بلوچستان پولیس سربراہ کابدنیتی پرمبنی حکم نامہ
یہ ظلم ہے کہ جس وباء نے پوری دنیا کو ہلاکر رکھ دیاہے، ہمارے ہاں اس کو بھی بہانہ بناکر مذموم مقاصد کو جامہ پہنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
غلام مہدی
آئی جی پولیس بلوچستان کی طرف سے انتہائی غیرآئینی، غیراخلاقی، غیرمعقول، متعصبانہ اور مبنی برتعصب حکم نامے کو فوری طور پرواپس لیاجائے۔
چیف جسٹس اعلیٰ عدلیہ بلوچستان جناب جسٹس جمال مندوخیل صاحب اس غیرحقیقی اور غیرمنطقی حکم نامے کا فوری طورپر نوٹس لیتے ہوئے پولیس سربراہ کی جواب طلبی کریں۔ اس حکم نامہ سے ایک ہی کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک کی بو آرہی ھے۔
آئی جی پولیس بتائیں کہ روزانہ سینکڑوں ہزاروں کی تعداد میں سرحدوں سے آنے والے تاجروں ڈرائیوروں اور سرحدی شہروں میں آباد لوگوں کے آنے جانے والوں کو چھوڑکر صرف اور صرف ایک ہی قبیلے کے افراد کو مخصوص جراثیم سے کیونکر جوڑا جارہاہے۔ خدانخواستہ اگرمذکورہ جراثیم پھیل گیا تو کسی کو نہیں بخشے گا۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ایران اور افغانستان سے سینکڑوں ڈرائیوروں کو چھوڑ کر پولیس میں ملازمت کرنے والے صرف چند افراد کو ٹارگٹ کرنا سخت ترین مذمت کے قابل ہے۔
ریاستیں ظلم سے نہیں چل سکتی مگر کفر سے چل سکتی ہے۔
یہ ظلم ہے کہ جس وباء نے پوری دنیا کو ہلاکر رکھ دیاہے، ہمارے ہاں اس کو بھی بہانہ بناکر مذموم مقاصد کو جامہ پہنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
آئی جی پولیس کا مذکورہ حکم نامہ محکمہُ صحت بلوچستان اور صوبائی حکومت کی کارکردگی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ھے۔ یہ حکم نامہ صوبائی حکومت اور محکمہُ صحت کے سربراہ اور وزیراعلیٰ کی قیادت کا امتحان بھی ھے۔۔۔۔!! پولیس سربراہ کی من مانی سرچڑھ کر بولنے لگی ھے۔ کیا بہترہوتا کہ وہ اپنے ہی فرائض پر اسی مستعدی سے توجہ دیتے۔
پولیس کے حکم نامے میں ہزارہ ٹرائب کا نام لکھنا صرف اور صرف بدنیتی پر مبنی ہے۔ اس کے عقب میں بدترین عزائم پوشیدہ نظرآتے ہیں۔ ورنہ شہر کے تمام علاقوں میں تمام کمیونیٹیزکے لوگ رہتے ہیں۔
کیا صوبائی حکومت میں شامل دو ہزارہ نمائندے اپنے وزیراعلیٰ سے پوچھنا گوارا کریں گے کہ دنیا کے کس لیبارٹری میں یہ ٹیسٹ کیاگیا ہے جس کے تحت پولیس سربراہ تمام اداروں کو پست پشت ڈال کر انتہائی غیرمنطقی حکم نامہ جاری کررہاہے؟؟؟؟
کیا دونوں ھزارہ نمائندے عوامی نمائندگی کا حق ادا کرتے ہوئے متعصب پولیس سربراہ سے اس نامعقول حکم نامے کے بابت پوچھنا چاہیں گے کہ کیونکر ایک کمیونٹی کو ٹارگٹ کیا گیا۔۔۔؟؟؟
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے جن علاقوں کو انتہائی تشویش ناک قراردیاگیاہے وہاں بھی اس قسم کے غیرعقلی حکم نامے کی مثال نہیں ملتی۔
آئی جی پولیس عوام الناس کوفی الفور بتائے کہ اس نے اس طرح کا غیرمنطقی حکم نامہ کو کیونکر جاری کیا۔۔۔۔؟؟؟
چمن، بادینی، قمردین، اور پورے کوسٹل ایریے میں افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحدیں ملتی ہیں جہاں بلا روک ٹھوک لوگوں کا آنا جانا آج بھی جاری ہے۔ کیا بلوچستان پولیس نے پورے صوبے کے عوام کو گھروں میں قید کرنے کا پروگرام بنایاہے یا نہیں صرف اور صرف ایک چھوٹی کمیونٹی کو ٹارگٹ کیا جارہاہے۔ویسے ٩۵% زائرین کا تعلق بلوچستان، سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخواہ سے ہے، اور وہ سب اپنے اپنے علاقوں کو چلے گئے ہیں۔
واجہ ثنابلوچ صاحب نے بھی خاران اور پنجگور سے علامات پائے جانے والے مریضوں کی درست تشخیص اور تصدیق کا کہاہے۔ کیا ہمارے محترم پولیس سربراہ پورے خاران اور پنجگور کو بھی زبردستی چھٹی پر جانے کا حکم صادر کریں گے؟
اگرسی سی پی او صاحب کے دفترکے کسی ملازم کو کسی لیبارٹری سے ٹیسٹ کراکرمزکورہ وائرس کی تصدیق کی گئی ہے تو آئی جی صاحب اس ملازم کے علاج کابندبست کرنا آپ کا فرض بنتاہے۔ اگر کسی قسم کا ٹیسٹ نہیں تو آپ جیسے ذمہ دار افسر کی جانب سے اس طرح خوف و ہراس پھیلانے کا مقصد کیا۔