تحریر: پرویز مولا بخش
بلوچستان میں مختلف زبانیں بولا جاتا ہے اور ساتھ ہی وہاں مختلف ذاتوں کے لوگ رہتے ہیں
جن میں مگسی ، رند ، بگٹی ، بزنجو ، سید ، ہتھ ، کھوسہ ، دیہوار ، میروانی ، کورائی، محمد حسانی وغیرہ آتے ہیں اور ان کا اپنا الگ روایت اور طریقے ہیں ۔
یہاں مختلف زبانیں ہیں جن میں سے چند درج کیے گئے ہیں۔ براہوی، بلوچی، خارانی، جو خاران کے لوگ بولتے ہیں، مری، مکرانی جو کیچ مکران کے لوگ بولتے ہیں
ان میں زیادہ فرق نہیں مگر کچھ تبدیلیاں ہیں ، اور بھی بہت ساری زبانیں ہیں جن کا مجھے علم نہیں اور ساتھ اگر میں ان سب کو لکھوں تو یہ تحریر زیادہ لمبا چھوڑا ہوجائے گا جو میں نہیں چاہتا۔
اس تحریر کو لکھنے کا مقصد صرف اور صرف یہ بتانا ہے کہ بلوچستان کا ہر رہنے والا بلوچ ہے اور بلوچی ایک زبان ہے مگر افسوس سے کہنا پڑتا رہا ہے کہ بلوچستان سے باہر کے لوگ ہمیں سب بلوچوں کے بلوچی کہتے ہیں۔
جب بھی میں میڈیا یا پھر انٹرنیٹ پر دیکھتا ہوں تو وہاں بلوچ کے بجائے بلوچی لکھا یا کہا گیا ہے جو بالکل ہی درست نہیں ہے اور اگر صاف صاف کہوں تو اس بات سے صرف مجھے ہی نہیں بلکہ پورے بلوچستان والوں کو بہت زیادہ غصہ آتا ہے۔
اس لیے میں درخواست کرتا ہوں کہ برائے مہربانی بلوچ کہ جگہ بلوچی کہنا بند کریں۔
کیوں کاسٹ اور زبان دونوں الگ الگ چیزیں ہیں اور انہیں جوڑنا یا موازنہ کرنا اچھی بات نہیں۔
امید ہے کہ آپکو اسے آرٹیکل سے بلوچ اور بلوچی کا فرق معلوم ہوا ہے۔