں، اس سے متعلق تفصیلی سمری وزیراعظم آفس سے جاری کردی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ قانون اور آئین کے مطابق تمام معاملات طے پائے ہیں۔ ہمیں پوری امید ہے کہ صدر مملکت کوئی تنازع نہیں کھڑا کریں گے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ان معاملات کو سیاسی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے۔ آرمی چیف کے تقرر سے متعلق وزیراعظم کی سمری خالصتاً قانونی اور آئینی نظر سے دیکھنا ان کا حق ہے، صدر مملکت یہ فیصلہ سیاسی ایڈوائس کے تحت نہ کریں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہم صدر مملکت کے ردعمل کا انتظار کریں گے، اگر وہ نہیں دستخط کرتے تو اگلا کورس آف ایکشن بھی تیار ہے، قانون میں فوجی افسر کو ریٹین کرنے کا آپشن موجود ہے، قانون کہتا ہے کہ آپ افسر کو ریٹین کر سکتے ہیں اس کا الگ پروسیجر ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں ریٹین کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں، میرا نہیں خیال صدر پاکستان سیاسی جماعت کے سربراہ سے مشاورت کر سکتے ہیں، عمران خان اپنی مشاورت کا موازنہ میاں نواز شریف سے کر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے چار پانچ روز میں سرکاری طور پر نواز شریف سے آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر مشاورت نہیں ہوئی، صدر کے سوا سمری کہیں اور نہیں جا سکتی، اگر سائن نہیں ہوتے تو کل ہی حکومت ری ویو کرے گی۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.